#3238

مصنف : محمد داؤد ارشد

مشاہدات : 4548

شیخ الاسلام حضرت مولانا ثناء اللہ امر تسری ؒ علیہ کے ساتھ مرزا جی کا آخری فیصلہ

  • صفحات: 112
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 3920 (PKR)
(اتوار 10 جنوری 2016ء) ناشر : جماعت اہلحدیث، نارنگ منڈی

یہ بات عزل سے چلی آرہی ہے کہ دین کی اشاعت کے لیے بھیجے جانے والے انبیاء ورسل سے لے کر صحابہ وتابعین اور تبع تابیعین ومحدثین عظام اور علماء حق نے پوری دیانت داری سے اشاعت دین میں عمریں بسر کیں ۔مگر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حق وباطل کی معرکہ آرائی شروع دن سے لے کر اب تک بدقسمتی سے جاری ہے ،ہمارے باپ حضرت آد﷤ ؑکو جب خداواحد نے اپناخلیفہ بنا کر بھیجناچاہا تو شیطان کو حکم دیا کہ سجدہ کرو لیکن اس نے اپنی افضلیت ظاہر کرتے ہوئے انکار کر دیا جس کی پاداش میں اسے تاقیامت دہدکار دیا گیا -اسی طرح حضرت نوح ﷤کی ساڑھے نو سوسال وعظ کے باوجود اپنا بیٹا انکاری رہا اور مخالفت میں غرق ہو گیا۔حضرت ابراہیم ؑ نے مشرک باپ کو دعوت اسلام اور اللہ کی وحدانیت کی دعوت دی تو گھر سے نکال دیاگیا۔عیسیٰ ﷤نے یہودیوں کو دعوت دی تو انہوں نے سولی دینے کی ناپاک جسارت کی مگر اللہ نے حفاظت کاسامان کیا۔ جب یہ سلسلہ جس کی آخری کڑی‘ خاتم النبیّین ﷺ ہیں مخاطبین مشرکین مکہ نے آپکو پاگل اور مجنوں کہا گیا ،کبھی پتھروں کی بارش کی گئی ‘کبھی مکہ کی گلیوں میں گھسیٹا گیا‘ توکبھی طائف کی وادیوں میں لہولہان کیا گیا مگر خدائی پیغام پہنچانے میں تمام قوت صرف کی ‘عرب کے جاہلوں کو حلقہ اسلام میں داخل کیا اور معاشرے کو امن وایمان اور عدل وانصاف کاگہوارہ بنادیا-عہدرسالت ماٰب ،خاتم النبیّین محمدالرسولﷺ میں ہی اسلام نے پوری دعوتی اور جہادی قوت کے ساتھ مصر وحجاز کی سرزمین میں تہلکہ مچادیا ،قیصر وقصریٰ کے تخت وتاج میں زلزلہ بپا کردیا ۔دعوتی خطوط سلاطین باطلہ تک پہنچائے ، اسلام اپنےپورے وقار سے آگے بڑھتاہوا مشرق ومغرب میں انقلاب پیداکرتا گیا ، یورپ کے ایوانوں میں دعوتی دستک دی ‘جب بھی خداتعالیٰ کی وحدانیت کااعلان ہواتو کفر پوری قوت صرف کرنے کے باوجود نامراد ہی لوٹا ‘جب نبی آخر الزمان پر دین مکمل ہواتو خاتم النبیّین کاسر ٹیفکیٹ دیا گیاتو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا‘مگر کذاب بہت آئیں گے تو ان کاکام تمام کرنا ۔جب آپ مالک ارض وسماء سے جاملے تو پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر ؒ نے منکرین زکوٰۃ اور جھوٹے نبوت کے مدعیان کاسامناکرکے انہیں نیست ونابود کیا ۔اسی طرح جب بھی کسی نے شان رسالت کی توہین کی تو اللہ تعالیٰ نے سرکوبی اور فتنہ کاقلع قمع کے لیے اہل حق میں سے کچھ لوگ پیداکیے جن میں سے مولانا ابو الوفاءثناء اللہ امرتسری ﷫ؒ بھی ہیں جب برطانوی سامراج نے برصغیر میں مسلمانوں کی حکومت کاسورج ہمیشہ کے لیے غروب کر دیاتو شاہ ولی اللہ محدث دہلوی جیسے علماء نے باطل عقائد کے خلاف تحریر وتقریر کے ذریعے جہاد کیا ۔شہیدین نے باطل کی سرکوبی کے لیے تحریک مجاہدین کوکھڑا کیا اور حق وباطل کے معرکے میں مصروف ہوگئے ۔