#6899

مصنف : عبد السلام مبارکپوری

مشاہدات : 1822

سیرۃ البخاری (مولانا عبد السلام مبارکپوری ) قدیم ایڈیشن

  • صفحات: 450
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 18000 (PKR)
(منگل 17 جنوری 2023ء) ناشر : اسرار کریمی پریس الہ آباد

امام محمد بن  اسماعیل بخاری ﷫ کی شخصیت اور   ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر  االمؤمنین فی  الحدیث امام  المحدثین  کے  القاب سے ملقب  تھے۔ ان کے  علم  و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا  محدثین عظام  او رارباب ِسیر  نے اعتراف کیا ہے  امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ؁ ، بروز جمعہ  بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔  جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔  طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور  کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ امام بخاری ﷫ کے استاتذہ کرام بھی امام بخاری سے کسب فیض کرتے تھے ۔ آپ کے استاتذہ اور شیوخ  کی تعداد  کم وبیش ایک ہزار  ہے۔ جن میں خیرون القرون کےاساطین علم کےاسمائے گرامی بھی آتے ہیں۔اور آپ کےتلامذہ  کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ امام بخاری﷫ سے صحیح بخاری سماعت کرنےوالوں کی تعداد 90ہزار کےلگ بھگ تھی ۔امام بخاری﷫ کے علمی کارناموں میں  سب سے  بڑا کارنامہ صحیح بخاری  کی تالیف ہے  جس کے بارے  میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ  ہے کہ قرآن کریم   کے بعد  کتب  ِحدیث میں صحیح ترین کتاب  صحیح بخاری   ہے  ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب  کی نظیر  نہیں  پائی جاتی  آپ نے   سولہ سال کے طویل عرصہ میں  6 لاکھ احادیث سے  اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں  بیٹھ کر فرمائی اور اس میں  صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔امام  بخاری ﷫ کی سیر ت  پر  متعدد اہل علم نے   کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’ سیرۃ البخاری ‘‘مولانا  عبد السلام مبارکپوری کی تصنیف ہے۔یہ  کتاب دو حصوں پر   مشتمل ہے  حصہ اول  میں  امام بخاری کی ولادت او رزمانہ طفولیت سے لے کر طاب علمی کے سفروں کے مفصل حالات ،فراغت کے بعد درس  وتدریس ، اخلاق وعادات  اور وفات کے تک  حالات  ہیں  جبکہ دوسرے حصے میں ان کی علمی زندگی کے کارنامے اسلامی خدمات، فقاہت واجتہاد  وفنون حدیثیہ، وتاریخ وغیرہ  میں جو آپ کا  مقام ہےان پر مفصل بحث ہے۔ کل تصنیفات  بالخصوص صحیح بخاری اور اس کی شروح کا تفصیلی ذکر ہے ۔یہ اس کتاب دوسرا ایڈیش  ہے  جو   1367ھ میں اسرار کریمی پریس الہ آباد سے شائع ہوا۔ یادر ہے اس کتاب  کا  عربی ترجمہ ڈاکٹر عبد العلیم بستوی کےقلم سے  جامعہ سلفیہ بنارس  سے  شائع  ہوچکا ہے ۔(م۔ا)

دیباچہ طبع ثانی ( از ناشر)

17

نظم

21

دیباچہ طبع اوّل

27

مستند ومعتبر سوانح حیات لکھنے کی تعلیم سب سے پہلے قرآن نے دی

28

فرقہ اہل قرآن کی احمقانہ تفسیر قرآن کا ایک نمونہ (حاشیہ)

30

آنحضرت اور خلفائے راشدین ودیگر صحابہ وتابعین وغیرہم کی صحیح سوانح عمریاں لکھنے میں محدثین کی سعی بلیغ

20

گروہ محدثین میں امام بخاری کی خصوصیت

31

امام بخاری کی سوانح عمری متعدد زبانوں میں لکھی گئی

35

علامہ ابو الطیب شمس الحق عظیم آبادی  کا کتب خانہ ( حاشیہ)

33

اُن کتابوں کی فہرست جن سے سیرۃ البخاری کی تدوین میں مددلی گئی

34

حضرت مؤلف کے والد مرحوم کا تذکرہ حاشیہ

37

امام بخاری کا نام ونسب وولادت

39

امام بخاری کے والد اسماعیل کا مختصر تذکرہ

41

جعفی کا ضبط اور احنف کا معنی (حاشیہ)

41

امام کی والدہ کی دعاکی برکت سے امام کی بصارت کا عود کر آنا

42

بخارا

43

امام بخاری کی تاریخ ولادت

45

سن رشد تعلیم وتربیت شیوخ واساتذہ

45

حفظ حدیث کا شوق پیدا ہونے کے وقت امام کی عمر

46

ایک سند میں علامہ داخلی کی غلطی پرامام بخاری کی تنبیہ پھر اُس سند کی تصحیح

46

محمد بن سلام ،عبداللہ بن محمد سندی ابراہیم بن الاشعث کے مختصر تراجم

49،48

امام بخاری کے متعلق ان کے شیخ محمد بن سلام کی شہادت

50

محمد بن سلام کا امام بخاری کو اپنی کتاب کے اغلاط کی تصحیح کا کام سپردکرنا

50

علام اسلامیہ کی طلب میں امام بخاری کا سفر اور اُس کی تفصیل

51

صحابہ کا ایک ایک حدیث کے لیے مدینہ سے مصر وشام تک کا سفر اختیار کرنا

52۔51

قرآن مجید میں طلب علم کے لیے سفر کرنے کی تاکید

54

امام بخاری کے وہ شیوخ جوامام مالک وابوحنیفہ کے شیوخ کے ہم طبقہ ہیں

55

امام کا طلب علم کے لیے پہلا سفر مکہ  معظمہ کی طرف

58

مدینہ کا سفر

58

بصرہ کا سفر

59

بغداد کا سفر

60

امام نے بغداد کا سفر آٹھ دفعہ کیا

60

شام ۔مصر، جزیرہ ،بلاد خراسان ،مرد،ہرات ، ری کا سفر

63۔61

علل حدیث  کی شناخت میں کمال

63

علت حدیث کی تعریف

63

معرفت علل حدیث میں مہارت کی چند شہادتیں اور واقعات

65،66

جرح رواۃ میں احتیاط

69

مانعین جرح رواۃ کا شبہ اور اس کا حل ورد

69۔70

جرح رواۃ کی بنا صحابہ کے زمانہ میں پڑچکی تھی

71

ضرورت واضطرار کے وقت جرح کے جوازکی دلیل

71

جرح رواۃ میں اما م بخاری کا دستور

72

اخلاق وعادات اور طرز معاشرت

74

امام کے والد علامہ اسماعیل کا کاروبار میں غیرمعمولی احتیاط اورمواقع اشتباہ سے کُلّی احتیاط

75

امام کی مروت ورحمدلی کا ایک غیر معمولی واقعہ

76

آمدنی کا پانچ سو درہم ماہانہ فقراء اورمساکین وطلبہ پرخرچ کرنا

77

سفرمیں خرچ چوک جانے پر گھاس اور پتّیوں پر گزرکرنا

77

چالیس برس تک نانخورش استعمال نہ کرنا

77

انصاف پسندی

79

ایثار اور بے نفسی

80

تعفف وترک سوال

80

مسجد کا ادب واحترام

81

غیبت سے کلی اجتناب

81

بے تعصبی ورواداری

82

شیعوں کا ایک گروہ کذب کو عین ایمان جانتا ہے ( حاشیہ)

83

سنن کی پابندی

83

احادیث نبوی کے ساتھ محدثین کی گریدگی وشفتگی

84

قدر اندازی میں امام کی مہارت

85

میمانسرا کی تعمیرمیں سر پرا ینٹوں کا دھونا

86

رمضان میں ختم قرآن کی کثرت واہتمام

87

دنیاوی بات کرنے سے پہلے حمد وثنا کا معمول

87

جوکام خود کرسکتے اس میں دوسروں سے مددلیتے

88

سلاطین وامرا کی مخالطت سے دوری

88

گورنر نجارا کے حریم شامی میں جاکر تعلیم دینے سے انکار

89

امام المحدثین کی شہرت اور مسلمانوں کا اشتیاق

91

نجارا اور نیشاپور میں استقبال کی کیفیت

91

اہل بصرہ کا اشتیاق  اور حدیث بیان کرنے کی درخواست

92

امام بخاری فہم وفراست رائے وتدبر ذہانت وطباعی میں عمر فاروق کے مشابہ تھے

94

بے نظیر قوت حافظہ کے چند ضرب المثل واقعات

97

بغداد میں قوت حافظہ کے امتحان کا مشہور واقعہ

101

سمرقند میں امتحان کا واقعہ

103

درس وافتا اور بقیہ زندگی

104

سترہ برس کی عمر میں درس حدیث  شروع کردینا

105

 نوے ہزا رمحدثین نے بلا واسطہ امام بخاری سے اُن کی جامع صحیح سنی ہے

106

درس حدیث  کے ساتھ افتا کا سلسلہ

107

امام بخاری کے خلاف فقہاء اہل الرائے کی سازشیں اور امام کی طرف ایک غلط فتوی ٰ کی نسبت

