فقہ اسلامی کی نادر کتابیں جو عصر حاضر کی تحقیقی کاوشوں کے نتیجہ میں سامنے آئیں انھی میں امام ابن المنذر نیشاپوری کی کتاب ’الاجماع‘ بھی ہے۔ اجماع کا معنی یہ ہے کہ مسلمان علما شریعت کے کسی حکم پر متفق ہو جائیں اور جب امت کا اجماع کسی شرعی حکم پر ثابت ہو جائے تو کسی کے لیے جائز نہیں کہ ان کے اجماع سے خروج کرے۔ کیونکہ امت مسلمہ کسی ضلالت کے اوپر جمع نہیں ہو سکتی۔ فقہ اسلامی کی لا متناہی بساط سے صرف اجماعی مسائل کا انتخاب بڑی دیدہ ریزی اور ہمت کا کام ہے۔ امام ابن المنذر نے امت کے اس تقاضہ کو پورا کیا اور اس موضوع پر سب سے پہلی کتاب قلمبند کی۔ زیر نظر کتاب ’امت مسلمہ کے اجماعی مسائل‘ ابن المنذر کی اسی کتاب کا اردو ترجمہ ہے جسے ہم اردو قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ ترجمہ میں یکسانیت اور مسائل کے مفہوم کا خاص لحاظ رکھا گیا۔ تحقیقی حوالہ جات سے گریز کرتے ہوئے صرف مفید حواشی کا انتخاب کیا گیا۔ کتاب کو اردو میں منتقل کرنے کی ذمہ داری ابو القاسم عبدالعظیم نے بخوبی نبھائی ہے۔(ع۔م)
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے وقت آپ کی ذاتی اشیاء بہت کم تعداد میں موجود تھیں، امام بخاری نےصحیح بخاری میں نبی ﷺ کی جن ذاتی اشیاء کا ذکر کیا ہے وہ یہ ہیں زرہ ،عصا،تلوار،پیالہ، انگوٹھی،موئےمبارک نعلین اور چند ایک برتن ،پھر جو احادیث اس عنوان کے تحت ذکر کی ہیں ان میں صرف پانچ چیزوں کاذکرہے پہلی میں انگوٹھی دوسری میں نعلین ،تیسری میں چادرچوتھی میں پیالہ ،پانچویں میں تلوار،باقی اشیاءیعنی زرہ موئے مبارک چھڑی اور عصا کے متعلق دوسرے مقامات پر احادیث ذکر کی ہیں رسول اللہ ﷺ کی تمام استعمال کردہ ذاتی اشیاء اور آثار شریفہ بابرکت ہیں اور ان سے برکت حال کرنا شرعاًجائز ہے۔ لیکن ا س سےتبرک کے لیےضروری ہےکہتبرک لینے والا شرعی عقیدہ اور اچھے کردار کا حامل ہو،جو شخص عمل اور عقیدہ کے اعتبار سے اچھا مسلمان نہیں اسے اللہ تعالیٰ اس قسم کے تبرکات سے کوئی فائدہ نہیں پہنچائیں گے۔جو شخص تبرک حاصل کرنا چاہتا ہواسے رسول اللہﷺ کے حقیقی آثار میں سے کوئی شے حاصل ہو اور پھر وہ اسے استعمال بھی کرے محض دیکھ لینے سے کچھ فائدہ نہیں...