جب انگریز نے دیکھاکہ :مسلمانوں کو اسطرح کمزور نہیں کیا جاسکتا تو نام نہاد مسلمان مرزاغلام احمد قادیانی حنفی کو تیار کیا جو بظاہر مسلمان تھامگر حقیقت میں مسلمانوں کادشمن بن کر سامنے آیاتاریخ شاہد ہے کہ اسلام اپنوں کے ہاتھ سےہی ہمیشہ مغلوب اور کمزور ہواہے ۔جب مرزا نے کفریہ عقائد ،الحاد اور شرک کالبادہ اوڑھ کر   اسلام کو پیش کیا‘ تو مسلمانوں کے عقائد میں خرافات وبدعات نے گھر کر لیااسطرح مسلمان حق بات سے دور ہوتے گئے دوسری طرف مرزا غلام احمد قادیانی نے جہاد کو اسلام سے نکالنے کے لیے مذموم کوششیں کیں اور جہاد کو دہشت گردی اور غیر شرعی اصطلاحات میں داخل کردیامگر علماء حق نے کفر کے ہر باطل نظریہ اور طریقہ واردات کو مسخ کرنے کے لیے زندگیاں بسر کرنے کاعزم کرلیا ۔ سرفہرست مولاناثناءاللہ امرتسری ؒ نے قلم قرطاس کوتھاما تو کفر اپنی دم پیٹھ میں لیے میدان سے بھاگنے پر مجبور ہوا‘دنیا کہ ہر پلیٹ فارم پر اسے ذلت کا سامنہ کرنا پڑھا ۔ مولاناموصوف کو 3باطل فرقوں کاسامناتھا۔1۔قادیانی(مرزائیوں کے رد کے لیے’’الہامات مرزا لکھی ) ۔2۔عیسائیوں کے رد کے لیے (جوابات نصاریٰ ) لکھی کو عیسائیوں کی کتاب ’’عدم ضرورت قرآن ‘‘ جوابات کا مجموعہ ہے اس کے بعد’’ اسلام اور مسیحیت ‘‘جو کہ عیسائیوں کی 3 کتب ’’عالمگیر مذہب اسلام ہے یا مسیحیت؟’’دین فطرت اسلام ہے یا مسیحیت؟’’اصل البیان فی توضیح القرآن‘‘ کے جواب میں لکھی گئی۔ 3۔ آریہ کے رد میں مولانا موصوف نے ’’حق پرکاش‘‘ لکھی جو کہ آریوں کی کتاب (ستیارتھ پرکاش)جس کا چودھواں باب ’’قرآن مجید پر159اعتراضات ‘‘پر مشتمل ہے۔ اس کے جواب میں لکھی ۔   سب سے پہلے مرزا کے کافر ہونے پر مولانامحمد حسین بٹالوی نے فتویٰ   ترتیب دیا تواس پر سب سے پہلے مولانا ثناء اللہ امرتسری نے دستخط کیے۔ اسی طرح مرزائیوں کے خلاف سب سے پہلے مناظرے ومباحثے کیے اور کتب تصانیف کیں ۔جبکہ مرزا خود (15 اپریل 1907ء میں اس نے تحریر " مولانا ثناءاللہ﷫ سے آخری فیصلہ " کے عنوان سے لکھی) اعتراف کرتاہے مولانا ثناءاللہ نے مجھے بہت بدنام کیا میں دعا کرتاہوں جو جھوٹا ہے وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہوجائے جبکہ مرزا 26مئی 1908ء میں مرا اور مولانا صاحب 40برس بعد تک زندہ رہے جبکہ وہ جھوٹا ثابت ہوا ‘یہ رسالہ جو مرزا کی تحریر تھی ‘اکتوبر 1908ءتک شائع ہوا بعد میں اشاعت روک دی پھر 23برس بعد دوبارہ اپریل 1931ء میں شائع ہوا بعد ازاں 1931ء کے بعد پھر اشاعت روک دی۔ زیر تبصرہ کتاب "مولاناثناء اللہ امرتسری ﷫کے ساتھ مرزا غلام احمد قادیانی کاآخری فیصلہ " جو موصوف (داودارشد) کی تالیف جس میں مولانا موصوف نے شیخ الا سلام ثناء اللہ امرتسری﷫ کی قادیانی وعیسائی اور آریہ فرقہ باطلہ کے خلاف ان کی خدمات مولانا کے مختصر حالات و واقعات قادیانیوں کے کفریہ عقائد ‘مرزائیوں کی گمراہی کے اسباب وغیرہ کی دلائل و برھین ا ورعلماء کے اقوال کی روشنی میں نشان دہی کی ہےجو 112 صفحات پر مشتمل ہےمارچ 1988ءکو کتب خانہ رحیمیہ ( نوا ں کوٹ ) نے اشاعت کی سادت حاصل کی۔ ۔آخر میں فاضل مؤلف (داؤد ارشد )صاحب کے لیے اور خصوصامولانا ثناءاللہ امرتسری ﷫کےلیے دعاگوہ ہو ں‘ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے ‘ مولانا داودارشد کی اس علمی و تحقیق کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور حق و باطل کی پہچان کا موثرذریعہ بنائے۔ (ظفر )