109

وفات  256ھ؁

111

حاکم بخارا کے ایما سے حریث بن ورقاء حنفی وغیرہ کا امام بخاری کے خلاف تہمت تراشنا

111

ابوحفص کبیر حنفی کا ایک اہلحدیث  کے خلاف بادشاہ کے یہاں مخبری کرنا

111

تاریخ سنہ وفات

114

 دفن کے بعد قبر سے خوشبو محسوس ہونا

115

امام نے کوئی صلبی اولاد نہیں چھوڑی

116

امام بخاری کی روحانی اولاد

117

امام بخاری کے بعض

117

امام بخاری کے بارے میں ان کے شیوخ کی رائیں

118

سلیمان بن حرب کا قول  بین لنا اغلاط شعبۃ

119

اسماعیل بن اویس تمیذ مالک کی نظر میں امام بخاری کی قدر ومنزلت

119

ابومصعب تلمیذ مالک کا ارشاد

120

قتیبہ بن سعید ثقفی تلمیذ مالک کی رائے

121

امام احمد بن حنبل کاارشاد

122

” سید الفقہا“ فقیہ الامت“

123

بعض کبار اساتذہ امام بخاری کے شاگرد ہونے پر فخر کرتے تھے

123

بوشنج ( حاشیہ )

123

سرماری( حاشیہ)

124

تنیس ( حاشیہ)

125

شیوخ کا علمی مباحث میں امام بخاری کو حکم ماننا

125

کیخاران کی تحقیق

125

علی بن مدینی کی مرعوبیت

126

بیکند ( حاشیہ)

126

رجاء بن مرحّبی حسین بن حریث کے اقوال

127

عبداللہ بن منیر مسندی ابن راہویہ کے اقوال

128

معاصرین  اور قران کی رائیں

128

متاخرین کی رائیں

132

عینی حنفی کی رائے

133

شامی حنفی کا قول

134

نورالحق حنفی پسر عبدالحق محدث دہلوی کا قول

135

امام کی نسبت بلند خیال لوگوں  کی باتیں

135

کیاحضرت عیسیٰ  اور مہدی ۔ابوحنیفہ کے مقلد  ہوں گے

136

کیا امام بخاری شافعی یا حنبلی تھے ؟

137

امام بخاری کو  طبقات شافعیہ یا حنابلہ میں ذکر کرنے کی وجہ اور مشہور غلط فہمی کا ازالہ

138

امام بخاری مجتہد مطلق تھے

138

طبقات صوفیہ میں امام بخاری کا شمار

139

لواقح الانوار طبقات الاخیار

139

امام بخاری کو صوفیہ میں شمار کرنے پر حیرت واستعجاب

140

تصوف کی ابتدائی حالت

141

تصوف کا دوسرا دور

143

تصوف کا تیسرا دور

143

امام بخاری کی نسبت علامہ شعرانی کا ارشاد(لواقح الانوار میں)

143

سلسلہ بیعت ملانابےا صل وبے دلیل ہے

145

مروجہ تصوف کے بے اصل ہونےکی دلیل

147

امام بخاری کے بعض ملفوظات

149

امام بخاری کی تصنیفات

155

امام بخاری کی تصانیف کا سلسلہ سند امام صاحب تک سیکڑوں صحیح طریقوں سے ملتا ہے

155

صحیح بخاری کی خصوصیت

155

مسند خوارزمی کی نسبت ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہ کی طرف غلط ہے

156

تاریخ کبیر

158

تاریخ صغیر میں امام ابوحنیفہ کا تذکرہ

159

تاریخ کبیر میں امام شافعی کا تذکرہ

159

صحیح بخاری میں امام شافعی کا ذکر

160

امام شافعی سے حدیث روایت نہ کرنے کی وجہ

160

سیرۃالنعمان میں امام بخاری اور دیگر مؤلفین  صحاح کے اہل کوفہ سے حدیث روایت نہ کرنے کی بیان کردہ وجہیں غلط ہیں

