قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سینکڑوں موضوعات پرمشتمل ہے۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں علامہ وحید الزمان کی ’’تبویب القرآن فی مضامین الفرقان ‘‘، شمس العلماء مولانا سید ممتاز علی کی ’’ اشاریہ مضامین قرآن ‘‘ اور ’’مضامین قرآن‘‘از زاہد ملک قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اشاریہ مضامین قرآن؍تفصیل البیان فی مقاصد القرآن‘‘شمس العلماء مو لانا سید ممتاز علی کی قرآن میں بیان شدہ مضامین کو جاننے کے لیے ایک اہم کاوش ہے۔ موصوف 1860ء کو راولپنڈی میں ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنےکےبعددار العلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور وہاں ممتاز اساتذہ سے تعلیم حاصل کی ۔آپ زندگی بھر تصنیف وتالیف کے کام سے منسلق رہے ۔آپ نے چار رسالوں کااجراء کیا اور تقریبا 14 کتب تصنیف کیں جن میں سےاہم ترین کتاب’’ تفصیل البیان فی مقاصد القرآن‘‘ ہے ۔یہ موصوف کا بڑا علمی کارنامہ ہے جس کو آپ نے پچیس برس کی محنت سے ترتیب دیا ۔یہ آیات قرآنی کا ایک مبسوط اشاریہ ہے جو معانی ومطالب کےاعتبار سے مرتب کیا گیا ہے ۔ قرآن مجید میں ایک موضوع ایک ہی مقام پر بیان نہیں ہوا بلکہ ایک عنوان پر روشنی ڈالنے والی متعدد آیات مختلف مقامات پر ملتی ہیں ۔لٰہذا جوشخص کسی خاص موضوع کے ذیل میں آنے والی تمام آیات سے بیک وقت باخبر ہو نا چاہتا ہو اس کے لیے یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک وہ پورا قرآن مجید شروع سے آخر تک نہ پڑھ لے اور یہ ایک دقت طلب مسئلہ ہے ضرورت اس امر کی تھی کہ قرآن میں بیان شدہ تمام موضوعات سےمتعلق آیات ایک ہی مقام پرجمع کردی جائیں۔تاکہ ان سے کما حقہ استفادہ کیاجاسکے ۔اس ضرروت کے پیش نظر مولانا سید ممتاز علی نے نہایت جانفشانی اور عرق ریزی سے پانچ ہزار سے زائد عنوانات کا تعین کیا جو قرآن مجید کی جملہ آیا ت سے قائم ہو سکتے ہیں اور پھر ان کےذیل میں آنے والی تمام آیات ایک مقام پر جمع کردیں اور ساتھ ساتھ ان کا ترجمہ بھی درج کردیا ہے۔یہ کتاب سات حصوں(کتاب العقائد،کتاب الاحکام، کتاب الرسالت،کتاب المعاد، کتاب الاخلاق، کتاب بدء الخلق، کتاب القصص) پر مشتمل ہے ۔ یہ کتاب قرآن مجید کے مضامین کو سمجھے او رجاننے کے لیے انتہائی مفید اور ہر لائبریری اور گھر میں رکھنے کے لائق ہے ۔ علماء واعظین ، مدرسین ، اورمناظرین کے لیے از بس مفید ہے۔ اللہ تعالی مصنف کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ آمین ( م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
کتاب العقائد |
1 |
دلائل توحید و عدم اشتراک در ذات و صفات حق تعالیٰ |
38 |
توحید باری عزاسمہ |
39 |
آیات تحمید |
54 |
اللہ کی بے نیازی |
57 |
اسماء صفات و اسماء حسنیٰ مثبت علم |
67 |
علم غیب باری تعالیٰ شانہ |
72 |
حکومت باری تعالیٰ شانہ |
80 |
رحمت و رأفت |
85 |
صفت احیاء قدرت باری عزاسمہ |
94 |
ملکیت باری عزاسمہ |
101 |
رزاقیت |
104 |
اجر و ثوب |
107 |
انعام اور نعمتیں |
108 |
مشیت باری تعالیٰ شانہ |
112 |
برکت جلال و علو شان |
144 |
سطوت و جبروت |
125 |
ہر چیز کا اللہ کے مطیع ہونا |
131 |
احاطہ |
132 |
خیر و شر اللہ کی طرف سے |
134 |
اللہ کا بندوں کو سمجھانا |
135 |
ازمائش |
140 |
اللہ تعالیٰ آسمان میں عرش پر |
145 |
اعضائے انسانی کی نسبت اللہ کی طرف |
146 |
جنت میں کون لوگ داخل ہونگے |
661 |
شرف حضوری |
689 |