ہر بادشاہ اپنے مرکز کے تحت صوبوں اور علاقوں کی اس وقت تک مدد کرتا ہے جب تک وہ مرکز سے منسلک رہیں اور اس کے قانون کے فرمانبردار رہیں۔ اگر بغاوت کر کے دشمن سے جا ملیں یا اپنی خواہش سے قانون بنا کر جاری کر دیں اور نیابت سے انکار کر کے خود مختار بادشاہ بن بیٹھیں تو وہ بجائے امداد کے بغاوت کی سزا پاتے ہیں۔ ٹھیک اسی طرح آسمانی بادشاہت کا قانون ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو اپنی زمین کا انتظام سپرد کر کے زمین میں اپنا نائب قرار دیا ہے۔ جب تک انسان خدا کا نائب بن کر آسمانی قانون کے تحت زمین کا نتظام کرتا ہے اور قانون فطرت یعنی شریعت کا پابند رہتا ہے، اللہ تعالی اپنے نائب کے طور پر اس کی ہر قسم کی مدد کرتا ہے۔اور جب آسمان سے مدد مانگنے کی بجائے غیر اللہ سے مدد مانگتا ہے تو باوجود افرادی قوت کے خدائی مدد سے محروم ہو جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مقام آدمیت، نیابت الہی" محترم مولانا قدرت اللہ لکھوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے انسان کی اسی حقیقت کو آشکارہ کیا ہے کہ اگر انسان دنیا وآخرت دونوں جہانوں کی بھائی چاہتا ہے تو اسے اللہ کا نائب بن کر اس کے احکامات کی پ...