162

اصل اور واقعی وجہ

164

اہل الکوفہ لیس علی حدیثہم نور

165

عقود الجمان غیر معتبر کتاب ہے  ( حاشیہ)

165

تصنیفات کی اجمالی فہرست اورا ن پر مختصر تبصرہ

166

التاریخ الکبیر

166

التاریخ الاوسط والتاریخ الصغیر

167

الجماع الکبیر ، خلق العباد ،کتاب الضعفاء الصغیر

168

المسند الکبیر ، التفسیر الکبیر ، کتاب الہیہ ۔اسامی الصحابہ

169

کتاب الوحدان ۔ا لمبسوط العلل

170

الکنی ، الفوائد۔الادب المفرد ۔جزدرفع الیدین ۔برالوالدین

171

الاشربہ ۔قضایاالصحابۃ والتابعین الرقاق

172

صنف  البخاری کتاباً فیہ مائۃالف حدیث

172

الجامع الصغیر۔ جزء القراءۃ خلف الامام پرا ستدلال  صحیح نہ ہونے کی وجوہ

174

منع قراءۃ خلف الامام کی ایک مناظرانہ عقلی دلیل کی تردید

175

صحیح بخاری کی مقبولیت اور اس کی رفعت شان

176

شرح کتاب البخاری دین علیٰ ہذہ الامۃ

176

سخاوی کی نظر میں فتح الباری کی اہمیت

178

استاذ الاساتذہ حافظ عبداللہ غازیپوری( حاشیہ)

179

صحیح بخاری کے متعلق ٹومس ولیم بیل کی رائے

181

صحیح بخاری کی تالیف کا خیال کیونکرپیدا ہوا

181

کتابت حدیث کب سے شروع ہوئی

181

کتابت حدیث کی ممانعت کے وجوہ تدوین آثار واحادیث

183

آثار واحادیث کی اولین مدون کتب

184

صحیح بخاری کی تصنیف  کا پہلا باعث

184

صحیح بخاری کی تصنیف کا  دوسرا باعث

184

صحیح بخاری کی تصنیف کا  تیسرا باعث

185

مدت تالیف اور تالیف کی کیفیت

185

صحیح بخاری کی تالیف وتہذیب  سولہ برس میں تکمیل کو پہنچی

185

صحیح بخاری میں احادیث درج کرنے سے  پہلے چند امور کا التزام

186

تراجم ابواب اور کتاب التفسیر لکھنے کی کیفیت

186

صحیح بخاری کی تمام احادیث مسندہ  کی صحت پر شیوخ وقت کی شہادت

187

صحیح بخاری کا عنوان تالیف

187

صحیح بخاری کی تالیف وترتیب میں دو باتوں کا لحاظ

187

صحیح بخاری کے تراجم ابواب

188

فقہ البخاری فی تراجم ابوابہ

189

تراجم ابواب کے متعلق  مستقل تصنیفات

189

المتواری علی تراجم البخاری

189

فک اغراض البخاری المبہمہ ۔ ترجمان  التراجم

190

شرح تراجم لابن المیز والشاہ ولی اللہ

190

تراجم ابواب بخاری پرابن خلدون کا  ریمارک

190

تراجم ایوب بخاری کے متعلق  ایک بڑی غلط  فہمی پر تنبیہ

192

مقاصد تراجم کی تفصیل

192

تراجم ابواب کے اغراض ومقاصد میں سے بھی زائد ہیں۔ (حاشیہ)

192

شروط صحیح بخاری

196

امام حاکم کا  دعویٰ

196

اس دعویٰ کی تردید

197

دیگر محدثین کے نزدیک صحیح بخاری کے شروط

197

صحیح بخاری کی صحیح مسلم پر ترجیح اور فضیلت

199

صحیح بخاری کو صحیح مسلم پر صحت وجودت فقاہت ، استنباط  نکات کے اعتبار سے فوقیت ہے

200

صحیح مسلم کی صحیح بخاری پر سہولت کے اعتبار سے فوقیت

200

عبدالرحمٰن بن الربیع کا فیصلہ

200

حدیثوں کی تکرار اور اختصار ولقیطع کے فوائد

201

جواب المتعنت  للمقدسی

201

تکرا ر اور اختصار وتقطیع کے آٹھ سے زائد فائدے

201

صحیح بخاری کے شروح وحواشی

205

بلا امتیاز فرقہ ہر زمانہ کے علماء نے اپنے اپنے مذاق کے مطابق صحیح بخاری کی خدمت کی