عناوین

 

صفحہ نمبر

مقدمہ

 

فہرست

 

 

تہمید ی کلمات

 

14

پیش لفظ

 

19

باب۔1 : مولانا کی پیدائش سے پہلے اور بعد میں ہندو ستا ن کے سیاسی اور

 

21

مذہبی حالات کا جائزہ

 

 

عیسائی مشنری

 

22

انگریزوں کےدو ہتھیار

 

22

آریہ سماج

 

24

مر زائی

 

25

باب۔2: حضرت مولانا ابو الوفا ء ثنا ء اللہ امر تسری رحمتہ اللہ علیہ کے حالات زندگی

 

28

علامہ محمد اقبال

 

29

تتیمی اور رفو گری

 

30

والدہ کا انتقال اور ایک عالم تعلیم کی رغبت دلانا

 

30

آغاز تعلیم

 

31

مباحثے

 

31

پادری بحث

 

32

آریہ پر چارک سے گفتگو

 

33

سنا تن دھرمی کو بچا نا اور دعوت اسلام دینا

 

34

با قاعدہ تعلیم

 

35

حافظ عبدالمنان رحمتہ اللہ علیہ وزیر آبادی

 

35

مولانا میاں نذیر حسین رحمتہ اللہ علیہ دہلوی

 

36

مسرت آمیزو اقعہ

 

36

مولانا احمد حسین رحمتہ اللہ علیہ کانپوری

 

37

ندوۃ العلماء

 

41

اساتذہ کرام

 

42

چند مشہور اساتذہ کےحالات

 

 

حضرت مولانا حافظ احمد اللہ امر تسری رحمتہ اللہ علیہ

 

42

حضرت مولانا حافظ عبدالمنان وزیر آبادی رحمتہ اللہ علیہ

 

43

شمس العلماء میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

 

43

شیخ البند مو لانا محمود الحسن رحمتہ اللہ علیہ

 

44

درس و تدریس

 

44

مولوی فاضل کی ڈگری

 

45

اخلاق و عادات

 

45

سکھ کے سا تھ سلوک

 

45

بوڑھے اور بچے کے ساتھ سلوک

 

46

بدلہ نہ لینا

 

47

مجلس کے آداب

 

47

مخالفوں سے خندہ پیشانی سے ملنا

 

48

آداب مجلس و معاشرت سکھانے کا پیارانداز

 

48

انفاق فی سبیل اللہ

 

49

دلجوئی و دلنوازی

 

50

غیر مسلموں سے تعلقات

 

50

ظرافت

 

51

مسلمانوں کی مشکلات وخدمات

 

52

مدرسہ دیو بند

 

