انسان کی زندگی میں بسااوقات کچھ ایسے لمحات و واقعات پیش آجاتے ہیں، کہ وہ دنیاوی ذرائع اور وسائل کی کثرت کے باوجود اپنے آپ کو بے بس اور مجبور محض محسوس کرتا ہے۔ اس عالم بےساختہ میں اس کے ہاتھ دعا کےلیے اٹھتے ہیں اور اس کی زبان پر چند دعائیہ کلمات اداء ہوتے ہیں۔ اس صورت حال میں اپنے سے کسی بالاتر ہستی کو پکارنا، دعا اورمناجات کے زمرے میں شامل ہے۔ دنیا کے ہر مذہب میں دعا کا یہ تصور موجود رہا ہے، مگر اسلام نے دعا کی حقیقت کو ایک مستقل عبادت کا درجہ عطا کیا ہے۔قرآن مجیدمیں بے شمار دعائیں موجود ہیں۔ سورۃ فاتحہ سے بہتر ین دعا کی اور کیا صورت ہوسکتی ہے، اور آخری دو سورتوں (معوذتین) سے بہتر استعاذہ اور مدد کےلیے کیا اذکار ہوسکتے ہیں۔ حقیقیتِ دعا کو اسلام سے بہتر نداز میں کسی دوسرے مذہب نے پیش نہیں کیا، اور نبی کریم ﷺ سے بہتر کسی نے اس کے آداب وضوابط اور کلمات عطا نہیں فرمائے۔ مگر افسوس کہ آج بازار میں دعاوں کے نام پربعض ایسی کتب پھیلائی جارہی ہیں ،جن میں مشرکانہ اور جہل آمیز کلمات ملتے ہیں ۔جن کی ادائیگی سے پریشانیاں دور ہونے اور مصیبتیں ٹلنے کے بجائے ہمارے نامہ اعمال...