قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ غلبۂ روم سورۂ روم کی ابتدائی آیات کی تاریخی تفسیر‘‘مولانا ظفر علی خاں کی ہے۔ جس میں جو پیشین گوئی اس سورت کی ابتدائی آیات میں کی گئی ہے، وہ قرآن مجید کے کلامِ الٰہی ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے رسولِ برحق ہونے کی نمایاں ترین شہادتوں میں سے ایک ہے۔ اسے سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کتاب کا مطالعہ کیا جائے تاکہ ان تاریخی واقعات پر ایک تفصیلی نگاہ ڈالی جائے...
ازمنہ وسطی کے کلیسائی ظلم و جبر کے خلاف جب یورپ میں ایک بیداری کی لہر اٹھی تو اہل یورپ میں بغاوت مذہب کے میلانات شدت پکڑ گئے ۔ مذہب سے سرعام اظہار تنفر کیا جانے لگا ۔ بلکہ اپنی زندگی کی اساس ہی مخالفت مذہب پر اٹھائی جانے لگی ۔ نتیجۃ ایک ایسی زندگی سامنے آئی جس میں سوسائیٹی کی بنیاد لامذہبیت قرار پائی ۔ اور مذہب کا خلا سائنس سے پر کرنے کی کوشش کی جانے لگی ۔ اس کے لیے تمام تر مفکرین یورپ متحد ہو گئے اور بھرپور کوشش کرنے لگے کہ ایسے نظریات اور افکار سامنے لائے جائیں جو ایک طرف تمدن و تہذیب کی اساس بنیں اور دوسری طرف ضرورت مذہب ختم کریں ۔ زیر تبصرہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر ڈرائپر نے مذہب اور سائنس کی اس کشمکش کو جو صدیوں پر محیط تھی اسے تاریخی طور پر سامنے لانے کی کوشش کی ہے ۔ اس سلسلے میں موصوف یونان سے لیکر جدید یورپ تک کی تمام تاریخ کو سامنے لے کر آئے ہیں ۔ تاہم درمیان میں جب مسلمانوں کے حوالے سے تذکرہ کرتے ہیں تو افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ موصوف کی اس بارے میں معلومات انتہائی ناقص ہیں ۔ مثلا وہ کہتے ہیں کہ محمدﷺ نے جو پیغام دنیا کو دیا تھا وہ نسطوری عیسائیوں سے لیا گیا تھا ۔ وغیرہ تاہم...