205

” النفس الیمانی“

206

بعض عربی شروح وحواشی

206

اعلام السنن للخطابی الشافعی شرح المہلب

206

شروح این بطال واین التین وابن المنیر المالکیین

208

شروح الحلبی الحنفی ومغلطائی الحنفی

208

الکواکب الداروی للکرمانی الشافعی

210

شواہد التوضیح

211

اللامع  الصبیح

211

التلقیح

211

فتح الباری لمحافظ الدنیاابن حجر الشافعی

212

داؤدی

214

ہدی الساری مقدمہ فتح الباری

215

انتقاض ( لاعتراض)

218

عمدۃ القاری للعینی الحنفی

218

التنقیح للزرکشی

220

نکت لابن حجر علی الزرکشی

221

المتوشیخ علی الجامع الصحیح للسیوطی

221

فتح الباری لابن رجب الحنبلی

222

شروح النووی وابن کثیر والبلقینی

223

شرح البخاری الفیروز آبادی

223

ارشاد الساری للقسطلانی

236

الخیر الجاری

236

شرح صحیح البخاری ۔۔۔۔الحنفی

227

الکوثر الجاری للکورانی الحنفی

227

شواہد التوضیح والتصحیح لابن مالک  النحوی

229

فیض الباری للجونفوری

229

شرح البخاری لابن العربی المالکی

230

ضوء الدراری للیگرامی

231

نسخہ عتیقہ صحیحہ مع حل مشکلات وحواشی  ۔۔وجمیع نسخ ( الشیخ الکل)

232

حل صحیح بخاری ( مولوی احمد علی سہارنپوری )

234

تعلیقات علی صحیح البخاری

235

عون الباری للعلامۃ القنوجی البوفالی

236

بہجۃ النفوس لابن ابی جمرہ

238

 بعض شروح فارسی واردو تراجم وغیر ہ

239

تیسیرالقاری لابن عبدالحق الدہلوی

239

تیسیرا لباری للشیخ وحید الزماں

239

رفع الالتباس

232

تقییدالمہمل وتمییز المشکل

245

اطراف الصحیحین

245

المستدرک علی الصحیحین

249

شاہ ولی اللہ صاحب کا  فیصلہ

249

صحیح بخاری پر عامیانہ اعتراضات

251

پہلا اعتراض

251

امام ابوحنیفہ عربیت میں کمزور تھے

251

امام بخاری پر پہلے اعتراض کی تقریر اور اُس کے جوابات

252

شبلی نعمانی کا پہلا اعتراض اور اُس کا جواب

259

دوسرا اعتراض اور اُس کا جواب

259

تیسرا اعتراض

260

شبلی نعمانی کی پہلی غلطی

261

شبلی نعمانی کی دوسری غلطی

262

اعتراض کا جواب

263

التنقید

265

صحیح بخاری کو ایک نظر اور دیکھو

265

صحیح  بخاری کےا ولین ناقداحمد بن حنبل وابن معین

265

دارقطنی

265

تنقید کی بنا دوچیز پر ہے

266

عقائد وکلام

269

علم کلام کے مسائل فلسفہ یونان سے بہت پہلے پیدا ہوچکے تھے

269

عقلی علم کلام

270

نقلی علم کلام

270

مرجئہ ۔ جبریہ

272

جہمیہ معتزلہ

272

مسائل اعتقادیہ کے متعلق محدثین کی رائے

274

(امام مالک کا ارشاد )

274

ائمہ  محدثین کی رائے کا احادیث سے مؤید ہونا

270

نقلی علم کلام کی تعریف اور اُس کی بنیاد کا عہد صحابہ میں پڑنا

270

امام بخاری کا  فرق ضالہ کے رد ومقابلہ میں متعدد منقل تصانیف لکھنا

277

اعمال کے جزوایمان ہونے کی بحث

278

ایمان کی زیادہ ونقصان پر قرآنی دلائل

278

اطلاقات شرعیہ ۔ غیر شرعیہ پر مقدم ہیں

279

الایمان قول وعمل  یزید ۔۔۔ستردلائل

280

ایمان میں زیادتی اور کمی دو اعتبار سے ہوتی ہے

281

امام ابوحنیفہ کو کیفیت کے اعتبار سے زیادہ ونقصان کا انکار نہیں ہے

281

محدثین اور متکلمین میں ایہ الاختلاف امر کیاہے

283

صاحب سیرۃ النعمان کی ایک مزخرف تقریر کا جواب

283

دوسری مزخررت تقریر

284

پہلا جواب

285

دوسرا جواب

282

تیسرا جواب  ( حاشیہ)

