یہ خط جناب ریاض احمد صاحب نےلکھا ہے ریاص صاحب پہلے ایک پیر جناب محمدشریف خلیق کے مرید تھے عرصہ پندرہ سال ان کے حلقہ بیعت میں رہے بعدازاں وہ سعودی عرب گئے جہاں ای موحدعالم جناب مولانا اقبال کیلانی سے گفت وشنید کے مواقع میسر آئے مولانا اقبال کیلانی نے انہیں قرآن وسنت کے مطالعہ کی لف راغب کیا جس کے نتیجے میں میں وہ اپنے عقائد ونظریات سے دستبردار ہوگئے جو انہوں نے کتاب وسنت سے لاعلمی کے نتیجہ میں اپنارکھے تھے فکرونظر کی تبدیلی کے بعد جناب ریاض احمد صاحب نے نصیحت او رخیر خواہی کے پیش نظر اپنےساتھ پیر کو خط لکھا حس میں بڑے احسن پیرایے میں ان کے افکار ونظریات کےبارے میں چندسوالات کیے لیکن ہنوز ان کی طرف جواب نہیں آیا اور انشاء اللہ آ بھی نہیں سکتااس لیے باطل عقائد وافکار کے حق میں کتاب وسنت کے دلائل کیونکر پیش کیے جاسکتے ہیں ہر مسلمان کو اس کھلے خط کامطالعہ کرنا چاہیے اس سے جہاں نام نہادپیروں کے ذاتی کردار سے واقفیت ہوتی ہے وہیں ان کے گمراہ کن خیالات سے بھی آگاہی ہوگی جس سے صحیح عقیدہ کو پہنچاننے میں آسانی ہوگی -
لعنت ایک بددعا ہے لعنت کے معنی اللہ کی رحمت سے دور ہونے اور محروم ہونے کے ہیں جب کوئی کسی پر لعنت کرتا ہے توگویا وہ اس کے حق میں بدعا کرتا ہے کہ تم اللہ کی رحمت سے محروم ہو جاؤ رسول کریم ﷺ نے کسی پر لعنت کرنے کو بڑی سختی سے منع کیا فرمایا ہے یہاں تک کہ بے جان چیزوں پر بھی لعنت کرنے سے منع کیا فرمایا ہے لعنت اور ناشکری جہنم میں جانے کا باعث بن سکتے ہیں جیسے کہ نبی ﷺ نے فرمایا'' اے عورتو! صدقہ کیا کرو میں نےجہنم میں دیکھاکہ عورتوں کی تعدادزیادہ ہے عورتوں نےعرض کیا یارسول اللہﷺ اس کی کیاوجہ ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ ''تم لعنت زیادہ کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو ''زیر تبصرہ کتا ب ''لعنت اور رحمت ''کی مؤلفہ نے اسی مذکورہ حدیث کے پیش نظر خصوصا خواتین کے لیے اس کتاب کو ترتیب دیا ہے کتاب کے پہلے حصے میں لعنت کا مفہوم،لعنت کی ممانعت لعنت کی سزا،اللہ ورسول اورفرشتوں کی لعنت کے مستحق لوگ اور دوسرے حصہ میں رحمت کامفہوم اس کے متعلق مزید تفصیلات کوقرآن واحادیث کی روشنی میں آسان فہم انداز میں بیان کیا ہےاللہ تعالیٰ اس کتا...
اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے ۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں ۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کےبارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے ۔اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے ، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بارے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چاروناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام،بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں ۔کبیرہ گناہ کا موضوع ہمیشہ علماء امت کی توجہ کامرکز رہا ہے چنانچہ اس پر مستقل...
انسانی زندگی دنیاوی ہو یا آخرت کی دونوں کے آغاز میں عجیب و غریب مماثلت پائی جاتی ہے ۔اگر دنیا کے سفر کا نقظۂ آغاز 9 ماہ تہ بہ تہ اندھیرے ہیں تو آخرت کے سفر کا نقطۂ آغاز بھی قبر کے تہ بہ تہ اندھیرے ہیں ۔اگر دینا میں قدم رکھتے ہی انسان کو غسل دیا جاتا ہے تو آخرت کے سفر میں قبر میں قدم رکھنے سے پہلے غسل کا اہتمام کیا جاتا ہے۔دنیا کے سفر کے مرحلہ میں اگر انسان کے کانوں میں اذان و اقامت کے ذریعہ اس کی روح کو تسکین پہنچائی جاتی ہے تو آخرت کے اس مرحلہ میں صلاۃ جنازہ اور مغفرت کی دعاؤں سے انسان کی روح کو مسرت پہنچائی جاتی ہے ۔بحرحال انسان کی فلاح اسی میں ہے کہ دنیا کا سفر ہو یا آخرت کا تمام مراحل کو قرآن و سنت کی ہدایات کے مطابق سرا...