لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے نکلا ہے۔فلسفہ کا موضوع وجود ہے۔ پس کائنات کی ہر شئی اس علم میں داخل ہے۔ فلسفہ کسی بھی شئ کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اب اگر وہ دین ہو تو فلسفہ دین، اگر تاریخ ہو توفلسفہ تاریخ، اگر اخلاق ہو تو فلسفہ اخلاق، اگر وجود ہوتو فلسفہ وجود کہا جاتا ہے۔ ۔ اسلامی فلسفہ بھی زندگی کے ساتھ منسلک مسائل کی منظم تحقیقات کے طور پر بیان کیا گیا ہے، کائنات، اخلاقیات اور تہذیب وغیرہ کا فلسفہ عالم اسلام میں پیش کیا گیا۔ فلسفہ کے متعلق متعدد کتب موجود ہیں جن میں غزالی اور ابن رشد کی کتب قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مسلم فلسفہ‘‘ ڈاکٹر عبد الخالق ، پروفیسر یوسف شیدائی کی مشترکہ کاوش ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں چودہویں صدی عیسوی تک نامور مسلمان مفکّرین کے الٰہیّاتی، مابعد یاتی الطبیعی، نفسیاتی ، اخلاقی اور سیاسی نظریات کو قلم بند کردیا ہے ۔یہ کتاب بنیادی طور پر بی اے اورایم اے ک طلبہ کی ضرورت کو سامنے رکھ کر مرتب کی گئی ہے ۔ فلسفیوں کے سوانحی تذکروں کی لمبی چوڑی بحثوں میں الجھنے کی بجائے ا ن کے افکار کا تجزیہ کرنے اوران کاباہمی موازنہ کرنے پر زیادہ زور دیا گیا ہے تاکہ مسلم فلسفہ ایک فعال تحریک کے طور پر اجاگر ہوسکے ۔اس کتاب کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں فکرِ یونان یافلسفہ جدید کی روشنی میں دیکھنے کی عمومی روش اختیار کرنے کی بجائے مسلم فلسفے کو خود مسلم تمدن کےداخلی خصائص وامتیازات کے حوالے سے جاننے اور پہنچاننے کی سعی کی گئی ہے(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
7 |
تعارف |
11 |
مسلم فلسفہ |
17 |
مسلم الہیات کی ابتداء |
32 |
معتزلہ |
46 |
اشاعرہ |
65 |
تصوف |
82 |
تصوف چند عمومی اصطلاحات |
108 |
اخوان الصفا |
133 |
کندی |
141 |
فارابی |
158 |
ابن سینا |
173 |
مسکویہ |
191 |
غزالی |
202 |
ابن باجہ |
231 |
ابن طفیل |
241 |
ابن رشد |
254 |
ابن خلدون |
270 |
کتابیات |
284 |