52

ندوۃ العلماء

 

53

علی گڑ ھ

 

53

چند نامو ر ھستیاں ۔ مولانا ابو الکلام آزاد

 

54

مولانا ظفر علی خان ۔خواجہ الطاف حسین حالی رحمتہ اللہ علیہ

 

54

نواب صدیق حسن خان بھوپائی ۔ مولاناوحید الزمان

 

55

قاضی سلیمان منصور پُوری ۔ مولانا ابو الو فاء ثنا ءاللہ امر تسری رحمتہ اللہ علیہ

 

55

تحریک شدھی

 

56

مولاناکی تصانیف

 

57

آریہ مشن کا مجاسہ

 

59

حق پر کاش

 

61

مقد س رسول

 

64

عُلماء دیو بند کا خراج تحسین

 

65

اخبارات کے تاثرات

 

66

رنگیلا ر سُول کے چند اقتباسات

 

68

تُرک اسلام

 

69

اھلحدیث اور مقلدین

 

74

اعتراضات

 

84

حنفی بھائیوں کے دوگروہ

 

86

اہل حدیث کا مذہب

 

86

رسالت

 

87

توہین سلف

 

87

علم غیب

 

88

استدمداد بالخیر

 

89

خلافت راشدہ

 

90

وراثت انبیاء علہیم السلامؑ

 

91

اتباع سنت اور اجتناب بدعت

 

94

عرس و مو لود وغیرہ

 

95

نذرغیر اللہ

 

97

و ظائف غیر اللہ

 

98

تقلید شخصی

 

98

قراءت خلف الامام

 

102

رفع الیدین

 

104

آمین بالجہر و مسئلہ تراویح

 

106۔5۔1

باب۔4: حجیت حدیث

 

108

باب: 5: تفاسیر

 

116

تاویل

 

116

پاک وہند میں فن تفسیر

 

120

مفسرین کے سات گروہ

 

121

تفسیر القرآن بکلام الرحمٰن

 

124

خصوصیات تفسیر

 

129

اہمیت لُغت عربی

 

130

مولاناکی مشکلات اور ان پر اعتراضات

 

133

تفسیر ثنائی ( اُردو)

 

137

خصائص تفسیر ہذا

 

139

بیان القرآن علی علم البیان

 

141

تفسیر بالرائے

 

141

باب۔6: مرزائی نتنہ کا محاسبہ

 

142

مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی

 

142

حکم بن حاکم

 

143

محمد بن عبداللہ

 

143

سید علی مُحمد باب

 

144

بہائی تحریک

 

145

مرزاغلام احمد

 

145

مرزانبو ت کے راستے پر

 

146

نکاح مرزا

 

148

دعوٰی نبوت

 

149

مباہلے

 

145

دعوٰی الُوہیت

 

149

مرزا کا فتوی ٰ

 

150

مرزاکاخاندان

 

150

مُفسدہ 1857 ء میں خدمات

 

151

مولاناثناء اللہ سے ٹکراو

 

152

تاریخی اشتہار ( آخری فیصلہ)

 

152

تین نکات

 

155

مرزاکی دُعا کی قبولیت

 

156

مرزا کے بعد مرزائی فتنہ

 

156

لاہوری پارٹی

 

156

مرزا کا تعاقب

 

157

قادیانی مشن کی تردید لکھی گئی کتابیں

 

157

نتیجہ

 

158

باب۔7: رد عیسائیت

 

159

ایک اشکال

 

161

ردشبہ

 

162

عیسائیت اور انجیلیں

 

166

اناجیل کی حقیقت

 

168

انجیل متی

 

168

لوقا کی انجیل

 

169

یوحنا کی انجیل

 

169

انا جیل اور قرآن

 

170

عیسائی تعلیم

 

170

ہندوستان میں عیسائیت کا زور

 

171

مولاناثناء اللہ کا تردید عیسائیت میں حصہ

 

172

تصانیف

 

173

جوابات نصاریٰ

 

173

معارفُ القرآن (ایک پادری کو جواب)

 

173

اثبات توحید

 

179

تُم عیسائی کیوں ہوئے

 

180

توحید ۔ تثلیث اور راہ نجات

 

