مولانا سرفراز صاحب صفدر دیوبندی اور ان کے فرزند ارجمند کی طرف سے کتاب و سنت کے داعیوں پر دشنام طرازی اس کتاب کی وجہ تالیف بنی۔ تاریخی حقائق کو خوب موڑ توڑ کر یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ مولانا ثناءاللہ (جنہیں فاتح قادیان کا لقب ملا) مرزائیت کے شیدائی تھے، ان کے پیچھے نماز کو جائز سمجھتے تھے۔ اسی طرح انگریزوں کے خلاف جہاد کے موضوع پر شیشے کے گھر میں بیٹھ کر مضبوط قلعوں پر پتھر پھینکے جاتے رہے ہیں۔ اس کتاب میں فاضل مصنف نے نہ صرف یہ کہ علم برداران کتاب و سنت کا دفاع ہی کیا ہے بلکہ علمائے دیوبند کے ماضی کو بھی تاریخی حوالہ جات اور حقائق کی مدد سے خوب واضح کیا ہے۔
نماز میں تکبیرِ تحریمہ کے وقت رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاکر کندھوں یا کانوں کی لو تک قبلہ رخ ہتھیلیاں کر کے ہاتھ اٹھانے کو رفع الیدین کہتے ہیں ۔ رفع الیدین نبی اکرم ﷺ کی دائمی سنت مبارکہ ہے۔آپ ﷺ کے صحابہ کرام بھی ہمیشہ اس سنت پر پر عمل پیرارہے ۔رفع الیدین کا وجود او راس پر نبی اکرم ﷺ کا دائمی عمل اور صحابہ کرام کا رفع الیدین کرنا صحیح ومتواتر احادیث اور آثار صحیحہ سے ثابت ہے ۔اور رفع الیدین کا تارک دراصل تارک سنت ہے ۔زیر نظر کتاب ''مجرم کون....؟ مولانا امان اللہ عاصم﷾ کی تصنیف ہے۔مصنف نے اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کی محبوب ترین اور دائمی سنت مبارکہ ''رفع الیدین'' سےمنع کرنے والوں کے دلائل کا مسکت او رٹھوس جواب دیاہے ۔مؤلف نے رفع الیدین کوصحیح احادیث او رآثار صحیحہ سے دائمی سنت ثابت کر کے یہ واضح کردیا ہے کہ جن لوگوں کورفع الیدین کرنے کی وجہ سے برا سمجھا جاتاہے اوران پر طرح طرح کےبیہودہ الفاظ بولے جاتے ہیں ۔دراصل یہ لوگ مجرم اورگنہگار نہیں ہیں اصل میں مجرم اور گنہگار تو وہ لوگ ہیں جو نبی اکرم ﷺ کی اس محبوب سنت کی اہمیت سے بے خب...