#1937

مصنف : محمد ایوب

مشاہدات : 9623

اسلامی مالیات

  • صفحات: 703
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 17575 (PKR)
(منگل 23 ستمبر 2014ء) ناشر : رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد

اسلامی  نظامِ معیشت کے ڈھانچے کی تشکیل نو کا کام بیسویں صدی کے تقریبا نصف سے شروع ہوا ۔ چند دہائیوں کی علمی کاوش کے بعد 1970ءکی دہائی میں  اس کے عملی اطلاق کی کوششوں کا آغاز ہوا نہ صرف نت نئے مالیاتی وثائق ،ادارے اور منڈیاں وجود میں آنا شروع ہوئیں بلکہ بڑے بڑے عالمی مالیاتی اداروں نے غیر سودی بنیادوں پرکاروبار شروع کیے۔بیسوی صدی کے  اختتام تک  اسلامی بینکاری ومالکاری نظام کا چرچا پورے  عالم میں پھیل گیا ۔اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں  بیان کردیے گئے ہیں۔ اور  قرآن وحدیث کی روشنی میں  علمائے امت نے   اجتماعی کاوشوں سے جو حل  تجویز کیے  ہیں  وہ سب کے لیے  قابل قبول  ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم  اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سےے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور  کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے  ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی  ہے ۔زیر  نظر کتاب ’’اسلامی مالیات‘‘ معروف  بینکار اور  جدید  اسلامی بینکاری اور اسلامی معیشت کےماہرمحترم محمد ایوب کی  تصنیف ہے  موصوف  ایم اے اکنامس کے  علاوہ  پنجاب یونیورسٹی سے   ایم اے  اسلامک اسٹدیز   کے ساتھ ایک  دینی مدرسے سے  بھی  فارغ التحصیل ہیں ۔  اس لیے آپ انگریزی زبان میں مہارت کے ساتھ ساتھ عربی زبان  بھی  سے شناساں  ہیں ۔ زیر تبصرہ  کتاب  موصوف کی  اسلامی معیشت  کے حوالے  سے انگریزی کتاب  کا اردو  ترجمہ  ہے ۔انگریزی کتاب کی اشاعت پر اس کی مقبولیت اور افادیت کے پیش نظر  موصو ف نے  خود ہی اس کے اردوترجمے  کے فرائض انجام دئیے  ۔یہ  کتاب  اپنے موضوع میں انتہائی جامع   او رمستند حوالہ  جات سے مزین ہے ۔یہ کتاب اسلامی بینکاری ومالکاری نظام  کے  فلسفہ ،اصولوں اور عملی شکل کے بارے  میں طلباء علماء کاروباری طبقے او ر عوام الناس کی مؤثر آگاہی میں  معاون  ثابت ہوگی ۔  ان شاء اللہ(م۔ا)

 

عناوین

 

صفحہ نمبر

باکسز اور اشکال کی فہرست

 

XX

پیش لفظ از پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد

 

XXII

ڈائریکٹر رفاۃ اسلامک بزنس کا پیغام

 

XXIV

عرض مؤلف

 

XXV

مقدمہ ( انگریزی ایڈیشن )

 

XXVII

دیپاچہ ( انگریزی ایڈیشن )

 

XXXI

اظہار تشکر

 

XXXIII

حصہ اول : اسلامی معاشی بنیادیں

 

1

1۔تعارف

 

3

جدید سرمایہ دارانہ نظام کے تحت عالمی معاشی منظر نامہ

 

3

سودی قرضہ جات : استحصال کا ذریعہ

 

5

اقتصادی نموفی نفسہ معاشرتی و معاشی عدل کی ضامن نہیں

 

8

حکومتی سطح پرسماجی بہبود کی سرگرمیاں

 

10

اصل مجرم

 

11

وقت کی ضرورت

 

12

معاشیات اور مذہب

 

13

اسلامی اصول تبدیلی لاسکتے ہیں

 

15

تجارت اور کاروبار کے قواعد و ضوابط

 

17

اسلامی مالیات اہم سنگ میل عبور کر چکی

 

19

کیا اس کے ذریعے مقاصد کا حصول ممکن ہے ؟

 

21

اس کتاب کے بارے میں

 

23

2۔اسلامی معاشی نظام کے نمایاں پہلو

 

26

تعارف

 

26

اسلامی شریعت اور اس کے مقاصد

 

26

شرعی احکامات کے مآخذ

 

26

شریعت کے مقاصد

 

28

اسلامی معاشیات کا مطالعہ کیوں ؟

 

31

اسلامی معاشیات کیا ہونی چاہیے ؟

 

38

اسلامی معاشیات کی تعریف

 

40

اسلامی معاشیات کے عناصر

 

41

وسائل کی ملکیت اور جائیداد کےحقوق

 

43

اسلام کا فلاحی نظریہ

 

44

عاملین پیدوار

 

46

فرد کی محدود آزادی

 

48

لبرل ازم بمقابلہ ریاستی مداخلت

 

50

خلاصہ

 

55

3۔ اسلامی معاشیات ومالیات کی بڑی ممنوعات اور کاروباری اخلاقیات

 

57

تعارف

 

57

بنیادی ممنوعات

 

58

ربوٰ کی ممانعت

 

58

غرر کی ممانعت

 

78

میسر اور قمار کی ممانعت

 

84

تجارتی اخلاقیات اور اصول

 

88

عدل و انصاف اور اچھا برتاؤ

 

88

عہد کی تکمیل اور واجبات کی ادائیگی

 

92

باہمی تعاون اور آزالہ تکلیف

 

93

آزادانہ مارکیٹنگ اور منصفانہ نرخ

 

93

ضرر سے تحفظ

 

95

خلاصہ اور نتیجہ

 

96

4۔ اسلامی بینکاری نظام کا فلسفہ اور اس کے نمایاں پہلو

 

98

تعارف

 

98

اسلامی مالیات کا فلسفہ

 

98

سود سے اجتناب

 

100

غرر سے اجتناب

 

101

جوئے اور چانس کے کھیلوں سے اجتناب

 

102

متبادل مالکاری اصول

 

102

سرمایہ کاری پر جائز آمدنی کی نوعیت

 

105

خطرے اور ذمہ داری کے ساتھ منافع کا استحقاق

 

109

اسلامی بینک اشیاء کا کاروبار کرتے ہیں ، زر کانہیں

 

111

شفافیت اور دستاویز کاری

 

113

اسلامی بینکوں کو درپیش اضافی خطرات

 

114

دین بمقابلہ ایکوئٹی

 

116

اسلامی بینکاری ، کاروبار یا بہبودی سرگرمی

 

117

مبادلہ کے اصول

 

118

اسلامی مالیات میں زر کی زمانی قدر

 

121

زر ، زری پالیسی اور اسلامی مالیات

 

123

زر کاغذی کی حیثیت

 

123

کرنسیوں کی خرید و فروخت

 

124

اسلامی نقطہ نگاہ سے زر کی تخلیق

 

125

کرنسی کی قدر میں اتار چڑھاؤ اور قرضوں کی ادائیگی

 

128

خلاصہ

 

131

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 48559
  • اس ہفتے کے قارئین 345537
  • اس ماہ کے قارئین 1399037
  • کل قارئین110720475
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست