#3785

مصنف : قاری محمد شریف

مشاہدات : 6391

سبیل الرشاد فی تحقیق تلفظ الضاد

  • صفحات: 186
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 4650 (PKR)
(منگل 21 جون 2016ء) ناشر : مکتبہ القراءۃ، لاہور

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ  اردو میں بھی  بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب  نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔علم تجوید میں ضاد کا تلفظ ایک مشکل ترین تلفظ سمجھا جاتا ہے ، جس پر اہل علم نے اپنی اپنی آراء کا اظہار فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ  کتاب "سبیل الرشاد فی تحقیق تلفظ الضاد " شیخ القراء والمجودین محترم  قاری محمد شریف صاحب کی  تصنیف ہے،جس میں انہوں نے ضاد کے صحیح اور درست تلفظ پر اظہار خیال کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

عناوین

صفحہ نمبر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

خلاصۃ المندرجات فی صورت العنوانا ت

 

پیش لفظ

13

سبب تالیف

13

حقیقت مقالہ

14

جن کتابوں سے استفادہ کیا گیا

15

ترغیب مطالعہ

15

حقیقت حال

16

ایک ضروری گزارش

16

شکریہ معاونین

17

استدعا

17

استفتاء دربارہ حر ف ضاد آمدہ قاسم پور ضلع سلبٹ (مشرقی پاکستان)

19

الجواب وہو الموفق للحق والصواب

20

ضاد کا مخرج اور اس کی صفات ذایتہ

20

ضاد  مشابہ بالظا ء ہے مشابہ باالدال نہیں

20

تفصیلی جواب

21

سب سے پہلی بات

21

ضابطہ تشابہ

22

ضاد اور اسکے مشابہ حرفوں کی صفات کا نقشہ

22

دوسرا ضابطہ

22

مندرجہ بالا صفات کے اثرات

23

ضاد کا دال ذال زاء اور ظاء کیساتھ تقابل اور تشابہ کی وضاحت

24

استطالت اگر من وجہ مانع تشابہ ہے تو من وجہ اس میں موثر بھی ہے

25

رخاوت کا ضعف اس پر کچھ اثر انداز نہیں

27

بقیہ صفات کو زیر بحث لانے سے مدعا پر کچھ اثر نہیں پڑتا ۔ بلکہ اس کو کچھ تقویت ہی پہنچتی ہے

28

اصمات سے سختی پر استدلال نہیں کیا جا سکتا

29

نفخ بھی تشابہ ہی کی موجب ہے نہ کہ عدم تشابہ کی

29

استطالت کی طرح تنشی بھی من وجہ تشابہ میں موثر ہے

30

خلاصہ کلام

30

آنی اور زمانی وغیرہ کی تقسیم سے مدعا کا اثبات

31

محض تقارب مخرج بلکہ اتحاد مخرج بھی موجب تشابہ نہیں

32

ضابطہ تشابہ کی وضاحت

33

ادغام کا سبب تشابہ نہیں بلکہ تماثل یا تجانس یا تقارب ہے

34

صلاحیت حرف سے بھی ضاد و ظاء ہی میں تشابہ ثابت ہوتا ہے نہ کہ ضاد و دال میں

36

تشابہ کا ایک مختصر ضابطہ

39

تشابہ بین الضاد و الظاء کے بارے میں قرآء مجودین مفسرین و محدثین فقہاء امت اور علمائے عربیت کی تصریحات

