اسلام ایک کامل اور اکمل دین ہے جواپنے ماننے والوں کوصرف مخصوص عقائد ونظریات کو اپنانے ہی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر یہ دین مسلمانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام کی یہ روشن اور واضح تعلیمات اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب قرآن مجید او رنبی کریم ﷺ کی صحیح احادیث کی شکل میں مسلمانوں کے پاس محفوظ ہیں۔ انہی دوچشموں سے قیامت تک مسلمان سیراب ہوتے رہے ہیں گے اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے رہیں گے۔ انسان کے روزہ مرہ کے معمولات میں سے ایک اہم امر جانور کو ذبج کرنا ہے۔ اس کے بارے میں نبی کریمﷺ کے واضح ارشادات موجود ہیں۔ فقہاء نےبھی ذبائح کا مستقل عنوان قائم کر کے اس موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ احادیث مبارکہ کے مطالعہ سےمعلوم ہوتا ہے کہ جس جانور کو ذبح کرنا مقصود ہو‘ تو وہ اس آلے کو نہ دیکھ رہا ہو جس سے اسے ذبح کرنا ہے‘ نیز ذبیحہ کو دوسرے جانوروں سے چھپا کر رکھنا چاہئے کیونکہ مسند امام احمد میں حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ چھری کو تیز کر لیا جائے اور اسے جانوروں سے چھپایا جائے اور معجم طبرانی کبیرو اوسط میں حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہﷺ کا گزر ایک ایسے شخص کے پاس سے ہوا جس نے بکری کی گردن پر پاؤں رکھا ہوا تھا‘ وہ چھری تیز کر رہا تھا اور بکری اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی‘ آپ نے فرمایا: ’’یہ کام اس سے پہلے کیوں نہ کر لیا‘ کیا تو اسے دو دفعہ مارنا چاہتا ہے‘‘۔ جانور کو ذبح کرتے وقت قبلہ رخ کر لیا جائے۔ اونٹ نحر کے وقت کھڑا کر لیا جائے اور اس کے بائیں پاؤں کو باندھ لیا جائے اور بکری اور گائے وغیرہ کو ذبح کرنے کے لیے بائیں پہلو پرلٹا نا چاہیے۔اور اسی طرح جانور کے ٹھنڈا ہونے یعنی اس کی روح نکلنے کے بعد اس کی گردن توڑی اور کھال اتاری جائے۔ عصر حاضر اختراعات و انکشافات کا دور ہے جس میں انسان کا کام مشینوں سےلیا جارہا ہے۔ چنانچہ زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح جانور کو ذبح کرنے اور ذبح کے بعد کے ضروری امور انجام دینے کے لیے بھی تیز رفتار مشینیں وجود میں آگئی ہیں۔ بعض ملکوں میں تو گورنمنٹ کی طرف سے بنے ہوئے مذبح میں جانور ذبح کیے جاتے ہیں اور مذبح میں حکومت کی طرف سے مشین کے ذریعے ذبح کا باضابطہ انتظام کیاجاتاہے۔ دور جدید میں جانوروں کو ذبح کرنے کے جدید سے جدید طریقوں کے پیش نظر اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا ) نے دسمبر 1995ء میں اسی موضوع پر ایک سیمنیار کا انعقاد کیا یہ ان کا ساتواں سیمینار تھا اس سیمینار میں بحث ومناقشہ میں بڑی تعداد نے حصہ لیا اور اسی موضوع پر پانچ صد مقالات پیش کیے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ذبیحہ کے شرعی احکام‘‘ انہی فقہی وعلمی و تحقیقی مقالات پر مشمل ہے۔ ان مقالات کو جناب مولانامحمد فہیم اختر ندوی نے تلخیص کر کے بڑی محنت سے مرتب کیا ہے۔ ان مقالات میں حلال وحرام جانور، ذبح کرنے کے طریقے اورآداب، ذبح سے پہلے بے ہوشی اور مشینی ذبح سے متعلق احکامات کو بیان کیا گیا ہے۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
7 |
ابتدائیہ |
11 |
چند بنیادی امور |
14 |
حلت وحرمت کی بنیاد |
14 |
حیوانی اورغیر حیوانی غذائیں |
16 |
حیوانی غذاؤں میں حلال وحرام |
17 |
حرام حیوانات |
20 |
حلال حیوانات |
22 |
حلت وحرمت میں اختلاف |
22 |
حلال حیوانی غذاؤں کےاستعمال کاطریقہ |
23 |
اول :عمل ذبح |
26 |
ذبح کاطریقہ |
26 |
ذبح اختیاری وغیراختیاری |
26 |
ذبح اختیاری کےطریقے |
27 |
ذبح اورنحر |
27 |
کاٹی جانے والی رگیں |
29 |
ذبح غیر اختیاری کےطریقے |
30 |
آلہ ذبح |
34 |
دھار دارآلہ |
36 |
جن چیزوں سےذبح کرنا منع ہے |
36 |
عمل ذبح کم تکلیف دہ ہو |
36 |
دوم :ذبح کرنےوالا |
39 |
ذبح کی اہلیت |
39 |
یہودی ونصرانی کاطریقہ |
40 |
موجود درکے اہل کتاب |
40 |
اہل کتاب کےلئے طریقہ ذبح |
41 |
عورت کااوربچہ کاذبحہ |
41 |
سوم :بسم اللہ پڑھنا |
43 |
بسم اللہ بھول جانا |
44 |
بسم اللہ پڑھنے کاوقت ومقام |
45 |
ذبح میں تعاون |
45 |
چہارم :ذبح سےپہلے بےہوش کرنا |
47 |
ذبح کےآداب |
47 |
مشین سےذبح کامحرک |
48 |
بےہوش کرنےکامقصد |
49 |
بےہوش کرنےکاحکم |
50 |
بے ہوشی کی حالت میں موت |
50 |
بےہوشی کےبارے میں مکہ اکیڈمی کافیصلہ |
52 |
بےہوشی کےبارےمیں جدہ اکیڈمی کافیصلہ |
52 |
پنجم :مشینی ذبیحہ |
54 |
مشینی ذبیحہ تعارف مسئلہ |
54 |
مشینی ذبیحہ کاحکم |
56 |
ذبح کی جدید صورت اور اس کاحکم |
58 |
جواز کی رائے |
59 |
جدہ اکیڈمی کافیصلہ |
59 |
گرم پانی میں ڈالنا |
60 |
مشینی ذبیحہ کےبارے میں اسلامک فقہ اکیڈمی کامکمل فیصلہ |
61 |
کتابیات |
68 |