خدمت ِ حدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے، تاکہ اس کا شمار کل قیامت کے دن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔ اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھلا پھولا۔ مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا، بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی، اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔ زیر تبصرہ کتاب "مصنف ابن ابی شیبہ" امام ابو بکر عبد اللہ بن محمد بن ابو شیبہ العبسی الکوفی کی مایہ ناز تصنیف کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے، جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی احاد...
دنیا وی اور دینی دونوں اعتبار سے خیر و شر کا تعین کرنا بہت اہم ہے۔ دنیا میں انسانی معاشروں میں قانون نام ہی خیر کے نفاذ اور شر سے روکنے کا ہے۔ اسی طرح مذہب بھی آخرت کی نجات خیر کو ماننے اور شر سے بچنے پر موقوف ہے۔ چنانچہ خیر اور شر کا تعین بہت ضروری ہے۔انسان بچپن ہی سے جس معیار سے آشنائی حاصل کرتا ہے وہ فطرت میں ودیعت کردہ الہام ہے جو ہر انسان کے اندررکھ دیا گیا ہے۔ اچھائی اور برائی کا ایک اور معیارانسانی فطرت و وجدان ہے۔انسانی فطرت پر مبنی علم اس الہام کا نام ہے جو انسا ن کو خیر و شر کا شعور دیتا ہے، جو اس کے رویے اور اعمال کے بارے میں بتاتا ہے کہ یہ صحیح ہے یا غلط ہے۔ ’’ مسئلہ خیر و شر‘‘شیخ الاسلام امام این تیمیہ کی ہے، جس کا اردو ترجمہ عطاء اللہ ساجد نے کیا ہے۔جس میں امام صاحب عقائد کی اصلاح کے حوالہ سے مسئلہ خیر وشر کو قرآن و سنت کے دلائل سے واضح کیا ہے۔مزید نیکی اور گناہ،راحت اور مصیبت کے مفہوم میں جو لوگوں نے پچیدگیاں پیدا کی ہوئی تھی ان کا ازالہ کر دیا گیا ہے۔ابن تیمیہ کا اصل نام احمد، کنیت ابوالعباس اورمشہور ابن تیمیہ ہے621...