41

علمائے تجوید کے ارشادات

42

علامہ محمد مکی کی تصریح

42

علامہ جزری کی تبیین

42

علامہ موصلی کی وضاحت

43

علامہ محمد مکی نصر کا ارشاد

44

صاحب جہد المقل کا فیصلہ

45

شیخ نمر النابلیسی کا اعتراف

45

علامہ مرعشی کا فیصلہ

46

قصیدہ نونیہ کے شارح کی تحقیق

46

صاحب رسالۃ الصحیحہ کی توضیح

46

قاضی مدثر کا تبصرہ

47

خلاصہ عبارات و ازالہ شبہات

49

شبہات اور ان کا ازالہ

49

ضاد کا نرم ادا ہونا اس کے قوی ہونے کے معارض نہیں

49

لایجری الناس الکثیر تشابہ کے منافی نہیں

50

بدون اکمال حصر الموت سے بھی تشویش نہیں ہونی چاہیے

51

نشر کی عبارت سے بھی تشابہ بالضاد کا ثبوت فراہم ہوتا ہے

52

من بخرجہ ظاء سے تشابہ کی تغلیط نہیں نکلتی

53

ولولا اختلاف البخر جین الخ سے تشابہ کی نفی نہیں نکلتی بلکہ عینیت کی نکلتی ہے

54

علمائے تفسیر کے ارشادات

54

امام فخر الدین رازی کی تصریح

54

حافظ عماد الدین ابن کثیر کا ارشاد

55

علامہ جلال الدین سیوطی کی تحقیق

55

مصر کے مفتی عبدہ کی وضاحت

56

فقہاء رحم اللہ کے ارشادات

56

فتاویٰ قاضی خان کا حوالہ

57

رد المختار کا حوالہ

57

فتاویٰ سعدیہ کا حوالہ

58

حضرت مفتی صدرالدین کا فتویٰ

58

علمائے صرف کے کلام سے استشہاد

60

علامہ رضی کا ضاد و ظاء کو صفت نفخ میں شریک بتانا

60

مندرجہ بالا اقتباسات پر پھر ایک نظر

61

اردو کتابوں کے اقتباسات

63

علمائے حرمین شریفین بھی تشابہ بین الضاد و الظاء کے قائل ہیں

66

استفتاء من علماء الحرمین الشریفین

66

الجواب من شیخ القراء بالمدینۃ المنورہ

67

الجواب من علماء مکۃ المکرمہ

69

ان فتوؤں سے کیا نتیجہ برآمد ہوتا ہے

70

علمائے تجوید نے ضاد و ظاء کے تشابہ کو اتنی اہمیت کیوں دی ہے

72

تخصیص ذکری کا سبب مخرج کا اختلاف ہے

72

مخرج کے اختلاف سے کسی خلجان میں مبتلا نہیں ہونا چا ہیے

73

نیز تشابہ مدار صحت بھی ہے

74

ایک نہایت ضروری اصلاح

74

تشابہ کے معنی

75

تشابہ معنی او رتشابہ ذاتی

75

خلاصۃ الجواب

76

ضاد کے تلفظ کا اختلاف خیر القرون کے بعد کی پیدوار ہے

78

التکملہ فی رفع الشبہات و ازالۃ المغالطات یعنی ان دلائل و خیالات پر تبصرہ جن کی بناء پر ضاد کا مشابہ بالظاء نہ ہونا یا مشابہ بالدال ہونا سمجھا جاتا ہے

80

تحقیق حق کا حق

80

بحث کے دو حصے

81

پہلی دلیل اور اس پر تبصرہ  اما الضاد الضعیفۃ فمستہجنۃ میں ضعیفہ سے وہ ضاد مراد نہیں جو اصلی مخرج سے ظاء کے مشابہ ادا ہوتا ہے بلکہ اس سے مراد وہ ضاد ہے جو ضاد او ر ظاء کے مخرجوں کے درمیانسے ادا ہو تا ہے لہذا اس عبارت سے تشابہ بالظاء کی نفی ہرگز نہیں نکلتی

82

الضاد الضعیفۃ فمستھجنۃ کا صحیح مطلب

82

ضعیفہ کے مقابل کو قویہ کا نام دینے سے بھی ان کا  مدعا ثابت نہیں ہوتا

83

دوسری دلیل اور اس پر تبصرہ

85

الضاد ای التی تکون بین الضاد الظاء میں بینیت سے مراد بینیت ازروئے مخرج ہے نہ کہ بلحاظ صفات