183

تقابل ثلاثہ

 

183

اسلام اور مسیحیت

 

184

نماز اربعہ

 

185

باب۔8: اخبارات ۔خبرو اخبارات کی تعریف

 

186

ہندوستان میں اخبارات

 

196

اہل حدیث

 

197

اغراض و مقاصد

 

197

مدت اشاعت

 

199

عنوانات

 

199

اداریہ

 

199

آریہ مشن

 

200

قادیانی

 

201

عیسائی مشن

 

201

انتخاب الا خبار

 

202

مذاکرہ علمیہ

 

202

فتاٰٰوی

 

202

عُلما ء کے مضامین

 

202

اخبار مخز ن ثنائی

 

203

گلُد ستہ ثنائی

 

203

مُر قع قادیانی

 

204

مسلمان

 

204

نتیجہ

 

205

باب۔9: فتاو ٰ ی

 

207

ایک مشکل

 

208

فتاوٰ ی ثنائیہ

 

211

مولانا کا فتوٰے

 

213

منتاوٰی کا جمع کرنا

 

216

باب۔10۔ سیاسی ، دینی اور علمی خدمات

 

218

جماعت تنظیم

 

223

شہر ی اور صُوبائی تنظیمیں

 

224

جمعیت علما ء ہند

 

225

ند وۃ العُلماء

 

229

دینی خدمت

 

230

مقصد مذہب پر تحقیقاتی مضمون

 

231

باب۔11 "حج اور مو تمر اسلامی میں شرکت

 

247

روانگی

 

247

ایک لطیفہ

 

248

تبلیغ

 

249

مو تمر اسلامی

 

249

قبروں کےقبوں کا گرا یا جانا

 

251

شاہ کا خط

 

251

مولانا کی واپسی

 

253

چند سمعصر اہلحدیث بزرگ حضرات

 

253

امام عبدالجبار غزنوی ۔ مولانا شمس الحق ڈیانوی

 

254۔253

مولانا ابُو سعید مُحمد حسین بٹا لوی ر حمتہ اللہ علیہ

 

254

مولانا مُحمد ابراہیم میر سیالکوٹی رحمتہ اللہ علیہ

 

255

مولاناعبدالقادر قصوری رحمتہ اللہ علیہ

 

255

مولانا ابُو القاسم بنارسی رحمتہ اللہ علیہ

 

256

مولانا حافظ عبدالتد رو پڑی

 

256

مولانا قاضی مُحمد سلیمان منصوری پوری

 

257

باب۔12:مناظر ے و مباحثے

 

259

قرآن کے دومناظرے

 

261

رسُو ل اللہ ﷺ کا مناظرہ و مبا ہلہ

 

263

صحابہؓ اور ان کے بعد فن منا ظرہ

 

264

ہندوستان میں مناظرے

 

264

مولاناثناء اللہ رحمتہ اللہ علیہ

 

265

اعزاز خصو صی

 

265

مولانا کے مناظرے

 

266

آریہ سے مناظرے

 

266

منا ظر ہ نگینہ

 

267

مناظرہ خورجہ

 

268

قادیانیوں سے مناظرہ

 

268

مناظرہ رام پور

 

269

فاتح قادیان

 

270

عیسائیوں سے مناظرے

 

270

مناظرہ لاہور

 

271

مناظرہ گو جرانوالہ

 

271

مناظرہ الہ ٰ آباد

 

271

اسلامی گروہوں سے مناظرے

 

272

مولانا کے منا ظروں کی خصُوصیات

 

273

بے مثال جُرات

 

274

حاضر جوابی اور بر جستگی

 

275

باب:13۔ھجرات اور رحلت

 

279

فرزند عزیز کی شہادت

 

280

ترک وطن

 

281

کتب خانہ

 

281

استفتا ء

 

281

علا لت ووفات

 

283

مولانا کی وفات کی خبر

 

283

علامہ سید سلیمان ر حمتہ اللہ علیہ کا خراج تحسین

 

284

مراجع و مصادر

 

286

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 18290
  • اس ہفتے کے قارئین 258004
  • اس ماہ کے قارئین 1286169
  • کل قارئین96938013

موضوعاتی فہرست