سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ مسلمانوں کے لیے مرکزِ ملت کی حیثیت رکھتے ہیں اور آپ ﷺسے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی حزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ امتِ مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ دورِ نبوی ﷺ میں صحابہ کرام اور بعد کے ادوار میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر کسی بد بخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا ۔ نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا قتل کے حوالے سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت میں بے شمار واقعات موجود ہیں ۔اور اہل علم نے تحریر وتقریر کے ذریعے بھی ناموس رسالت کا حق اداکیا ہے شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ نے اس موضوع پر ’’الصارم المسلول علی شاتم الرسول ﷺ ‘‘کے نام سے مستقل کتاب تصنیف فرمائی جس کا ترجمہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے ۔ اوائل اسلام سے ہی ہر دو ر کی باطل قوتوں نے آپ ﷺکی بڑھتی ہوئی دعوت کو روکنے کے لیے ہزار جتن کیے لیکن ہر محاذ پر دشمنان ِرسول کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔زمانۂ قریب میں سلمان رشدی ،تسلیمہ نسرین جیسے ملعون بد باطنوں کی نبی رحمت ﷺ کی شان میں ہرزہ سرائی اسی مکروہ سلسلہ کی کڑی ہے ۔ابھی ان دریدہ ذہنوں کی بکواسات کی بازگشت ختم نہ ہوئی تھی کہ 30 ستمبر 2005ء کوڈنمارک ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے آپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم ِاسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہوا تونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے ۔ سعودی عرب نے جن ملکوں میں یہ نازیبا حرکت ہوئی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ۔ علماء ،خطباء حضرات او ر قلمکاروں نے بھر انداز میں اپنی تقریروں اور تحریروں کےذریعے نبی کریمﷺ کے ساتھ عقیدت ومحبت کا اظہار کیا ۔اور بعض رسائل وجرائد کے حرمت رسول کے حوالے سے خاص نمبر بھی شائع ہوئے اور کئی نئی کتب بھی شائع ہوکر عوام کے ہاتھوں میں پہنچ چکی ہیں۔جامعہ لاہور الاسلامیہ کے ترجمان رسالہ ماہنامہ ’’رشد ‘‘کا زیر تبصرہ حرمت رسول نمبر بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ ماہنامہ ’’رشد ‘‘اگرچہ حافظ عبدالرحمن مدنی ﷾ کی زیر سرپرستی شائع ہونا والا جامعہ کے طلباء کا ترجمان رسالہ ہے ۔ لیکن اس اشاعت خاص میں ڈاکٹر حافظ انس نضر صاحب کی ادارت میں جامعہ کے طلباء کے علاوہ مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہورکے سکالرز نے بھی بھر پور حصہ لیا ۔اس اشاعت خاص میں ڈاکٹر خالد علوی ، مولانا محمد رمصان سلفی، مولانا حافظ صلاح الدین یوسف،مولانا رفیق اثری، مولانا ڈاکٹرابو جابر دامانوی حظہم اللہ اور عطاء اللہ صدیقی جیسےدانشور کی تحریر یں بھی شامل اشاعت ہیں ۔ اور اس حرمت رسول نمبرکی خوبیوں میں سے ایک امتیازی خوبی یہ ہے اس میں حرمت رسول ﷺ کے متعلق 1973 سے 2008ء تک رسائل وجرائد میں شائع ہونے والے تقریبا 400 مضامین کا جامع اشاریہ بھی شامل ہے جسے مجلس التحقیق الاسلامی میں قائم شعبہ رسائل کے معاون محمد زاہد حنیف نے بڑی عرق ریزی سے تیار کیا ۔ اس خاص نمبر کو اشاعت کے قابل بنانے کے لیے جناب کامران طاہر صاحب (نائب مدیر رشد) کی شب وروز کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔اللہ تعالی اس اشاعت خاص کی تیاری اور طباعت میں حصہ لینے والے تمام احباب کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور اسے دشمنانِ رسول کی سازشوں کے خاتمہ کا ذریعہ بنائے (آمین) (م-ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تحفظ ناموس رسالت اور امت کی ذمہ داریاں |
|
2 |
حضور ؐ کے توہین آمیز خاکوں کی نوعیت |
|
23 |
توہین رسالت بارے استفسارات |
|
27 |
مغرب توہین آمیز خاکے کیوں بناتا ہے؟ |
|
48 |
تحفظ ناموس رسالت ﷺ |
|
57 |
احترام رسولﷺ |
|
85 |
وکیل شاتم رسولؐ تعاقب |
|
92 |
انٹرویو مولانا امیر حمزہ |
|
122 |
نبی ﷺ کے خلاف شوخ چشمانہ جسارت |
|
131 |
حرمت رسول کے تقاضے |
|
132 |
خاکوں کی اشاعت بارے عالمی رپورٹ |
|
135 |
توہین رسالت ﷺ؟ |
|
149 |
رسالتماب ﷺ غیر مسلم مفکرین کی نظر میں |
|
152 |
مآل گستاخ رسول اور ہمارا کردار |
|
162 |
رسول اللہ ﷺ کی نصرت و توقیر |
|
164 |
اہل پاکستان کا خاکوں کے خلاف احتجاج |
|
168 |
مسلمانوں میں اہانت رسول کے مختلف پہلو |
|
189 |
اخبار الجامعہ |
|
198 |
حرمت رسول ﷺ کے متعلق مضامین کا اشاریہ |
|
205 |