حافظ زبیر علی زئی کا شمار ان جید علما ء میں ہوتا ہے جو استنباط مسائل میں مہارت تامہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اصول تحقیق کے میدان کے بھی شہسوار تسلیم کیے جاتے ہیں۔ آپ کے سامنے کتاب’ توضیح الاحکام‘ ان فتووں کا مجموعہ ہے جو شیخ محترم سے مختلف مواقعوں پر دریافت کیے گئے اور مختلف رسائل و جرائد کی زینت بنتے رہے۔ کتاب کو دو جلدوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلی جلد عقائد، طہارت، نماز، دعا اور جنازے کے مسائل سے عبارت ہے۔ دوسری جلد نکا ح وطلاق، جہاد، اخلاق و آداب اور خرید و فروخت جیسے مسائل سے پُر ہے۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں بھر پور عرق ریزی کے ساتھ ایسے سوالات کے بالدلائل تفصیلی جوابات بھی جمع کیے گئے ہیں جنہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور اختصار کے ساتھ جواب دیا جاتا ہے۔
حافظ زبیر علی زئی کا شمار ان جید علما ء میں ہوتا ہے جو استنباط مسائل میں مہارت تامہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اصول تحقیق کے میدان کے بھی شہسوار تسلیم کیے جاتے ہیں۔ آپ کے سامنے کتاب’ توضیح الاحکام‘ ان فتووں کا مجموعہ ہے جو شیخ محترم سے مختلف مواقعوں پر دریافت کیے گئے اور مختلف رسائل و جرائد کی زینت بنتے رہے۔ کتاب کو دو جلدوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلی جلد عقائد، طہارت، نماز، دعا اور جنازے کے مسائل سے عبارت ہے۔ دوسری جلد نکا ح وطلاق، جہاد، اخلاق و آداب اور خرید و فروخت جیسے مسائل سے پُر ہے۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں بھر پور عرق ریزی کے ساتھ ایسے سوالات کے بالدلائل تفصیلی جوابات بھی جمع کیے گئے ہیں جنہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور اختصار کے ساتھ جواب دیا جاتا ہے۔
اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالم دین اور احکام شریعت کے اندر بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے کیونکہ شرعی احکام اور مسائل دینیہ سے آگاہی ہر مسلمان مرد اور عورت کی ضرورت ہے اور اس روحانی تشنگی کی سیرابی کے لیے شروع اسلام سے عامۃ الناس کی راہنمائی کے لیے نبیﷺ سائلین کا خود تشفی بخش جواب دیتے ۔بعض اوقات مسائل کی پیچیدگیوں کی عقدہ کشائی کے لیے وحی کا نزول ہوتا ۔پھر صحابہ کرام ،تابعین ،تبع تابعین اور علماء و محدثین نے اس ذمہ داری کو نہایت اچھے انداز سے نبھایا۔اگرچہ قدیم علماء کے فتاویٰ کافی تعداد میں موجود ہیں لیکن ہر دور میں فتویٰ طلبی اور نت نئے مسائل جنم لینے کی وجہ سے ایسے مسائل کی وضاحت کی اہمیت برقرار رہی بلکہ فتویٰ طلبی کی ضرورت او رافتاء کی اہمیت میں اضافہ ہوتا رہا ہے ۔پاکستان میں کئی جید علماء اپنے طور یاکسی جماعت کے پلیٹ فارم پر عوا...