قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔لیکن قرآن مجید کے مطالعہ سے پہلے اس کے اصول ومبادی کو دیکھنا ضروری ہے تاکہ انسان صحیح معنوں میں استفادہ کر سکے۔ زیرتبصرہ کتاب '' قرآن پاک کا مطالعہ کیسے کیا جائے؟''پاکستان کے معروف عالم دین محتر م مولانا عبید اللہ سندھی صاحبکی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مطالعہ قرآن کے اصول ومبادی کو بیان کیا ہے۔یہ رسالہ دراصل مولانا کا وہ خطبہ صدارت ہے جو 1914ء میں آپ نے غالبا آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس راول...
امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب “تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب “تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہوگئی۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے۔اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی۔1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دارلارشاد قائم کیا۔1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم “جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں۔1912ء میں دلی نظارۃ المعارف کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا...
مولانا محمدعلی جوہر (1878ء ۔1931ء)نے ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں مولانا عبدالعلی کے گھر میں اپنی آنکھیں کھولیں۔مولانا محمدعلی جوہر کے والد محترم مولانا عبدالعلی بھی ایک عظیم مجاہد آزادی تھے۔ اور انگریزوں کے خلاف ہمیشہ سربکف رہے۔مولانا محمد علی جوہرنے اپنی تحریروں اور تقریروں سے ہندوستانیوں کے رگوں میں حریت کا جذبہ اس قدر سرایت کر دیا تھا کہ ہر آن کی تحریروں سے ہر کوئی باشعور ومحب وطن ہندوستانی انگریزوں کے خلاف لازماً سر بکف نظر آتا تھا۔مولانا نے کبھی بھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ آزادیٔ ہند کے لئے کوشاں رہے آپ تحریک خلافت کے روح رواں اور عظیم مجاہدِ آزادی ۔مولانا محمد علی جوہر کا بچپن نہایت کسمپرسی میں گزرا۔بچپن میں ہی ان کے والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا ۔والدین کا سایہ سر پرنہ ہونے کے باوجودآپ نے دینی ودنیوی تعلیم حاصل کی ۔آپ نے الہٰ آباد یونیورسٹی سے بی اے پاس کیا اس کے بعد1898ءمیں آکسفورڈیونیورسٹی کے ایک کالج میں ماڈرن تعلیم کی غرض سے داخلہ لیا اور وہاں پر اپنے مذہبی تشخص کو من وعن برقرار رکھتے ہوئے دنیاوی تعلیم حاص...
تحریک اس جدوجہد کا نام ہے جو کسی نصب العین کے حصول کےلیے منظم طور پر کی جائے۔تاریخ اسلام عام اصطلاح کےمطابق کسی قوم کی تاریخ نہیں ہے بلکہ تحریک کی تاریخ ہے اور ایک نظریے کےعروج وزوال کی داستان ہے ۔اسلامی تاریخ ایک نظریاتی کشمکش کی تاریخ ہے ۔جب بھی اسلامی اصولوں پر عمل درآمد کے معاملے میں کمزوری کااظہار ہوا تو مسلمان حکمرانوں اور مصلحین نے فوراً تدراک کی کوشش کی ۔انیسویں صدی کے آخر او ر بیسوی صدی کےنصف اول تک سیاسی ضرورت کےتحت ہماری مسلم دنیا میں بے شمار تحریکیں اٹھیں۔ ان اسلامی تحریکوں نےاسلام کے اچھے یا برے امیج کو بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔بلکہ دو رجدید میں مسلمانوں کے لیے جو مسائل پیدا ہوئے ہیں ان میں سب اہم مسئلہ فکر اسلامی کی تشکیل او رجدید عالم اسلام اور اس سے وابستہ تحریکوں کا کردا رہے۔عصر حاضر کی کامیاب اسلامی تحریکیں، جیسے مصر کی اخوان المسلمون، پاکستان کی جماعتِ اسلامی یا الجیریا کی الجبہتہ الاسلامیہ الانقاذ، ان کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ وہ ایک چھتری نما تحریک قائم کرنے میں کامیاب رہیں
زیر تبصرہ کتاب’’عصر حاضر کی اسلامی تحر...
چیچنیا قفقاز کے شمال مشرق میں واقع ایک چھوٹی سی مسلمان ریاست ہے ۔ اس کی سرحدیں شمال مغرب میں روسی کرائی ستاوروپول کرائی ، شمال مشرق میں داغستان ، جنوب میں جارجیا گرجستان اور مغرب میں انگوشتیا اور شمالی اوسیتیا سے ملتیں ہیں ۔ چیچن جمہوریہ اشکیریہ کے قیام کا اعلان مزید مطالعہ۔۔۔