87

تیسری دلیل اور اس پر تبصرہ

 

مفصل کی عبارت  الضاد الضعیفتہ ھی التی تقرب بالظاء والذال میں قر سے مراد قرب ازروئے مخرج ہے نہ کہ باعتبار صفات

88

چوتھی دلیل اور اس پر تبصرہ نو اور الاصول کی عبارت ضاد ضعیفہ کا ہے مشابہ صوت بالظاء معمیہ د کا ہے مخلوط بین الضاد و الظاء باشد سے بھی ان کو قطعا کوئی سہارا نہیں ملتا

89

پانچویں دلیل او راس پر تبصرہ لو لا الا طباق لکان الضاد دالا سے ضاد کا مشابہ بالدال ہونا ہرگز ثابت نہیں ہوتا بلکہ یہ قضیہ ہی غلط ہے

91

چھٹی دلیل اور اس پر تبصرہ  رعایہ کی عبارت متی فرطافی ذالک اتی بلفظ الظاء او الذال سے بھی ضاد و ظاء میں تشابہ کی نفی نہیں نکلتی بلکہ اس کا ثبوت مترشح ہوتا ہے

93

ساتویں  دلیل اور اس پر تبصرہ رعایہ شافیہ وغیرہ میں دال کے مخرج کا ظاء کے  مخرج سے پہلے مذکور ہونا تشابہ کا متقاضی نہیں

94

آٹھویں دلیل اور اس پر تبصرہ  نشر کی عبارت فلیحذ ر من قلبہ الی الظاء کو اپنے دعوے کی دلیل میں پیش کرتا کوتاہ فہمی ہے

95

نویں دلیل اور اس پر تبصرہ غایۃ البیان وغیرہ کی عبارت لئلاتکون مشابہت بالظاء میں مشابہت سے مفتی مشابہت مراد نہیں بلکہ ذاتی مشابہت مراد ہے

96

اس عبارت سے تشابہ بالدال کا جواز ثابت کرنا بالکل بے معنی ہے

99

سابقہ عبارتوں میں تشابہ سے صفتی تشابہ اور یہاں اس سے ذاتی تشابہ مراد کیوں لی گئی ہے

100

دسویں دلیل اور اس پر تبصرہ کشا ف کی عبارت واتقان الفصل من الضاد والظاء واجب میں فصل سے مراد فصل ازروئے مخرج ہےنہ کہ ازروئے صفات

104

گیارھویں دلیل اور اس پر تبصرہ  شرح فقہ اکبر کی عبارت من بقراء مکان الضاد ظاء میں ضاد کی جگہ خالص ظاء پڑھنے کا ذکر ہےنہ کہ مشابہ بالظاء پڑھنے کا

105

حضرت علامہ انور شاہ کاشمیری کا فیصلہ

105

   بارہویں دلیل اور اس پر تبصرہ حضرت گنگوہی کے فتووں کی رو سے بھی ضاد کا مشابہ بالدال ہونا یا مشابہ باالطاء نہ ہونا ہرگز ثابت نہیں ہوتا

106

پہلا استفتاء او راس کا جواب

108

اس فتوی میں تقابل خالص ظاء اور ضاد ضعیفہ کا ہے نہ کہ مشابہ بالظاء اور دال مخلوط بالواؤ کا

109

تیسرا استفتاء اور اس کا جواب

111

اس فتویٰ میں ضاد کو اس کے اصل مخرج سے ادا نہ کرنے کا حکم مذکور ہے اور غلط بھی اسی کو کہا گیا ہے نہ کہ مشابہ بالظاء ادا کرنے کو کیونکہ مشابہ بالظاء تو کہتے ہی اس ضاد کو ہیں جو مخرج اصلی سے ادا ہو

112

تیرہویں دلیل اور اس پر تبصرہ حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب کے فتوی سے بھی ان لوگو ں کوسہارا نہیں مل سکتا

