نام: ابو انس محمد یحییٰ گوندلوی۔
ولدیت:محمد یعقوب ۔
ولادت:1956ءبمطابق 1375ءمیں گوندلانوالہ ضلع گوجرانوالہ میں ہوئی۔
تعلیم وتربیت:مولانا محمدیحییٰ گوندلوی نےابتدائی تعلیم اپنےگاؤ ں کےایک پرائمری سےحاصل کی اورپرائمری کےبعددینی تعلیم کےحصول کےلیےشوق میں مزید رسمی تعلیم حاصل نہ کرسکے۔اور جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ میں داخل ہوگئے۔
1974ءمیں یہیں سےفارغ التحصیل ہوئے اور پھر جماعت کےمعروف تحقیقی ادارے علوم الاثریہ فیصل آباد میں تحقیقی سرگرمیاں جاری رکھیں اور دوسال کےبعدتخصص فی الحدیث کیا۔
اساتذہ کرام:مولانا یحیٰ گوندلوی صاحب نے1۔شیخ الحدیث حضرت مولانا ابوالبرکات احمد 2۔مولانا محمدعبدہ الفلاح 3۔مولانااحمد عبداللہ فیصل آبادی ۔ 4۔مولانامحمداعظم گوجرانوالہ 5۔قاری یحی ٰ خان بھوجیانی سےکسب فیض کیا۔
دینی خدمات: تکمیل تعلیم کےبعدآپ نےتدریسی میدان اختیار کیا۔پانچ سال تک دارالحدیث محمدیہ حافظ آبادمیں تدریسی فرائض انجام دیےاورنائب شیخ الحدیث کےمنصب تک پہنچے۔جولائی 1984میں حافظہ آ بادسےفارغ ہوئےاورجامعہ رحمانیہ اہلحدیث قلعہ دیدارسنگھ کی ابتداء کی اوریہاں صدرمدرس مقرر ہوئے۔
تلامذہ:آپ سےبہت سےتلامذہ نےشرف تلمذحاصل کیا۔جبکہ زیادہ معروف یہ ہیں ۔1۔مولوی عبدالستار 2۔مولو ی ابراہیم علوی 3۔خلیل اللہ علوی۔
تالیفات وتصنیفات:مولانا کا تدریس کےعلاوہ تحریر اور تحقیق میں بہت اچھا ذوق میلان ہے۔مولانانےچندکتابیں تحریرکیں ہیں۔جن میں کچھ شائع ہوچکی ہیں اورکچھ شائع نہیں ہوئی۔1۔مقلدین ائمہ کےعدالت میں
2۔تاریخ انکارحدیث
3۔عقیدہ اہل حدیث۔
4۔التعلیق علی کتابہ الاعتیار(اس پرکام کررہےہیں )
حوالہ:ماخذ۔۔۔ حوالہ ۔تذکرہ علماء اہل حدیث از محمدعلی جانباز۔
تقلید کا معنی لغت میں پیروی ہے اور لغت کے اعتبار سے تقلید، اتباع، اطاعت اور اقتداء کے سب ہم معنی ہیں۔ تقلید کے لفظ کا مادہ "قلادہ" ہے۔ جب انسان کے گلے میں ڈالا جائے تو "ہار" کہلاتا ہے اور جب جانور کے گلے میں ڈالا جائے تو "پتہ" کہلاتا ہے۔ اصولین کے نزدیک تقلید کے اصطلاحی معنی:دلیل کا مطالبہ کئے بغیر کسی امام مجتہد کی بات مان لینے اور اس پرعمل کرنے کے ہیں۔قاضی محمدعلی لکھتے ہیں: "التقلید اتباع الانسان غیرہ فیما یقول او یفعل معتقدا للحقیقة من غیر نظر الی الدلیل"۔ (کشف اصطلاحات الفنون:۱۱۷۸) ترجمہ: تقلید کے معنی یہ ہے کہ کوئی آدمی کسی دوسرے کی قول و فعل میں دلیل طلب کیئے بغیر اس کو حق سمجھتے ہوئے اتباع کرے۔ گویا کہ تقلید کرنے والے کو مقلد کہا جاتا ہے۔عقلی احکام میں تقلید جائز نہیں، جیسے صانع عالم (جہاں کا بنانے-والا) اور اس کی صفات (خوبیوں) کی معرفت (پہچان)، اس طرح رسول الله صلے الله علیہ وسلم اور آپ کے سچے ہونے کی معرفت وغیرہ. عبید الله بن حسن عنبری سے منقول ہے کہ وہ اصول_دین میں بھی تقلید کو جائز کہتے ہیں، لیکن یہ غلط ہ...
ہندوستان میں تقلید شخصی کا ایسا رجحان پیدا ہو چکا تھا کہ قرآن وسنت کو سمجھنا انتہائی مشکل تصور کیا جاتا اور لوگوں کے اس کے قریب بھی نہ آنے دیا جاتا تھا حتی کہ ان کے دلوں میں یہ چیز پیدا کر دی گئی تھی کہ قرآن وسنت کوسمجھنا عام انسان کا کام ہی نہیں تو اس دور میں شاہ ولی اللہ ؒ نے تقلید کے خلاف آواز حق کو بلند کرتے ہوئے قرآن وسنت کے افہام وتفہیم کو عام کرنے کی کوشش کی –اسی تحریک کو آگے بڑھاتے ہوئے شاہ اسماعیل شہید نے ایک کتاب تنویر العینین فی اثبات رفع الیدین تحریر فرمائی جس میں مختلف فقہی اختلافات کے بیان کے ساتھ ساتھ تقلید شخصی کا بھر پور رد فرمایا-اس کتاب کے منظر عام پر آنے کےبعد اس کے رد میں ایک غالی مقلد مولوی محمد شاہ پاک پٹنی نے تنویر الحق نامی کتاب کو شائع کر کے شاہ اسماعیل شہید کے دلائل کے اثر کوزائل کرنے کی ناکام کوشش کی -اس کے بعد شیخ الحدیث میاں نذیر حسین محدث دہلوی نے تنویر الحق کے رد میں معیار الحق فی تنقید تنویر الحق کا جواب لکھا جس میں تنویر الحق کا مکمل علمی محاکمہ کیا گیا ہے اور عام فہم انداز کواختیار کیا گیا ہے تاکہ عام قاری ک...