سیدہ خدیجہ مکہ کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون جن کا تعلق عرب کے قبیلے قریش سے تھا۔ جو حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے "طاہرہ" کے لقب سے مشہور تھیں۔ انھوں نے حضرت محمد ﷺ کو تجارتی کاروبار میں شریک کیا اور کئی مرتبہ اپنا سامانِ تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپ ﷺکی تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت اور اعلی اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں کہ آپ ﷺکو شادی کا پیغام بھجوایا۔ جس کو نبی ﷺ نے اپنے بڑوں کے مشورے سے قبول فرمایا۔ اس وقت ان کی عمر چاليس سال تھی جبکہ نبی ﷺ صرف پچیس سال کے تھے۔ سیدہ خدیجہ نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا اور پہلی ام المومنین ہونے کی سعادت حاصل کی۔ نبی ﷺ کی ساری کی ساری اولاد سیدہ خدیجہ سے پیدا ہوئی اورصرف ابراہیم جوکہ ماریہ قبطیہ سے تھے جوکہ اسکندریہ کے بادشاہ اورقبطیوں کےبڑے کی طرف سے نبیﷺکوبطورہدیہ پیش کی گئی تھیں۔سید ہ خدیجہ کی وفات کے بعد نبی ﷺ ان کو بہت یاد کرتے تھے۔ ام المومنین حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ ایک دن حضور ﷺنے ان کے سامنے حضرت خدیجہ ؓکو یاد کر کے ان کی بہت زیادہ تعریف و توصیف فرمائی تو حضرت عائشہ کے بیان کے مطابق ان پر وہی اثر ہوا جو کسی عورت پر اپنے شوہر کی زبانی اپنے علاوہ کسی دوسری عورت کی تعریف سن کر ہوتا ہے جس پر حضرت عائشہ نے نبی ﷺ کو کہا کہ یا رسول اللہ ﷺآپ قریش کی اس بوڑھی عورت کا بار بار ذکر فرما کر اس کی تعریف فرماتے رہتے ہیں حالانکہ اللہ نے اس کے بعد آپ کو مجھ جیسی جوان عورت بیوی کے طور پر عطا کی ہے۔ اس کے بعد حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میری زبان سے یہ کلمات سن کر آپ کا رنگ اس طرح متغیر ہو گیا جیسے وحی کے ذریعے کسی غم انگیز خبر سے یا بندگانِ خدا پر اللہ کے عذاب کی خبر سے ہو جاتا تھا۔ اس کے بعد آپ ﷺنے فرمایا :’’ان سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی کیونکہ انہوں نے ایمان لا کر اس وقت میرا ساتھ دیا جب کفار نے مجھ پر ظلم و ستم کی حد کر رکھی تھی، انہوں نے اس وقت میری مالی مدد کی جب دوسرے لوگوں نے مجھے اس سے محروم کر رکھا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے بطن سے مجھے اللہ تعالیٰ نے اولاد کی نعمت سے سرفراز فرمایا جب کہ میری کسی دوسری بیوی سے میری کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ حضرت خدیجہ کی وفات ہجرت سے قبل عام الحزن کے سال ہوئی۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ سیرت خدیجہ الکبریٰ ‘ مسلم پبلی کیشنز کے مدیر مولانا حافظ نعمان فاروقی﷾ کے والد گرامی جناب حکیم محمدادریس فاروقی کی کاوش ہے انھوں نے اس کتاب میں سیدہ خدیجۃ الکبریٰ کی ولادت ،حسب ونسب،گھرانہ تربیت، جوانی ،شادی ،بیوگی،کاروبار ،رسول اکرم ﷺ سے نکاح آپ کی خدمت واطاعت، اخلاص وایثار سادگی حضورﷺ سے نکاح ،آپ کی خدمت واطاعت ،اخلاص و ایثار سادگی حضورﷺ کےاقربا ء سے حسن سلوک ، محصورین کی امداد،اسلام کی خدمت ، تبلیغی مساعی،زہد وعبادت ،فیاضی وکریمی ، اولاد کی تربیت حدیث کی خدمت اللہ اوراس کے رسول کی رضا جوئی، فضائل ومناقب اور بنات الرسول سیدہ زینب ، سیدہ رقیہ ،سید ام کلثوم،سید فاطمہ الزاہراء رضی اللہ عنھن کے مختصر حالات زندگی نہایت عمدگی اور جامعیت سے یکجا کر دئیے گئے ہیں ۔مصنف کا انداز تحریر سلیس اور دلکش ہے ۔ سیدہ خدیجہ الکبریٰ کی زندگی کے بہت سے گوشے بے نقاب کردیے گئے ہیں کہ جن کےمطالعہ سے قارئین کی دلچسپی نہ صرف برقرار رہتی ہے بلکہ اس میں دگرگوں اضافہ ہوتاہے ۔نیز اس کتاب میں ام المومنین خدیجۃالکبریٰؓ کی زندگی سے برآمد ہونے والے بہترین اسباق ہدیۂ قارئین کیے گئے ہیں جس کی بنا پر اس کا سبقاً سبقاً مطالعہ خواتین اسلام کے لیے بہت مفید اور نافع ثابت ہوسکتاہے۔الغرض یہ کتاب سید ہ خدیجہ الکبریٰ کی بابت معلومات کا خزانہ ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف وناشرین کی کاوش کوقبول فرمائے اور اسے خواتین اسلام کےلیے فائدہ مند بنائے (آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
