قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس کے الفاظ کے معانی و مفاہیم کا جاننا از بس ضروری ہے۔ لہٰذا اہل علم نے ہر دور میں الفاظ قرآن کو موضوع بحث بناتے ہوئے اس پر مستقل تصانیف مرتب کی ہیں۔ اس میدان میں ماہرین لغت میں سے اگرچہ زجاج، فراء، اخفش، ابو عبیدہ، ابن قتیبہ، ابن الانباری، ابن درید اور راغب اصفہانی وغیرہم کی کوششیں قابل قدر ہیں لیکن چونکہ یہ تمام کتب عربی زبان میں مدون کی گئی تھیں لہٰذا اردو دان طبقے کے لیے اس سے استفادہ تقریباً ناممکن ہے۔ پس اس امر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ دنیاوی تعلیم یافتہ طبقے میں قرآن فہمی کو رواج دینے کے لیے اردو زبان میں کوئی ایسی کتاب ہونی چاہیے جو علمی اسلوب میں قرآنی الفاظ اور مفردات پر بحث کرتی ہو۔ مولانا عبد الرشید نعمانی صاحب نے اپنی اس کتاب کے ذریعے اسی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس قرآنی معجم یا لغت کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ اسے الف بائی یعنی حرف تہجی کی ترتیب میں مرتب کیا گیا ہے جس سے عامۃ الناس کے لیے اس کتاب سے استفادہ بہت آسان ہو گیا ہے جبکہ عموماً قرآنی لغات کو سہ حرفی مادے کے اعتبار سے مرتب کیا جاتا ہے جس کے سبب سے عوام کے لیے ا...
قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس کے الفاظ کے معانی و مفاہیم کا جاننا از بس ضروری ہے۔ لہٰذا اہل علم نے ہر دور میں الفاظ قرآن کو موضوع بحث بناتے ہوئے اس پر مستقل تصانیف مرتب کی ہیں۔ اس میدان میں ماہرین لغت میں سے اگرچہ زجاج، فراء، اخفش، ابو عبیدہ، ابن قتیبہ، ابن الانباری، ابن درید اور راغب اصفہانی وغیرہم کی کوششیں قابل قدر ہیں لیکن چونکہ یہ تمام کتب عربی زبان میں مدون کی گئی تھیں لہٰذا اردو دان طبقے کے لیے اس سے استفادہ تقریباً ناممکن ہے۔ پس اس امر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ دنیاوی تعلیم یافتہ طبقے میں قرآن فہمی کو رواج دینے کے لیے اردو زبان میں کوئی ایسی کتاب ہونی چاہیے جو علمی اسلوب میں قرآنی الفاظ اور مفردات پر بحث کرتی ہو۔ مولانا عبد الرشید نعمانی صاحب نے اپنی اس کتاب کے ذریعے اسی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس قرآنی معجم یا لغت کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ اسے الف بائی یعنی حرف تہجی کی ترتیب میں مرتب کیا گیا ہے جس سے عامۃ الناس کے لیے اس کتاب سے استفادہ بہت آسان ہو گیا ہے جبکہ عموماً قرآنی لغات کو سہ حرفی مادے کے اعتبار سے مرتب کیا جاتا ہے جس کے سبب سے عوام کے...
قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس کے الفاظ کے معانی و مفاہیم کا جاننا از بس ضروری ہے۔ لہٰذا اہل علم نے ہر دور میں الفاظ قرآن کو موضوع بحث بناتے ہوئے اس پر مستقل تصانیف مرتب کی ہیں۔ اس میدان میں ماہرین لغت میں سے اگرچہ زجاج، فراء، اخفش، ابو عبیدہ، ابن قتیبہ، ابن الانباری، ابن درید اور راغب اصفہانی وغیرہم کی کوششیں قابل قدر ہیں لیکن چونکہ یہ تمام کتب عربی زبان میں مدون کی گئی تھیں لہٰذا اردو دان طبقے کے لیے اس سے استفادہ تقریباً ناممکن ہے۔ پس اس امر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ دنیاوی تعلیم یافتہ طبقے میں قرآن فہمی کو رواج دینے کے لیے اردو زبان میں کوئی ایسی کتاب ہونی چاہیے جو علمی اسلوب میں قرآنی الفاظ اور مفردات پر بحث کرتی ہو۔ مولانا عبد الرشید نعمانی صاحب نے اپنی اس کتاب کے ذریعے اسی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس قرآنی معجم یا لغت کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ اسے الف بائی یعنی حرف تہجی کی ترتیب میں مرتب کیا گیا ہے جس سے عامۃ الناس کے لیے اس کتاب سے استفادہ بہت آسان ہو گیا ہے جبکہ عموماً قرآنی لغات کو سہ حرفی مادے کے اعتبار سے مرتب کیا جاتا ہے جس کے سبب سے عوام کے...
قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس کے الفاظ کے معانی و مفاہیم کا جاننا از بس ضروری ہے۔ لہٰذا اہل علم نے ہر دور میں الفاظ قرآن کو موضوع بحث بناتے ہوئے اس پر مستقل تصانیف مرتب کی ہیں۔ اس میدان میں ماہرین لغت میں سے اگرچہ زجاج، فراء، اخفش، ابو عبیدہ، ابن قتیبہ، ابن الانباری، ابن درید اور راغب اصفہانی وغیرہم کی کوششیں قابل قدر ہیں لیکن چونکہ یہ تمام کتب عربی زبان میں مدون کی گئی تھیں لہٰذا اردو دان طبقے کے لیے اس سے استفادہ تقریباً ناممکن ہے۔ پس اس امر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ دنیاوی تعلیم یافتہ طبقے میں قرآن فہمی کو رواج دینے کے لیے اردو زبان میں کوئی ایسی کتاب ہونی چاہیے جو علمی اسلوب میں قرآنی الفاظ اور مفردات پر بحث کرتی ہو۔ مولانا عبد الرشید نعمانی صاحب نے اپنی اس کتاب کے ذریعے اسی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس قرآنی معجم یا لغت کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ اسے الف بائی یعنی حرف تہجی کی ترتیب میں مرتب کیا گیا ہے جس سے عامۃ الناس کے لیے اس کتاب سے استفادہ بہت آسان ہو گیا ہے جبکہ عموماً قرآنی لغات کو سہ حرفی مادے کے اعتبار سے مرتب کیا جاتا ہے جس کے سبب سے عوام کے...
قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس کے الفاظ کے معانی و مفاہیم کا جاننا از بس ضروری ہے۔ لہٰذا اہل علم نے ہر دور میں الفاظ قرآن کو موضوع بحث بناتے ہوئے اس پر مستقل تصانیف مرتب کی ہیں۔ اس میدان میں ماہرین لغت میں سے اگرچہ زجاج، فراء، اخفش، ابو عبیدہ، ابن قتیبہ، ابن الانباری، ابن درید اور راغب اصفہانی وغیرہم کی کوششیں قابل قدر ہیں لیکن چونکہ یہ تمام کتب عربی زبان میں مدون کی گئی تھیں لہٰذا اردو دان طبقے کے لیے اس سے استفادہ تقریباً ناممکن ہے۔ پس اس امر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ دنیاوی تعلیم یافتہ طبقے میں قرآن فہمی کو رواج دینے کے لیے اردو زبان میں کوئی ایسی کتاب ہونی چاہیے جو علمی اسلوب میں قرآنی الفاظ اور مفردات پر بحث کرتی ہو۔ مولانا عبد الرشید نعمانی صاحب نے اپنی اس کتاب کے ذریعے اسی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس قرآنی معجم یا لغت کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ اسے الف بائی یعنی حرف تہجی کی ترتیب میں مرتب کیا گیا ہے جس سے عامۃ الناس کے لیے اس کتاب سے استفادہ بہت آسان ہو گیا ہے جبکہ عموماً قرآنی لغات کو سہ حرفی مادے کے اعتبار سے مرتب کیا جاتا ہے جس کے سبب سے عوام کے لیے ا...
قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس کے الفاظ کے معانی و مفاہیم کا جاننا از بس ضروری ہے۔ لہٰذا اہل علم نے ہر دور میں الفاظ قرآن کو موضوع بحث بناتے ہوئے اس پر مستقل تصانیف مرتب کی ہیں۔ اس میدان میں ماہرین لغت میں سے اگرچہ زجاج، فراء، اخفش، ابو عبیدہ، ابن قتیبہ، ابن الانباری، ابن درید اور راغب اصفہانی وغیرہم کی کوششیں قابل قدر ہیں لیکن چونکہ یہ تمام کتب عربی زبان میں مدون کی گئی تھیں لہٰذا اردو دان طبقے کے لیے اس سے استفادہ تقریباً ناممکن ہے۔ پس اس امر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ دنیاوی تعلیم یافتہ طبقے میں قرآن فہمی کو رواج دینے کے لیے اردو زبان میں کوئی ایسی کتاب ہونی چاہیے جو علمی اسلوب میں قرآنی الفاظ اور مفردات پر بحث کرتی ہو۔ مولانا عبد الرشید نعمانی صاحب نے اپنی اس کتاب کے ذریعے اسی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس قرآنی معجم یا لغت کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ اسے الف بائی یعنی حرف تہجی کی ترتیب میں مرتب کیا گیا ہے جس سے عامۃ الناس کے لیے اس کتاب سے استفادہ بہت آسان ہو گیا ہے جبکہ عموماً قرآنی لغات کو سہ حرفی مادے کے اعتبار سے مرتب کیا جاتا ہے جس کے سبب سے عوام کے...