114

ڈوبتے کو تنکے کا سہارا

115

مسئلہ زیر بحث کا اہم گوشہ

116

اس فتوی کی رو سے کیا کرنا چاہیے

116

استفتاء  اور اس کے جواب سے دعوی کی تصدیق

117

استفتاء کی عبارت جو ان لوگو ں نے درج نہیں کی

117

ضمیر کی شہادت

118

رجوع کا امکان

119

عدم رجوع سے بھی مسئلہ متاثر نہیں ہوتا

119

ضاد کو سخت ادا  کرنے والے عربوں کے تلظ کی حقیقت

120

محقیقن قراء عرب کی تصریحات

121

مولدین کا تلفظ معیار صحت نہیں

122

پیش کردہ دلائل پر بھر ایک طائرانہ نظر

123

قول فیصل

125

التکملہ حصہ دوئم ازالہ مغالطات

126

پہلا مغالطہ اور اس کا ازالہ دال مفتحہ سرے سے کوئی حرف ہی نہیں

126

دواد تو بالکل ہی غلط اور مخترع حرف ہے

127

دوسرا مغالطہ اور اس کا ازالہ مشابہ بالظاء پڑھنا نیا طریقہ نہیں بلکہ مشابہ بالدال پڑھنا نو ایجاد ہے

128

تیسرا مغالطہ اور اس کا ازالہ ہم ضاد کو مشابہ باالظاء اہل زیغ کی پیروی میں نہیں پڑھتے بلکہ قراء مجودین اور علماء حق کی اتباع میں پڑہتے ہیں

128

چوتھا مغالطہ اور اس کا ازالہ فقہاء نے ضاد کی جگہ خالص ظاء پڑھنے کو مفسد صلوۃ قرار دیا ہے نہ کہ مشابہ بالظاء پڑھنے کو

129

 پانچواں مغالطہ اور اس کا ازالہ  تصحیح خوان علماء کی پیروی نہ کرنا اور غلط پڑھنے والوں کی اتباع کرنا سراسر ناانصافی ہے

130

چھٹا مغالطہ اور اس  کا ازالہ سواد اعظم سے مراد اہل علم کا سواد اعظم ہے ناواقفین اور عامتہ الناس کا نہیں

131

ساتواں مغالطہ اور اس کا ازالہ سامعین کے غلط فہمی میں مبتلا ہو جانے کے اندیشہ سے صحیح تلفظ چھوڑ کر غلط تلفظ اختیار کرنا ہرگز جائز نہیں

132

آٹھواں  مغالطہ اور اس کا ازالہ ضاد کو مشابہ بالدال پڑھنے کے لیے عمو بلوی کا عذر بھی غیر معقول ہے

133

نواں مغالطہ او راس کا ازالہ دور حاضر کے عام عربوں کا تلفظ قابل استناد نہیں

134

دسواں مغالطہ او راس کا ازالہ عربوں کوقرآن مجید کے کسی تلفظ کو بدلنے کا کوئی حق نہیں

135

گیارہواں مغالطہ اور اس کا ازالہ یہ اختلاف دیوبندی اور بریلوی اختلافات میں سے نہیں

136

بارھواں مغالطہ اور اس کا ازالہ ضاد اور ضاء میں جو تشابہ پایا جاتاہے وہ غیر ارادی نہیں بلکہ ارادی اور اختیاری ہے

137

فریق ثانی کے دلائل پر تبصرہ تمام ہوا

139

خیر القرون میں بھی ضاد مشابہ باالظاء ہی ادا ہوتا تھا

140

ضاد کی صحیح ادا معلوم کرنے کا طریقہ ہی وہی ہے جو دوسرے حروف کی ادا معلوم کرنے کا ہے

142

آئمہ ادا نے دوسرے حروف کی طرح ضاد کے تلفظ کوبھی صدر اول ہی میں مدون فر ما دیا تھا

142

صدر اول کے آئمہ ادا کا ضاد و ظاء میں ایک ہی طرح کی صفات بیان کرنا اس بات کا قطعی ثبوت ہے کہ خیر القرون میں ضاد اور ظاء کا مشابہ ادا ہوتا ہے