282

محدثین کرام کا طریق کار

282

شاہ ولی اللہ صاحب کی تحقیق

287

متکلمین کی دلیل اور اُس کے جوابات

288

مسئلہ خلق قرآن

289

امام احمد کی  ثابت قدمی

290

امام ذہلی کا اپنے تلامذہ کے ہمراہ امام بخاری کی درسگاہ میں پہنچنا

293

 لفظی بالقرآن مخلوق کے ساتھ سوال اور اُس کا جواب

293

امام ذہلی کا غلو اور تشدد

294

حدیث اورا صول حدیث

295

فن روایت کی اہمیت او ر قدامت

296

قانون تنقید کی ایجاد اور سلسلہ ٔ سند کا استحفاظ ( اصولِ حدیث) خصائص اسلا م سے ہے

297

رقہ میں عبداللہ بن مبارک کا شاہانہ بے نظیر استقبال

300

خلیفہ مامون کا املاء حدیث کی مجلس منعقد کرنا

301

احادیث کے استحفاظ کا اتمام اور اس میں احتیاط

302

احادیث نبوی کے متعلق مسلمانوں کے اتمام وگرویدگی کی پہلی وجہ

302

دوسری وجہ

302

تیسری وجہ

304

مدرسۂ تعلیم نسواں

305

قلت روایت میں حضرت ابوبکر پر اہل کوفہ کو قیاس کرنا ظلم ہے  ( حاشیہ)

306

استحفاظ حدیث کے دو قوی سبب

307

فن حدیث کے متعلق خلفاء راشدین کا اہتمام

308

حدیث کے خلاف عمل کرنے پر صحابہ کو  فوراً ٹوک دینا

311

صحابیات کا بھی یہی دستو تھا

311

حدیث کی نشرواشاعت کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سعی بلیغ اور مختلف تدابیر

313

مسئلہ نفقہ وسکنی مطلقہ بطلاق بائن مسئلہ سقط

315

حدیث کے بارے میں سب سے پہلے احتیاط حضرت ابوبکر نے کی

316

ابوذر غفاری کا تبلیغ وروایت حدیث پر اصرار واتمام

317

تاخیر عصر پر خلیفہ اموی عمر بن عبدالعزیز کو عروہ کی اور مغیرہ بن شعبہ کو ابومسعود انصاری کی تنبیہ

318

جمع وتدوین حدیث کے متعلق عمر بن عبدالعزیز کا اہتمام

318

ہارون رشید خلیفہ  عباسی کی کوشش

319

عام مسلمانوں کی گردیدگی

320

بعض مجالس املاء حدیث

320

فن حدیث اور سلسلہ سند کی ایک بڑی خصوصیت ( اجتہادی ظنی  وتخمینی نہ ہونا۔

322

کسی حدیث  کی تصحیح  یا تضعیف مسائل اجتہاد یہ میں سے نہیں ہے ۔

324

تصحیح یاتضعیف حدیث  کو امر اجتہادی سمجھنے کا منشاء اور اس کی تردید

324

صحیح بخاری کی احادیث کو صحیح جاننا کیوں ضروری ہے ۔

325

ایک ہی حدیث کی تصحیح وتصنیف میں محدثین کے اختلاف کے اسباب ایک ہی راوی کی توثیق وتضعیف  میں اختلاف  کے وجوہ

326

ایک ہی راوی کی توثیق وتضعیف میں اختلاف کے وجوہ

326

صحیحین کی تمام احادیث  مندہ مقطوع الصحت ہیں

327

فنون حدیث میں امام بخاری کی خصوصیات

327

پہلی خصوصیت ( شروط شدید ہ صحت حدیث کے لیے )

327

سند معنعن میں معاصرۃ کے ساتھ لقاء کی شرط صحیح بخاری کے ساتھ مخصوص ہے ( حاشیہ)

327

دوسری خصوصیت ( تدوین فقہ الحدیث )

