قرآن مجید خالق کائنات کی طرف سے انسانیت کے لیے حتمی اور آخری پیغام ِ ہدایت اور مسودۂ قانون ہے جسے ہادئ دوجہاں خاتم النبین ﷺ پر نازل کیا گیا ہے جن کے بعد نبوت کے دروازے بند کردئیے گئے ہیں۔کتاب وسنت او رسیر صحابہ کا بغور مطالعہ کرنے سےپتہ چلتا ہے کہ فتویٰ دینا سنت اللہ،سنت رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام سلف صالحین وائمہ دین کی سنت ہے ۔قرآن مجید میں ’’استفتاء، افتاء اور یسئلونک کا ذکر مختلف مقامات پر آیا ہے جن مسائل، احکام، اور اشکالات کے متعلق صحابہ کرام ﷺ نے نبی اکرم ﷺ سے سوالات دریافت کئے اورآپ ﷺ کی طرف سے ان کے ارشاد کردہ جوابات فتاوائے رسول اللہﷺ کہلاتے ہیں۔ جو کتب احادیث میں بکثرت موجودہیں- اور اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالمِ دین اور احکامِ شریعت کےاندر بصیرت رکھنے والاشخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے برصغیر پاک وہند میں قرآن کی تفاسیر...
قرآن مجید خالق کائنات کی طرف سے انسانیت کے لیے حتمی اور آخری پیغام ِ ہدایت اور مسودۂ قانون ہے جسے ہادئ دوجہاں خاتم النبین ﷺ پر نازل کیا گیا ہے جن کے بعد نبوت کے دروازے بند کردئیے گئے ہیں۔کتاب وسنت او رسیر صحابہ کا بغور مطالعہ کرنے سےپتہ چلتا ہے کہ فتویٰ دینا سنت اللہ،سنت رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام سلف صالحین وائمہ دین کی سنت ہے ۔قرآن مجید میں ’’استفتاء، افتاء اور یسئلونک کا ذکر مختلف مقامات پر آیا ہے جن مسائل، احکام، اور اشکالات کے متعلق صحابہ کرام ﷺ نے نبی اکرم ﷺ سے سوالات دریافت کئے اورآپ ﷺ کی طرف سے ان کے ارشاد کردہ جوابات فتاوائے رسول اللہﷺ کہلاتے ہیں۔ جو کتب احادیث میں بکثرت موجودہیں- اور اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالمِ دین اور احکامِ شریعت کےاندر بصیرت رکھنے والاشخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے برصغیر پاک وہند میں قرآن کی تفاسیر...