حدوداللہ سےمراد وہ امور ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے حلت وحرمت بیان کردی ہے اوراس بیان کے بعد اللہ کے احکام اورممانعتوں سے تجاوز درست نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حددو سے تجاوز کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ پر ظلم کرنے والا قرار دیا ہے اور ان کے لیے عذاب مہین کی وعید سنائی ہے ۔اسلام کایہ نظام جرم وسزا عہد رسالت اورعہد خلافت راشدہ میں بڑی کامیابی سے قائم رہا جس کے بڑے فوائد وبرکات تھے ۔ اسلامی حکومت میں اسلامی حدود کا نفاذ نہ تو کسی حکمران کی صوابدید پر ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی حکمران انہیں سیاسی انتقام کا ذریعہ بنا سکتا ہے۔یہ حدود تو اس رب ذوالجلال والاکرام نے عائد کی ہیں جو اپنے بندوں پر ساری کائنات میں سب سے زیادہ مہربان ہے۔ان حدود کے نفاذ کا بڑا مقصد اسلامی حکومت میں بسنے والے ہر فرد کی عزت وآبرو اور جان ومال کا تحفظ اور انسانیت کی تکریم ہے نہ کہ توہین۔پھر یہ کہ یہ حدود اندھا دھند نافذ نہیں کر دی جاتیں بلکہ ملزم پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے شریعت اسلامیہ میں کئی شرائط،لوازم،حد درجہ احتیاط اور کڑا معیار شہادت مقرر ہے۔اسلامی حدود کے نفاذ کا یہ مطلب نہیں کہ ملک بھر میں سب کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے جائیں گے اور بدکاری کے معمولی شبے پر لوگوں کو سنگسار کر دیا جائے گا۔یہ محض مغرب زدہ لوگوں کا پروپیگنڈا اور اسلام دشمنی ہے۔ ۔زیر تبصرہ کتاب " قانون قصاص ودیت 2003 "محترم میاں مسعود احمد بھٹہ ایڈووکیٹ صاحب کی کاوش ہے جوپاکستان میں موجود حدود آرڈیننس کی تاریخ وتدوین اور تفصیلات پر مبنی ایک جامع دستاویز ہے جس میں کوشش کی گئی ہے کہ قرآن ،سنت اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں قصاص ودیت آرڈیننس کا جائزہ لیا جائے کہ کون سی دفعہ کس حد تک الہامی قانون سے ہم آہنگ ہے ۔یہ کتاب فوجداری قوانین ایکٹ 1997 II- کی شرح پر مشتمل ہے۔جو درحقیقت قانون ہذا کے آرڈیننس 1991 کو بطور قانون نافذ کیے جانے کےبعد ترتیب دی گئی ہے ۔اس کتا ب مدون کرنے میں مؤلف نے ملکی وغیر ملکی کتب سے خوب استفادہ کیا ہے ۔اس کتاب میں قرآن وسنت ، تفاسیر ، کتب فقہا کے نظریات ومباحث کےعلاوہ اجماع امت سے مدد لی گئی ہے۔نیز اعلیٰ عدالتوں کے مباحث اور قانونی فیصلوں کے حوالہ جات سے اس کتاب کو مزین کیا گیا ہے ۔کتاب ہذا دفعات 299 تا 338 تعزیرات پاکستان کے علاوہ دیگر متعلقہ دفعاتِ تعزیرات پاکستان وضابطہ فوجداری جو قانون ہذا سے متعلقہ قرار دے کر فوجداری قوانین (ترمیم) ایکٹ 1997II میں شامل کر گئی ہیں کی ترتیب کے مطابق تیار کی گئی ہے ۔ تاکہ قانون کا نفاذ کرنے والے ادارے ، وکلاء ،علماء فقہاء کےعلاوہ قانون کےطالب علم اس سے آسانی سے استفادہ کرسکیں۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
حرف آغاز |
1 |
مقدمہ عدل واحسان |
2 |
پاکستان میں نفاذ نظام اسلام کی تاریخ |
17 |
حصہ اول |
23 |
دفعہ 53تعزیرات پاکستان ۔سزائیں |
24 |
تعزیرات |
26 |
قصاص |
27 |
دیت |
28 |
ارش |
29 |
تعزیر |
31 |
سزائے موت |
32 |
عمرقید |
34 |
سزائےقید |
35 |
ضبطی جائیداد تعزیربالمال غرامہ |
37 |
دفعہ54 تعزیرات پاکستان ۔عمرقید میں تخفیف |
42 |
دفعہ55 تعزیرات صدر کےخاص اختیار محفوظ |
43 |
دفعہ 109تعزیرات پاکستان۔اعانت کی سزا |
44 |
حصہ |
53 |
دفعہ 229۔تعریفات |
54 |
بالغ |
55 |
ارش |
59 |
مجاز میڈیکل آفیسر |
60 |
ضمان |
61 |
حکومت۔ اکراہ نام |
64 |
اکراہ ناقص۔نابالغ ۔قتل |
65 |
قصاص۔ تعزیر |
66 |
ولی |
68 |
دفعہ300۔قتل عمد کی تعریف |
68 |
قتل عمدکی شرائط |
72 |
مال،جان وعزت |
73 |
آلہ قتل/ہتھیار |
74 |
قصاص کفارہ نہیں |
79 |
شرعی فیصلے |
80 |
سزا کےلیے قاتل کی شرائط ۔مقتول کی شرائط |
84 |
سزامیں مساوات |
85 |
عدالتی فیصلے |
86 |
فوری اشتعال |
87 |
حفاظت خود اختیاری |
89 |
شہادت |
90 |
اچانک لڑائی۔ ایمان وعزت کامعاملہ |
91 |
مقتول کی رضامندی۔ سرکاری ملازم کااختیار |
92 |
دفعہ301۔جسکی موت کاقصد کیادوسری شخص کی موت |
93 |
دفعہ 302۔قتل عمد کی سزا |
96 |
قتل میں قصاص |
97 |
شبہ سے سقوط |
99 |
شرعی فیصلے |
100 |
سزاکےتین راستے۔نابالغ اورمجنون |
101 |
حدوداورتعزیر کااجتماع۔ سزامیں برابری |
102 |
اعانت اورشریک جرم۔ اشتعال اورلڑائی |
103 |
سزا |
105 |
اعلی عدالتوں کےفیصلوں کی پابندی |
109 |