انسانی معاشرہ شدید انتشار اور بحران کا شاہکار ہے ۔ اخلاقی قدریں پامال ہو رہی ہیں اور باہمی تعلقات خود غرضی اور مفاد پرستی کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں ۔حتیٰ کہ خاندان کا ادارہ بھی اس لپیٹ میں آ گیا ہے ۔افراد خاندان جن کے درمیان عام انسانوں کے مقابلے میں زیادہ قریبی تعلقات ہونے ہیں اور انہیں ایک دوسرے کے ہم درد و غمگسار ہونا چاہیے وہ نہ صرف یہ کہ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی سے بے پروا ہیں بلکہ ان پر ظلم ڈھانے اور ان کے حقوق غصب کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے ہیں۔جس کی وجہ سے انسانی معاشرہ حیوانی سماج کا منظر پیش کر رہا ہے یہی صورت عالمی سطح پر بھی ہے۔ زیر نظر دو حصوں پر مشتمل کتاب ’’سوشل ورک‘‘ پروفیسر سلمان بشیر ناگی آف گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ کی کاوش ہے ۔ یہ انہوں نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے مجوزہ نصاب کے مطابق پنجاب ، سرگودھا ، سندھ ،کراچی ، پشاور اور بلوچستان جامعہ کے طلباء طالبات کے لیے مرتب کی ہے۔اس کتاب کے مطالعہ سے طلباء معاشرہ کے عمومی اور حقیقی مفہوم اور ثقافت کے تصور سے آگاہ ہو سکتے ہیں،سماجی تبدیلی کیسے وقوع پذیر ہوتی ہے،ہمارے معاشرے کے مسائل کون سے ہیں اور ہم ان کو حل کیسے کر سکتے ہیں ،خاندان کیا ہے ؟ اس کی اقسام کیا ہیں کون سی ہیں اور فرد کی زندگی میں سماجی اداروں کی کیا اہمیت ہے کو واضح کیا گیا ہے۔مصنف نے طلباء کی آسانی اور کتاب کو عام فہم بنانے کے لیے انگریزی کا کم سے کم استعمال کیا ہے۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
جدید سوشل ورک کی ترکیب اور فلسفہ |
|
11 |
اسلام اور سوشل ورک |
|
39 |
سوشل کیس ورک |
|
81 |
سوشل گروپ ورک |
|
103 |
اجتماعی ترقی |
|
130 |
ثانوی طریقہ کار |
|
156 |
سماجی فلاحی انصرام |
|
197 |
سوشل ورک کا میدان عمل |
|
209 |
سماجی فلاحی ادارہ یا ایجنسی |
|
265 |