مولانا سرفراز صاحب صفدر دیوبندی اور ان کے فرزند ارجمند کی طرف سے کتاب و سنت کے داعیوں پر دشنام طرازی اس کتاب کی وجہ تالیف بنی۔ تاریخی حقائق کو خوب موڑ توڑ کر یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ مولانا ثناءاللہ (جنہیں فاتح قادیان کا لقب ملا) مرزائیت کے شیدائی تھے، ان کے پیچھے نماز کو جائز سمجھتے تھے۔ اسی طرح انگریزوں کے خلاف جہاد کے موضوع پر شیشے کے گھر میں بیٹھ کر مضبوط قلعوں پر پتھر پھینکے جاتے رہے ہیں۔ اس کتاب میں فاضل مصنف نے نہ صرف یہ کہ علم برداران کتاب و سنت کا دفاع ہی کیا ہے بلکہ علمائے دیوبند کے ماضی کو بھی تاریخی حوالہ جات اور حقائق کی مدد سے خوب واضح کیا ہے۔