اولاد خدا تعالی کی جانب سے عطاء کردہ ایک ایسی نعمت غیر مترقبہ ہے جس کی حقیقی قدر وہی لوگ محسوس کر سکتے ہیں جو اس نعمت سے محروم ہوں- اولاد کو خدا تعالی نے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور سکون کا ذریعہ بنایا ہے – لیکن ہمارے معاشرے میں جہاں دیگر انسانی اقدار میں اتار چڑھاؤ کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے وہاں ہم دیکھتے ہیں کہ والدین اور اولاد کے مابین خلیج اور فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے-آخر کیا وجہ ہے کہ ہمیں اپنی اولادوں میں اس طرح کا رویہ دیکھنے میں نہیں آ رہا جس کی ہم ان سے توقع کرتے ہیں اور کیا وجہ ہے کہ بچے اپنے والدین کی نافرمانی پر تلے ہوئے ہیں؟ زیر نظر کتاب میں الشیخ ابو یاسر نے کتاب وسنت کے براہین کی مدد سے اسی موضوع کی تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے بچے کے نافرمان ہونے میں والدین کے کردار کو زیر بحث لائے ہیں- اس کے ساتھ ساتھ فاضل مصنف نے آسان فہم انداز میں صرف صحیح احادیث اور موجودہ دور کے چند چشم کشا واقعات کی روشنی میں اولاد کو نیک اور والدین کی آنکھوں کا سرور بنانے کے اصول بیان کیے ہیں- اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی اولاد دنیا اور آخرت میں آپ کے لیے سود مند ثابت ہو تو اس کتاب کا ضرور مطا...
شادی مشرقی و اسلامی گھرانے کی ایک ایسی رسم ہے جسے معاشرے میں بنیادی حیثیت حاصل ہے ۔اس کی اساس پر ایک نئے گھر اور خاندان کا آغاز ہوتا ہے۔اس میں کامیابی ایک مضبوط اور مستحکم معاشرے کی ضمانت ہے اور اس میں ناکامی معاشرتی تباہی کو مستوجب ہے۔مغرب اور اہل یورپ کی شادیوں کی ناکامی کی وجہ تو واضح ہے کہ ان لوگوں نے ایک جداگانہ معاشرتی نظام ترتیب دیا ہے اور الگ طور پر فلسفہ حیات تشکیل دیا ہے۔لیکن اہل مشرق یا اسلامی گھرانوں میں شادیوں کی ناکامی عام طور پر یہ ہے کہ لوگوں میں غلط رسومات نے جنم لے لیا ہے۔ان رسومات کی وجہ سے بہت زیادہ مسائل شادیوں سے پہلے ہی ہو جاتے ہیں اور ایسے ہی بہت زیادہ بعد میں ہو جاتے ہیں۔مثلا کثیر جہیز کی طلب، زیادہ حق مہر متعین کروانا اور شادی میں ضد کی وجہ سے بے دریغ مال خرچ کرنا وغیرہ ۔ اسی طرح شوہر اور بیوی کے درمیان رویوں کی وجہ سے باہمی بے اعتمادی یا تعلقات میں سرد مہر ی پیدا ہو جانا وغیرہ۔زیرنظر کتاب میں مصنف نے معاشرتی اصلاح کی خاطر انہی رویوں اور مسائل کی طرف نشاندہی کی ہے۔(ع۔ح)
واقعات جہاں انسان کے لیے خاصی دلچسپی کا سامان ہوتے ہیں وہیں یہ انسان کے دل پر بہت سارے پیغام اوراثرات نقش کر دیتے ہیں۔ اسی لیے قرآن مبین میں اللہ تعالیٰ نے جا بجا سابقہ اقوام کے قصص و واقعات بیان کیے ہیں تاکہ لوگ ان سے عبرت و نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں وہ غلطیاں نہ کریں جو ان سے سرزد ہوئیں۔دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر موڑ پر مکمل راہ نمائی کرتا ہے خوشی ہو یاغمی ہواسلام ہر ایک کی حدود وقیوم کو بیان کرتا ہے تاکہ کو ئی شخص خوشی یا تکلیف کے موقع پر بھی اسلام کی حدود سےتجاوز نہ کرے فرمان نبوی ہے ’’ مومن کامعاملہ بھی عجیب ہے اس کا ہر معاملہ اس کے لیے باعث خیر ہےاور یہ چیز مومن کے لیے خاص ہے ۔ اگر اسے کوئی نعمت میسر آتی ہے تووہ شکرکرتا ہے اور یہ اس کےلیے بہترہے اور اگراسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور یہ بھی اس کےلیے بہتر ہے۔‘‘ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام وتابعین کی سیرت وسوانح میں ہمیں جابجا پاکیزہ مزاح او رہنسی خوشی کے واقعات او رنصیت آموز آثار وقصص ملتے ہیں کہ جن میں ہمارے لیے مکمل راہ نمائی موجود ہے ۔ لہذا...
قرآنِ کریم اور فن محدثین کے معیار کے مطابق مستند روایاتِ حدیث میں صادق ومصدوق حضرت محمد ﷺ کی قیامت سےقبل پیش آ نے والے واقعات کے بارے میں وارد شدہ خبروں کو پیش گوئیاں کہا جاتاہے۔جن کا تعلق مسائل عقیدہ سے ہے ۔عقیدۂ آخرت اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہے جس سے انکار وانحراف در اصل ا سلام سےانکار ہی کے مترادف ہے ۔عقیدہ آخرت میں وقوع ِقیامت او راس کی علامات ،احوال بعد الممات ،حساب وکتاب،جزاء وسزا او رجنت وجہنم وغیرہ شامل ہیں۔اس مادی وظاہر ی دنیا میں مذکورہ اشیا کاہر دم نظروں سےاوجھل ہونا ایک حد تک ایمان بالآخرت کو کمزور کرتا رہتا ہے لیکن اس کے مداوا کے لیے نبی ﷺ نے قیامت سے پہلے کچھ ایسی علامات وآیات کے ظہور کی پیشن گوئیاں فرمائی ہیں جن کا وقوع جہاں لامحالہ قطعی ولازمی ہے وہاں اس کے اثرات مسلمانوں کےایمان کومضبوط بنانے اور نبی ﷺ کی نبوت صادقہ کے اعتراف واثبات پر بھی معاونت کرتے ہیں۔ اور غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے یعنی اللہ تعالیٰ ہی غیب دان ہے اس کےعلاوہ غیب کی باتوں کو کوئی نہیں جانتا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’قرآن وحدیث کی پیش گوئیاں اورمسئلہ علم ا...