تزکیۂ نفس ایک قرآنی اصطلاح ہے ۔اسلامی شریعت کی اصطلاح میں تزکیہ کا مطلب ہے اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھنا جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے پاک صاف کرلینا اور اسے قرآن وسنت کی روشنی میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات وامور سے آراستہ رکھنا ہے۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو جن اہم امور کےلیے بھیجا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے جن میں ترتیب مختلف ہے لیکن...