|
10 |
مولنا محمد ادریس فا روقی |
|
12 |
دیباچہ |
|
21 |
سیرت خدیجہ الکبریٰ |
|
27 |
ولادت |
|
27 |
ایک نکتہ |
|
28 |
حسب و نسب |
|
28 |
خاندانی شرافت |
|
29 |
حضرت خدیجہ کا گھرانہ |
|
29 |
حضرت خدیجہ کی تربیت |
|
31 |
حضرت خدیجہ کا قدیم مذہب |
|
32 |
چند مذہبی واقعات |
|
33 |
حضرت خدیجہ کی پہلی شادی |
|
35 |
دوسر ی شادی |
|
36 |
بیوگی کا زمانہ |
|
37 |
حضرت خدیجہ کا کارو بار |
|
38
|
حضرت خدیجہ کے ساتھ جضور ﷺکا تجارتی معاہدہ |
|
39 |
آنحضرت ﷺ کا سفر شام |
|
39 |
سفر میں معجزات نبوی کا ظہور |
|
41 |
بحیرا راہب کا واقعہ |
|
43 |
آنحضرت ﷺ سفر سے واپسی |
|
46 |
ضعیف اور غلط روایات |
|
46 |
حالات سفر کا انکشاف |
|
48 |
حضرت خدیجہ کا اشتیاق |
|
49 |
|
|
|
نکا ح کا پیام
|
|
49 |
خدیجتہ الکبریٰ کی تیسر ی شادی |
|
51 |
رسو ل اللہﷺ سے نکاح |
|
51 |
مثالی سادگی |
|
53
|
مسرت کی لہریں |
|
54 |
قیمتی اسباب |
|
55 |
حضرت خدیجہ کی شاد مانی |
|
56 |
ایک نکتہ ایک راز |
|
57 |
قابل تقلید ازواجی تعلقات |
|
59 |
شوہر کی خدمت و اطاعت |
|
60 |
حضرت خدیجہ کا بے مثال ایثار |
|
61 |
خدیجہ سے حضو ر ﷺ کی محبت |
|
63 |
خدیجہ کی تکلفات سے نفرت |
|
63 |
سادگی کے دو واقعات |
|
64 |
سید ہ خدیجہ کا آنحضرت ﷺ کے اقربا ء سے سلوک |
|
65 |
سادہ زندگی سادہ معاشرت |
|
67 |
زوجین کے مزہبی عقائد |
|
69 |
عارفانہ مذاکرات |
|
71 |
معبو د حقیقی کا تصور |
|
71 |
حق کی تلاش |
|
72 |
حسب الہی کا آغاز |
|
73 |
نزو ل وحی وعطائے نبوت |
|
75 |
اقر اء باسم ربک |
|
76 |
نزول قرآن |
|
79 |
تین سال کا توقف |
|
81 |
سورہ مدثر کا نزول |
|
82 |
مسلمہ اول خدیجہ طاہرہ کا ایمان |
|
83 |
اسلام کی خفیہ تبلیغ |
|
85 |
اسلام کی علانیہ تبلیغ |
|
86 |
واقعہ کوہ صفا |
|
87 |
آنحضرت کی بے چینی اور خد یجہ کی تشفی |
|
90 |
رسول اللہ ﷺپر مصائب کا ہجوم |
|
91 |
جنون و کہانت کے الزامات |
|
91 |
قرآن اورخدیجہ کی زبان میں یکسانیت |
|
93 |
مسلمانوں کی اذیت پر خدیجہ کا رنج |
|
94 |
اہل اسلام کی اعانت |
|
95 |
محصور ین کی بھر پور امداد |
|
96 |
اسلام کی ترقی پر انتہائی خوشی |
|
97 |
اسلا م کے لئے عظیم قوت |
|
98 |
مسلمانوں کی روحانی امداد |
|
99 |
حضرت خدیجہ کی تبلیغی خدمات |
|
100 |
اللہ اور رسول ﷺ کی رضائی جوئی |
|
101 |
زہد و عبادت |
|
102 |
فیاضی اور کریمی |
|
104 |
اولاد کی تربیت |
|
105 |
روایت حدیث |
|
106 |
حضرت خدیجہ کی او لاد |
|
107 |
سیدہ زینب |
|
107 |
سیدہ رقیہ |
|
109 |
سیدہ ام کلثوم |
|
110 |
سیدہ فاطمہ الزہرا |
|
111 |
خدیجتہ الکبریٰ کے فضائل و مناقب |
|
114 |
افضل ترین خاتون |
|
114 |
خواتین جنت میں بہترین |
|
114 |
امور نبوت کی معاون |
|
115 |
اللہ کی طرف سے محبت |
|
115 |
تکذیب میں تصدیق کر نے والی |
|
115 |
بے پناہ صفات کی مالکہ |
|
116 |
اللہ تعالی ٰ کا سلام |
|
117 |
خوشنودی رسول |
|
117 |
رسالت کی بلا تاخیر تصدیق |
|
117 |
یقین کامل |
|
118 |
رسول اللہﷺ کی محبت |
|
118 |
ایمان کی مضبوطی |
|
118 |
شرک سے نفرت |
|
119 |
مالی قربانیاں |
|
119 |
زہد و تور ع |
|
120 |
خدیجہ طاہرہ کا انتقال پر ملال |
|
121 |
عام الحزن |
|
121 |
صدمہ عظیم |
|
121 |
کفار کے ناپاک عزائم |
|
123 |
اللہ تعالی ٰ کی حمایت |
|
123 |
سیدہ خدیجہ طاہرہ طی یاد |
|
124 |
غیر مسلم مصنفین کی آراء |
|
126 |