اس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"رسول اللہ ﷺ کا نظام امن عالم ، قرآن وحدیث اور تاریخٰ حقائق کی روشنی میں"محترم مولانا مجاہد الحسینی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے قرآن وحدیث اور تاریخی حقائق کی روشنی میں اسلام کی امن پسندی اور یہود ونصاری کی دنیا میں مچائی گئی تباہ کاریوں کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو نبی کریم ﷺ کے اخلاق اور اسوہ حسنہ پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
حرف اول |
9 |
رسول اللہ کانظام امن عالم |
11 |
پہلامعاہدہ فلاح معاشرہ |
12 |
تنصیب حجراسود کامرحلہ |
18 |
سفر مدینہ منورہ |
21 |
محسن انسانیت کایہودیوں سے حسن سلوک |
54 |
میثاق مدینہ منورہ |
26 |
محسن انسانیت کے پہلے دستور کا دفعات |
27 |
قیام امن او ردفاع کی مشترکہ ذمہ داریاں |
29 |
رسول اللہ کاحسن سلوک اور غیر مسلموں کی فتنہ گری |
33 |
کمزور شرائط پر صلح نامہ حدیبیہ |
36 |
فتح مبین کی قرآنی بشارت |
43 |
یہودیوں کے مرکز قلعہ خیبر کی فتح |
47 |
غزوہ خیبر اور دیگر غزوات میں فرق |
50 |
خیبر کے چھ قلعے |
53 |
قضاء شدہ عمرہ کی ادائیگی |
56 |
غلبہ اسلام کادور |
58 |
مکہ معظمہ میں فاتحانہ داخلہ |
65 |
رسول اللہ کاشاہکار امن منصوبہ |
69 |
رسول اللہ کی جنگی حکمت عملی |
71 |
حقوق انسانی کاپہلا امن چارٹر (خطبہ حجۃ الوداع) |
76 |
اقوام متحدہ کاحقوق انسانی چارٹر (خطبہ حجۃ الوداع کے نظریے کی خوشہ چینی ) |
86 |
حضرت طالوت اور یہودی ریاست کاقیام |
91 |
صلیبیوں کے ہولناک مظالم (ایک عیسائی کے مشاہدات |
95 |
مقدس مقامات کایہودی نکتہ نظر |
97 |
انبیاء کرام کی قاتل قوم |
101 |
حضرت یحیی ا ور حضرت ذکریا کاواقعہ شہادت |
102 |
بیت المقدس کی تعمیر او رجنوں کاخدمات |
111 |
بیت المقدس کامحل وقوع او رتاریخی پیس منظر |
116 |
فتح بیت المقدس |
126 |
بیت المقدس کی بابت عیسائیوں سے معاہدہ |
129 |
مسجد اقصی |
133 |
یہودی عبادت خانے |
135 |
یہودیوں کے متبرک ایان |
136 |
دیوار گریہ |
140 |
اعلان بالفور اور اس کی دفعات |
144 |
محکمہ آثار قدیمہ او رعجائب خانہ |
149 |
بنی اسرائیل کو ن تھے او روجہ تسمیہ کیاہے |
156 |
قتل انبیاء کرام کے واقعات |
157 |
فرعونی سپر پاور کاحشر |
159 |
فلسطین میں یہودیوں کی آبادکاری |
162 |
یہودیوں کی بد مستیاں اور دہشت گردی |
265 |
فلسطین کاتنازعہ ( اسباب ومحرکات) |
168 |
فلسطین کی ایک مظلوم بیٹی |
171 |
صلیبی جنگوں کاجائز ہ |
174 |
عشر صلاح الدین ایوبی |
176 |
بیت المقدس پر قبضے کی جنگیں |
179 |
صلیبی جنگیں توحید اور تثلیث کی کشمکش |
189 |
صلاح الدین ایوبی کی ابتدائی زندگی |
191 |
اسلامی معاشرت کے یورپ پر اثرات |
194 |
جب مسجد اقصی کو نظر آتش کیا گیا |
195 |
یہودی ریاست کاقیام |
198 |
ایک سابق امریکی صدر کایہودیوں کی بابت انتباہ |
199 |
’’صیہونی تحریک ‘‘ایک مغربی حربہ |
201 |
یہودونصاری کااتحاد |
206 |
قتل مسیح سے یہود کی بریت |
208 |
یہودونصاری کی لرزہ خیز مظالم |
210 |
اسلامی علوم وثقافت کے مرکز عراق میں |
217 |
زندہ انسانوں قبرستان |
228 |
امریکی درسگاہوں میں بچوں کاقتل |
231 |
عراقی قیدیوں سے وحشیانہ سلوک |
236 |
عراق میں برطانوی فوجیوں کے مظالم |
243 |
1857ءکی جنگ آزادی |
251 |
جب ہیروشیمار ایٹم بم گرائے گئے |
263 |
کالی بارش کی ہلاکت آفرینی |
267 |
رسول اللہ کی احسانات |
271 |
نیوورلڈ آرڈر کیا ہے |
273 |
امریکی جارحیت کچھ حقائق |
277 |
محمد علی کلے کاامریکی فوج میں بھرتی سے انکار |
281 |
یہ دوسرے بنی اسرائیل |
284 |
صدر بش کی جنگی کاروائیاں اور اقوام متحدہ چارٹر |
291 |
امریکی سابق صدر بش(سنئیر ) کی پنٹا گون منصوبہ بندی |
294 |
سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی نظر میں مسئلہ فلسطین |
300 |
انتہا پسندی کو اسلام کانام دے کر غلطی کر |
303 |
اسلام یا عیسائیت |
313 |
اسلام کے امن افز اتحریک اور |
317 |
مسلمانوں کے زوال سے دنیا کوکیا نقصان پہنچا |
323 |
مسلمان ہی جنگ کانشانہ کیو ں ؟ |
333 |