330

تیسری خصوصیت ( تدوین تاریخ الرجال  امام ابوحنیفہ کی طرف ایک خواب کی  غلط نسبت

332

امام ابوحنیفہ کی طرف  تدوین فقہ کے مخصوص طریقہ کی نسبت اوراُس کی تنقید تاریخ رجال کے معیار  سے ( حاشیہ)

332

چوتھی خصوصیت  ( جامعیت)

333

پانچویں خصوصیت  ( استنباط اصول حدیث )

335

خبر واحد سے استدلال کی صحت پر امام کی خاص توجہ

336

” لاتجوز الزیادۃ علی کتاب اللہ بخیر الواحد کا قاعدہ گھڑنے کا مقصد ( حاشیہ)

337

اصول درایت

338

فن تاویل مختلف الحدیث

339

تنبیہ  ( حاشیہ)

340

شیعوں کی احادیث پر ایک اجمالہ نظر

341

فقہ ۔۔۔(حاشیہ)

340

فقہ اہل الرائے  فقہ اہل حدیث

347

” علی الفقہ نباء الدین“

348

اہل الرائے کے محدثین کے اصول  استنباط اختیار نہ کرنے کی وجہ

348

فقہائے محدثین کا طرز اجتہاد  واصول فقاہت

349

شاہ ولی اللہ صاحب کی واضح تصریحات  فقہاء محدثین کا طریق اجتہاد وفقہاء صحابہ ابوبکر وعمر وابن مسعود وغیرہم کے طریق اجتہاد سے

353

حضرت وکیع کا قول نبوی کے مقابلہ  میں قول ”ابوحنیفہ پیش کرنے پر سخت برہم ہونا

353

امام بخاری  اور ان کے تلامذہ کے بارے میں شاہ ولی اللہ کا  فیصلہ

354

فقہاء کے اہل الرایئ کا طرز اجتہاد  واصول وفقاہت

355

شاہ ولی اللہ کا مفصل کلام اوراس کے نتائج  محدثین کی طرف اصول  فقاہت سے ناواقفیت کی نسبت غلط اور باطل ہے

359

امام شافعی اورامام محمد کا ایک دلچسپ مکالمہ

360

فقہائے محدثین بالخصوص امام بخاری کے عراقیوں کے اصول فقاہت سےاجتناب وتنفر کے وجوہ

361

عراق میں تخریجی فقہ کا دورحمانہ کے زمانہ سے شروع ہوا

363

”ا ہل الرائے“ کے ساتھ تسمیہ کی وجہ  اہل الرائے کی طرف سے محدثین کو تکلیفیں پہنچنا

364

اہل الرائے  اما م آخر الزماں کے دشمن ہوں  گے ( حاشیہ )

365

اہل الرائے  کی حضرت شیخ الکل  کے ساتھ دشمنی ( حاشیہ)

365

حضرت شیخ الکل کا مجمل  تذکرہ  ( حاشیہ)

365

فقہ کی مختصر تاریخ

365

صحابہ کے اجتہادی مسائل میں اختلاف سے ٹولیاں نہیں قائم ہوئیں

368

محدثین میں اختلاف مسائل سے فرقہ  بندیاں نہیں ہوئیں

368

اختلاف کی وجوہ ستہ

368

 فقہاء صحابہ وتابعین ومحدثین کی مختصر فہرست اور ان کے مختصر تراجم

369

علی رضی اللہ عنہ۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ، عمررضی اللہ عنہ

370

ابن عباس  رضی اللہ عنہ۔ ابن عمررضی اللہ عنہ

371

زید بن ثابت  رضی اللہ عنہ

372

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ

373

اجتہاد واستنباط کی ضرورت کہاں ہوتی ہے

378

فقہاء سبعہ مدینہ

378

سعیدبن المسیب ، عروہ بن الزبیر قاسم ، فارحہ ، سلیمان ، ابوبکر ،عبداللہ فقہاء محدثین  کی فقہ کی چند خصوصیتیں