145

تر یا تصویر کا دوسرا رخ  یعنی ضاد اور ظاء کا صرف مشابہ ہی ہے اس کا عین

146

ضاد ایک مستقل حرف ہے نہ کہ عین ظاء ہے نہ عین دال ہے

146

ضاد کو ظاء سے ممتاز کر کے پڑھنے کے بارے میں علامہ جزری کے ارشادات

146

مقدمہ میں امتیاز کرنے کی تاکید

147

نشر میں ضاد کو ظاء کے مخرج سے ادا کرنے کی ممانعت

148

تمہید میں ابدال کی ممانعت اور اس کی وجہ

150

علامہ زمحشری کا ضاد او ر ظاء میں بلحاظ مخرج فرق کرنے کوضروری قرار دینا

150

حضرت شاہ عبد العزیز  صاحب کا ضاد و ظاء میں فرق نہ کرنے پر شکوہ فرمانا

151

صاحب تحفہ نذریہ کا دونوں میں امتیاز کرنے کی تاکید فرمانا اور امتیاز کا مطلب

151

حضرت تھانوی کا تشابہ سے تغایر پر استدلال فرمانا

152

صاحب رسالۃ الصحیحہ کا تفریق ذات کی تصریح کرنا

153

نتیجہ اور مال

154

تمایزبین الحرفین کی صورتیں

155

البتہ ان دونوں میں فرق کرنا کچھ مشکل ضرور ہے

156

فرق کے مشکل ہونے کی وجہ

156

مگر باوجود دشوار ہونے کے یہ فرق ماموربہ ہے

158

ازروے لغت ضاد کو ظاء سے بد ل لینے کا جواز قراءت قرآن میں حجت نہیں

159

بعض الفاظ کا دونوں حرفوں سے آنا بھی ابدال کا متقضی نہیں

161

امام رازی کا ارشاد صرف معزورین کے بارے میں ہے

163

فقہاء نےجس ابدال کو مفسد صلوۃ قرار نہیں دیا اس سے مراد ابدال خطاء اور ابدال عجز ہے نہ کہ ابدال عمد

166

قاضی خاں کی عبارت سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے

167

علامہ شامی کی تصریح

167

حضرت تھانوی کی توضیح

167

حضرت گنگوہی کا ارشاد

168

ولو ء ولا الضالین بالظاء لا تفسد صلوتہ بھی اس کا معارض نہیں

168

عذر اور خطاء کو جواز کی دلیل بنانا کسی طرح صحیح نہیں

169

تحریف کو جواز کی دلیل بنانا اور بھی اقبح ہے

170

بضنین میں دو قراء تیں ہیں

171

بضنین  کی دو قراءتیں از قبیل ابدال نہیں

173

ضادو ظاء میں امتیاز کرنے کی تاکید تشابہ کی دلیل ہے نہ کہ عدم تشابہ کی

173

سابقہ مباحث کا خلاصہ

175

ضا د کی ادا کے بارے میں اختلاف کیوں رونما ہوا

176

اختلاف کی سب سے بڑی وجہ اس کے مخرج کی دشواری ہے

176

اختلاف کی  دوسری وجہ عوام کی حقیقت سے ناواقفیت ہے

177

اب تو غلط خوانوں کے گروہوں میں اور بھی اضافہ ہو گیا ہے

178

تمام اغلاط کی منشاء صرف دو ہیں

179

صحیح خوان اور صحیح بتانے والے اب بھی موجو د ہیں

179

ادائیگی کا طریقہ

179

معذور کون سا تلفظ اختیار کرئے

181

عمد اغلط پڑھنے والے کا حکم اور اس کو تنبیہ

183

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 60437
  • اس ہفتے کے قارئین 247513
  • اس ماہ کے قارئین 821560
  • کل قارئین110142998
  • کل کتب8838

موضوعاتی فہرست