قلب عضو رئیس ہے ،ضامن حیات ہے اعضائے جسم انسانی میں مرکزیت اورعلوئیت کا مرتبہ ومقام رکھتا ہے ۔ اس میں خواہشات کی دنیا آباد ہے اور دل سے ہی فیصلوں کا صدور ہوتا ہے۔ اور وجودِ انسانی کا مرکز دل ہے انسانی زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مرکز دل سے اس کا رابطہ برابر قائم رہے ، قلب ہی وہ اولین سرچشمہ ہے جہاں سے خیالات،احساسات ،جذبات اورارادوں کےجھرنے پھوٹتے ہیں فساد اگر اس میں آجائے تو پھر سارے کردار میں پھیل جاتا ہے او راصلاح بھی اگر اس سرچشمہ کی ہوجائے تو ساری سیرت سنور جاتی ہے ۔ قلب درست ہو تو یہی اصل مربی ومزکی ہے یہی مفتی وجج ہے یہی اگر بگڑ جائے تو باہر کی کوئی امداد انسان کو نہیں سنوار سکتی اور دل انسانی جسم کا اہم او رکلیدی عضو ہے جو جسم انسانی کی طرح فکروعمل میں بھی بنیادی کردار کرتا ہے اس لیے&nb...
انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں کتاب الطب کے نام سے ابواب بھی قائم کیے اور بعض ائمہ نے طب پر مستقل کتب بھی تصنف کی ہیں امام ابن قیم کی الطب النبوی قابل ذکر...
بیماری اور شفاء کا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔وہ جسے چاہتا ہے بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے صحت جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرما دیتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی اس نے بیماری کے وقت ادویات استعمال کرنے اور ظاہری اسباب کو بروئے کار لانے کی ترغیب دی ہے۔نبی کریمﷺنے متعدد اشیاء کو بطور علاج استعما ل کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھی اس قدر آسان اور نفع بخش ہدایات دیں کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن ان سے سرمو انحراف نہیں کر سکتی۔زیر تبصرہ کتاب"علاج نبوی ﷺ اور جدید سائنس"محترم ڈاکٹر خالد غزنوی کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے طب نبوی کے چند شہہ پارے جمع فرما دیئے ہیں،اور ابتداء پیٹ کی بیماریوں سے کی ہے،اس سلسلے میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کے اس ارشاد گرامی سے راہنمائی لی ہے کہ اکثر وبیشتر بیماریوں پیٹ سے پیدا ہوتی ہیں۔اگر معدہ صحیح ہو گا تو کوئی باقی جسم بھی تندرست ہوگا اور اگر معدہ خراب ہوگیا تو باقی جسم بھی بیمار پڑ جائے گا۔۔اللہ تعالی ...