دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں...
قرآن مجید ایک لائحہ عمل اور نصب العین ہے کہ جس نے بھی اس کو سینے سے لگایا اس کی جہالت اور پریشانیوں و مصائب وآلام کی زنجیریں پا ش پاش ہو کر گر گئیں۔ اور قرآن مجید ہدایت و نور کا سر چشمہ ہے اور زندگی کے جملہ معاملات کا حل ہے جو اس کے حقوق کو پورا کرنے کے بغیر ممکن نہیں۔ رجوع الی القرآن کا مطلب ہے کہ ہم قرآن مجید کو غور سے پڑھیں اس کی تعلیمات کو سمجھیں ان پر عمل پیرا ہوں اور انہیں اپنی زندگی کے ہر سفر میں مشعل راہ بنائیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رجوع الیٰ القرآن اہمیت اور تقاضے‘‘ ادارہ علوم القرآن، علی گڑہ کے زیر اہتمام مذکورہ موضوع کے عنوان پر منعقد کیے گئے دو سیمیناروں میں مختلف اہل علم کی طرف سے پیش کیے گئے علمی و تحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے ان مقالات کو محترم جناب اشہد رفیق ندوی صاحب نے بڑی محنت سے دو جلدوں میں مرتب کیا ہے یہ دونوں جلدیں قرآن کریم کے متعلق جملہ موضوعات پر مشتمل بیش قیمت علمی تحفہ ہے۔ (م۔ا)
قرآن کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے سماج میں پائی جانے والی برائیوں کو نظرانداز نہیں کیا بلکہ اسے ایمان کا تقاضا قرار دیا کہ مومن برائی کو برائی سمجھے اور حتی الوسع اس کی روک تھام کی کوشش کرے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اس کے فرائض میں شامل اور داخل ہے ۔قرآن کریم نے اخلاق اور حقوق کےادا کرنے پر پورا زور دیا ہے۔ وہ والدین کے حقوق ہوں یا رشتہ داورں اور پڑسیوں کے یا عام انسانوں کے۔ جھوٹ، جھوٹی گواہی، حسد، غیبت، بہتان، تمسخر، کبر وغرور، فتنہ وفساد، چوری، ناحق قتل، ظلم وتشدد، ڈاکہ زنی، رہزنی، دھوکہ دہی اور باہمی کشیدگی سے روکا ہے کیونکہ یہ چیزیں سماج کو کھوکھلا کرنے والی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سماجی برائیوں کا انسداد اور قرآنی تعلیمات‘‘ ادارہ علوم القرآن علی گڑھ کے زیراہتما م مذکورہ موضوع پر منعقد کیے گئے سیمینار میں پیش کیے گئے تقریباً پچیش تحقیقی وعلمی مقالات کا مجموعہ ہے۔ ان مقالات کو جناب اشہد رفیق ندوی صاحب نے حسن ترتیب سے مرتب کرکے عامۃ الناس کے استفادہ کے لیے پیش کیا ہے۔ (م۔ا)