378

فقہاء اہل الرائے کے مسائل مستنبط میں افراط وتفریط کاوقوع

379

اہل الرائے کی غلطیوں اور افراط وتفریط سے فقہاء محدثین کے محفوظ رہنے کے وجوہ

381

فقہ اہل حدیث کی پہلی خصوصیت

381

فقہ اہل الحدیث کے مسائل کا موازنہ فقہ اہل الرائے سے

283

فقہاء اہل الرائے  کے اپنے  قائم کردہ مصالح وعلل پر اعتماد کے افسوسناک نتائج

283

مسئلہ نماز

283

مسئلہ خروج بصنعہ عمدا

384

مسائل زکوٰۃ

385

مسئلہ زوجہ مفقود الجز

386

فقہ اہل الحدیث کی دوسری خصوصیت

386

فقہ اہل الحدیث  کی تیسری خصوصیت

387

 امام بخاری کا طریق کار

387

فقہ اہلحدیث  کی چوتھی خصوصیت

389

امام بخاری کی فقاہت واجتہاد کی خصوصیات

390

استنباط مسائل فقہ میں مصالح پر گہری نظر رکھنا

394

استنباط مسائل میں عبارۃ النص دلالۃ النص اشارۃ النص اقتضاء النص حمل النظیر علی النظیرسےکام لینا

394

استحسان قیاس طرف قیاس شبہ سے اجتناب اور قیاس علت  قیاس دلالت  کا اعتبار واستعمال

394

امام بخاری  کے اجتہاد کی وہ چند مثالیں جن پر اعتراضات کئے گئے

394

باب فضل صلوٰۃ الفجر

394

باب علی من یشہد الجمعہ غسل من النساء

395

باب الصدقۃ قبل العید

396

باب الاستماع  فی الخطبۃ

397

باب اذا فاتہ العید یصلی رکعتین الخ

397

باب بیع المدیر

398

باب طول القیام فی صلوٰۃ اللیل

398

باب مایتخرج من البحر

399

من قضی لہ بحق اخیہ فلا یاخذہ فان قضأ الحاکم لایحل حراماً ولایحرم حلالاً

400

فقہاء اہل الرائے  باب الحیل کی وسعت

401

قیاس کی تقسیم

402

باب من زبہ اصلا معلوما ۔۔

402

باب مایذکر فی دم الرائے والقیاس

402

قیاس علت کی مثال

403

قیاس دلالت کی مثال

403

قیاس  شبہ کا استعمال قدریہ معتزلہ جہمیہ روافض کا وطیرہ ہے

403

قیاس طروماوراء النہر میں رائج تھا

403

قیاس استحسان دیگر مجتہدین میں مستعمل تھا

403

ائمہ ثلثہ حنفیہ کا مسلک حدیث ضعیف  کو قیاس پرمقدم  کرنا

407

خاتمہ امام المحدثین کے تلامذہ

407

استادی اور شاگردی کا تعلق

407

امام المحدثین کی درسگاہ کی جامعیت

408

اما م المحدثین کی زندگی کی بڑی خصوصیت

408

(1)امام مسلم

410

نام، ونسب ولادت وفات

411

تالیفات کی مختصر فہرست

412

صحیح مسلم

412

مقدمہ صحیح مسلم

413

البحر الموّاج للعلامۃ الغازی پوری

414

المطر الثجاج (حاشیہ)

414

مشارق الانوار ( حاشیہ)

415

فہرست شروح صحیح مسلم

415

(2) امام ترمذی

421

نام ونسب وولادت

422

تصنیفات 

423

جامع ترمذی

423

کتاب العلل شمائل ترمذی

424

شروح جامع ترمذی

425

تحفۃ الاحواذی  ( حاشیہ)

429

شروح شمائل الترمذی

429

امام نسائی

435

نام ونسب وولادت

435

سبب وفات

436

السنن الکبریٰ

437

 المجتبیٰ من السنن الکبریٰ

437

(4) فریری

438

(5)امام دارمی

438

نام ونسب وولادت  ۔ تلامذہ وشیوخ

438

تصانیف المسند ۔کتاب التفسیر الجامع

439

ابن ماجہ

439

(6) جزرۃ الحافظ

440

(7) محمد بن نصر مروزی

441

(8) ابوحاتم رازی

442

(9) ابراہیم الحربی

443

(10) ابوبکر بن ابی عاصم

444

(11) ابن خزیمہ

444

صحیح ابن خزیمہ

444

(12) محمد بن ابی حاتم الوراق

445

(13) المحاملی

446

(14) ابراہیم النسفی

446

چند دیگر حفاظ تلامذہ

447

مؤلف کا سلسلہ تلمذوسلسلۂ

447

سند تاامام المحدثین

447

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 40605
  • اس ہفتے کے قارئین 134109
  • اس ماہ کے قارئین 933750
  • کل قارئین97999054

موضوعاتی فہرست