زندگی کے آخری لمحات میں کی جانے والی نصیحت، دئیے جانے والے احکامات وصیت کہلاتے ہیں۔ نصیحت زبانی یا تحریری صورت دونوں طرح کی جا سکتی ہے۔ قانونی وصیت یا جائیداد وغیرہ کے معاملات سے متعلق وصیت لکھ کر کی جاتی ہے۔ احادیث نبوی کے مطابق کوئی شخص کسی خاص شخص کے حق میں صرف اپنے ایک تہائی مال کی وصیت کر سکتا ہے۔ کتب تاریخ وسیرت میں صحابہ کرام اور تاریخ اسلام کی نامور شخصیات کی نصیحتیں موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’شاہرا عافیت‘‘ محمد بشیر جمعہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے تاریخ اسلام کی نامور شخصیات کے چند تاریخی وصیت اور نصیحت ناموں کو اس کتاب میں جمع کیا ہے۔ یہ وصیت اور نصیحت نامے علم اور تجربے سے بھر پور اور جامع ہیں۔ (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض مرتب |
7 |
حضرت علیؓ کی وصیت بیٹے کے نام |
9 |
حضرت علیؓ کی نصیحت مالک بن اشتر کے نام |
19 |
امام مالک کا خطل، ہارون الرشید اور ان کے وزیر یحیٰ برمکی کے نام |
29 |
طاہر بن الحسین کا خط اپنے بیٹے کے نام |
53 |
خطاب بن معلیٰ کی اپنے بیٹے کو وصیت |
64 |
امانت بنت حارث کی اپنی بیٹی کے ہدایات |
70 |
خرم مراد کی وصیت |
73 |
ایکشن پلان (چارٹس) |
98 |