سر آج کا دور مصرفیتوں کا دور ہے۔ ہماری معاشرت کا انداز بڑی حد تک مشینی ہو گیا ہے۔ زندگی کی بدلتی ہوئی قدروں سے دلوں کی آبادیاں ویران ہو رہی ہیں۔ فکرونظر کا ذوق اور سوچ کا انداز بدل جانے سے ہمارے ہاں ہیرو شپ کا معیار بھی بہت پست سطح پر آگیا ہے۔ آج کھلاڑی‘ ٹی وی اور بڑی سکرین کے فن کار ہماری نسلوں کے آئیڈیل اور ہیرو قرار پائے ہیں جس کی وجہ سے ماضی کے وہ عظیم سپوت اور روشنی کی وہ برتر قندیلیں ہماری نظروں سے اوجھل ہو گئی ہیں۔ آج بڑی شدت سے اس بات کی ضرورت ہے کہ عہد ماضی کے ان نامور سپوتوں اور رجال عظیم کی پاکیزہ سیرتوں اور ان کے اُجلے اُجلے کردار کو منظر عام پر لایا جائے اور سیرت وکردار کی تعمیر میں ان کی زندگیوں کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی حوالے سے ہے جس میں حضرت عثمانؓ کی سیرت اور ان کے کردار کو بیان کیا گیا ہے کیونکہ صحابہ کرامؓ کی باکمال جماعت ان قدسی صفات انسانوں پر مشتمل تھی جن کے دلوں کی سر زمین خدا خوفی‘ خدا ترسی‘ جود وسخا‘ عدل ومساوات صدق وصفا اور دیانت داری سے مرصع ومزین تھی۔ صحابہ میں سے ایک بے مثال&ls...
عبداللہ بن ابی کا مکمل نام اپنی ماں کی نسبت سے، عبداللہ بن ابی بن سلول، بتایا جاتا ہے۔ اسلامی تاریخ کے مطابق محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی آمد سے قبل اہل مدینہ میں اسکی حیثیت اثر اور مرتبہ سب سے ممتاز تھا اور ہجرت سے کچھ روز قبل اہل مدینہ کے تمام قبائل نے اسے متفقہ طور پر اپنا سردار مقرر کرلیا تھا اور اسکی باقاعدہ رسم تاج پوشی کے لئے دن اور بھی تیہ کر لی گئی تھی۔ عبداللہ بن ابی نے بظاہر اسلام قبول کرلیا اور ظاہری اعتبار سے اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے تمام احکامات کی پاپندی شروع کردی لیکن اندر ہی اندر وہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بغض اور عناد کی عاد میں جل رہا تھا۔ وہ جب تک زندہ رہا اس نے اسلام کی جڑ کاٹنے کے لئے یہودیوں اور مشرکین مکہ سے رابطے استوار رکھے اور غزوہ بدر اور احد میں نہ خود حصہ نہیں لیا بلکہ اندر ہی اندر صحابہ کو بھی جہاد پہ جانے سے روکتا رہا۔ یہی منافق شخص آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیوی عائشہ بنت ابی بکر پر تہمت لگانے میں بھی پیش پیش رہا۔اسلامی تاریخ اور بطور خاص مسلمانوں میں تفرقات پیدا ہونے کے ابتدائی ماحو...
خادم رسول ﷺ سیدنا انس بن مالک قبیلہ نجار سے تھےجو انصار مدینہ کا معزز ترین خاندان تھا،ان کنیت ابو حمزہ تھی سیدنا انس کی والدہ ماجدہ کا نام ام سلیم سہلہ بنت لمحان انصاریہ ہے جوکہ رشتہ میں وہ آنحضرتﷺ کی خالہ تھیں۔ سیدنا انس ہجرت نبویﷺ سے دس سال پیشتر یثرب میں پیدا ہوئے 8،9 سال کی عمر تھی کہ ان کی والدہ نے اسلام قبول کرلیا، ان کے والد بیوی سے ناراض ہوکر شام چلے گئے اور وہیں انتقال کیا،ماں نے دوسرا نکاح ابو طلحہ انصاری سے کرلیا جن کا شمار قبیلۂ خزرج کے امیر اشخاص میں تھا اوراپنے ساتھ انس کو ابو طلحہ کے گھر لے گئیں، انس نے انہی کے گھر میں پرورش پائی۔ مزید مطالعہ۔۔۔