ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ کیونکہ کسی بھی زبان کی بنیادی اکائی اس کے اصول وقواعد ہیں۔ زبان پہلے وضع ہوتی ہے اور قواعد بعد میں لیکن زبان سے پوری واقفیت حاصل کرنے کےلیے قواعد زبان سے آگاہی ضروری ہے۔ اہل زبان نے قواعد کی ضرورت کبھی محسوس نہیں کیا اس لیے انہوں نے قواعد مرتب نہیں کیے۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔ سکولوں اورکالجوں کےلیے گرائمر کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں ہیں جو کاروباری مقاصد کو سامنے رکھ کر تیار کی گئیں۔جن میں گرائمر برائے نام اور انشاپردازی کےلیے اِدھر اُدھر سے مواد اکٹھا کر کے ضخیم بنادیاگیا ہے۔ جن میں کسی ترتیب کاخیال نہیں رکھا گیا۔ صرف اور نحو کوباہم گڈمڈ کردیاگیا ہے۔ روزہ مرہ ،محاورہ، ضرب المثل اور مقولہ میں تمیز کےبغیر انہیں شامل کتاب کردیا گیا ہے۔ ان کتابوں میں صرف امتحانی ضروریات کا خیال رکھاگیا ہے لیکن ان سے لسانی تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ اسی لیے اخبارات ورسائل میں جو مضامین شائع ہوتے ہیں ان میں بہت زیادہ غلطیاں پائی جاتی ہیں۔زبان کے اصول وقواعد کا مطالعہ اور تحقیق زندہ اور باوقار قوموں کی حیات کے لیے اتنا ہی ضروری ہےجتنا زندگی گزارنے کےلیے نظم وضبط اور ضابطۂ حیات لازم ہےاردو کی بقا وترقی کے لیے اس کےاصول وضوابط اور معیارات پر تحقیق کر کےاس کے نتائج سےحامیان واہالیان اردو کو مستفید کرنانہ صرف وقت کی ضرورت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’اردو املا‘‘جناب رشید حسن خاں کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں فاضل مصنف نے تحقیق اور تلاش کےبعد اردو زبان میں الفاظ کی املا کے اصول اور قواعد واضح کیے ہیں موصوف نےتیرہ برس کی تحقیق بعد یہ کتاب مرتب کی ہے۔ اردو زبان میں الفاظ کے املا کی معیار بندی اور تحقیق حوالے یہ بہترین اور اولین کتاب ہے۔ (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
ابتدائیہ |
9 |
الف |
43 |
الف اور ی |
45 |
رحمٰن، زکوٰۃ، وغیرہ کی بحث |
60 |
ایسے الفاظ جن کے آخر میں غلطی سے ہائے مختصی لکھ دی جاتی ہے |
66 |
بالکل، بالفصل وغیرہ |
74 |
الفِ ممدودہ |
76 |
الف اور ہائے مختضی |
81 |
ایسے الفاظ کی فہرست جن کے آخر میں الف لکھنا چاہیے |
90 |
شہروں کے نام |
105 |
الف تنوین |
110 |
ت، ۃ |
117 |
ت، ط |
124 |
ذ، ز، ژ |
133 |
پذیر فتن، گزشتن وغیرہ کی بحث |
151 |
ژ |
159 |
س، ص، ض |
164 |
ک، گ |
175 |
ایسے مصادر جن میں دونوں یک جا ہیں جیسے: بننا، گننا وغیرہ |
177 |
ن اور ب |
179 |
ایسے الفاظ جن میں نو غنہ اور اہائے ملفوظ یک جا ہیں (جیسے: مہندی وغیرہ) |
184 |
ایسے مصادر کی فہرست جن میں نون غنہ موجود ہے اور ان کے مشتقات کی تفصیلات |
190 |
اعراب |
514 |
علامات |
519 |
رموز اوقاف |
545 |
املائے فارسی |
559 |
ہندوستانی فارسی اور کلاسیکی ایرانی فارسی املا |
561 |
املا فارسی جدید |
578 |
تدوین اور املا |
631 |
لغت اور املا |
674 |
شاریۂ الفاظ |
697 |