قرآن شریف میں جناب محمد رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ صلی ا للہ علیہ وسلم ملت ابراہیم کی پیروی کریں۔ثم اوحينا إليك ان اتبع ملة ابراهيم حنيفا-پھر یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جو شخص اس سے روگردانی کرے گا وہ علم وبصیرت سے تہی اور جاہل وبے وقوف ہے۔ومن يرغب عن ملة ابراهيم الا من سفه نفسه-بنا بریں یہ ضروری ہے کہ ملت ابراہیم کے مراد ومفہوم کو جانا جائے اور اس کی اتباع کی جائے۔زیر نظر کتاب میں اسی نکتے کو اجاگر کیا گیا ہے کہ ملت ابراہیم دراصل توحید کی پکار اور شرک واہل شرک سے بے زاری ولاتعلقی کا اعلان ہے۔سیدنا ابراہیم ؑ نے اہل شرک سے کھل کر اظہار براءت کیا اور انہیں اپنا دشمن قرار دیااور ہر لمحہ توحید کے علم کو بلند کیے رکھا۔اسی لیے انہیں اسؤہ حسنہ قرار دیا گیا ہے ۔نبی مکرم ﷺ نے بھی ملت ابراہیم کی پیروی کا حق ادا کر دیا اور پوری زندگی توحید کی اشاعت اور شرک کی تردید میں بسر کر دی۔آج بھی ملت ابراہیم کو ازسر نو زندہ کرنے اور ہر سطح پر شرک واہل شرک سے براءت کو عقیدہ توحید کے اعلان واظہار کی ضرورت ہے،جس کے فہم کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی مفید رہے گا۔(ط۔ا)