دین اسلام مذہب اور سیاست کے درمیان علیحدگی کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔اسلام اللہ تعالیٰ کی جانب سے انسانوں کے تمام مادی اورروحانی معاملات میں رہنمائی کے لئے آیا ہے۔ نبی کریم ﷺنے یہی کام اپنی مبارک زندگی میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔ اسلام میں یہ عقیدہ اور تصور باہر سے آیا ہے کہ دین کی روحانی اور معنوی تعلیمات پر ایک علیحدہ طبقہ عمل کرے گا اور سیاست، نظامِ حکومت اور معاشرے کے معاملات دوسرا طبقہ سنبھالے گا۔ اسی لیے تو آپﷺاور ان کے بعد خلفائے راشدین مسلمانوں کی حکومت اور نظام کے رہنما بھی تھے اور ان کے دینی رہنماء اور امام مسجد بھی۔ تاریخِ اسلام میں جب بھی معاشرے کو سیاسی اعتبار سے مسجد اور محراب سے قیادت اور رہنمائی ملی ہے،مسلمان قوت، سر بلندی اور فتوحات حاصل کرتے رہے۔ اس کے برعکس جب بھی مسلمانوں کی سیاسی قیادت قوم پرستوں نے کی تو مسلمان ذلت اور آپسی جنگوں کا شکار ہو کر حکومت اور نظام گنوا بیٹھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حکمران بیورو کریسی اور عوام‘‘ امام ابن تیمیہ کی معروف کتاب ’’السیاسیۃ الشرعیہ‘‘ کا اردو رترجمہ ہے جس میں انہوں نے اسلامی سیاست کو کتاب وسنت کی روشنی میں پیش کیا ہے اور یہ بات مکمل طور پر واضح کر دی ہے کہ انسانی زندگی کے تمام شعبوں کے لئے خواہ وہ انتظامیہ سے تعلق رکھتے ہوں یا اخلاق ومعاملات سے، اسلام نے جو نظام پیش کیا ہے وہ نہ صرف آخری و لازمی ہے بلکہ اس پر کاربند ہوئے بغیر نہ معاشرے میں خوبصورتی پیدا ہو سکتی ہے اور نہ ہی حکومتوں کے ایوانوں میں استحکام آ سکتا ہے۔ (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
5 |
مقدمہ مصنف |
28 |
وجہ تالیف |
29 |
ابواب |
|