اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیر تبصرہ کتاب’’رہنمائے تربیت ‘‘ امریکہ ، کنیڈا میں تربیت واصلاح اور دعوت اسلامی کے حوالے طویل عرصہ کام کرنے والے ڈاکٹر ہشام الطالب کی تصنیف ہے ۔انہوں نےاس کتاب میں تربیت کا ایک ایسا لائحہ عمل پیش کیاہے جس سے زیر تربیت کی لگن میں اضافہ، ان کے علم میں ترقی اور ابلاغ انتطامی امور اور منصوبہ بندی کے شعبوں میں ا ن کی صلاحیتوں میں نکھار پید ہوسکتا ہے ۔اس کتاب میں اس امر کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ دعوت اسلامی کے کارکنوں کے تجربات مختصر مگر موثر انداز میں ان لوگوں تک مسلسل منتقل ہوتے رہیں جو اس دعوت کے لیے سرگرم عمل ہونا چاہتے ہیں ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
حرف آغاز |
1 |
ابتدائیہ |
5 |
پیش لفظ :صحیح سمت میں ایک قدم |
6 |
دیباچہ : تاریخی ارتقاء |
10 |
تعارف : کتاب کے مخاطب اور استعمال کاطریقہ |
20 |
حصہ اول :تربیت کے تناظر |
25 |
با ب 1۔داعی ،ماحول اور آبادی |
27 |
باب 2۔تحریک چودھویں صدی ہجری میں |
40 |
باب 3۔ہمارے مقاصد |
69 |
حصہ دوم :قیادت کی ذمہ داریاں |
81 |
باب 4۔اسلام میں قیادت |
82 |
باب 5۔فاعدانہ صلاحیت کی شناخت |
102 |
باب 6۔مسائل کے حل کی بنیادی ضرورتیں |
122 |
باب 7۔فیصلہ کرنےسے متعلق امور |
131 |
باب 8۔فیصلہ بمقابلہ علمدار آمد |
152 |
باب 9۔منصوبہ بندی کی مبادیات |
167 |
باب 10۔قدرہ یمانی کےبنیادی اصول |
184 |
باب 11۔ٹیم کاقیا اور گروپ کی کامیابی |
212 |
حصہ سو م : مہارت میں اضافہ اور ذاتی ترقی |
225 |
باب 12۔عوامی تقریر |
264 |
باب 13۔اچھی تحریر |
264 |
باب 14۔نصیحت |
274 |
باب 15۔ابلاغ کافن |
286 |
وقت کی تنظیم |
302 |
سننے کافن |
320 |
کمیٹی کی تشکیل |
320 |
کمیٹی کی صدارت |
329 |
میٹنگ کاانقاد |
328 |
میٹنگ کی صدارت |
366 |
سمعی بصری وسائل کااستعمال |
390 |
ابلاغ عامہ کے اداروں سے رابطہ |
402 |
مقامی تنظیم کاقیام |
409 |
ذاتی نشونما اور ترقی |
425 |
حصہ چہارم :تربیت دینےوالوں کی تریبت |
451 |
ضرورتوں کی تشخص اور تجزیہ |
452 |
موثر تربیتی بروگراموں کی خصوصیات |
464 |
تربیت کی قسمیں |
472 |
تربیتی پروگرام کے مشمولات |
484 |
تربیت کے طریقے |
492 |
تربیتی پروگرام |
514 |
حصہ پنجم :نوجوانوں کے کمپ نظریاتی اور عملی حیثیت سے |
522 |
نوجوانوں کے کیمپ اغراض ومقاصد |
525 |
کیمپ کی تیاری مادعی انتظامات |
522 |
پروگرام کی تشکیل عام نوعیت کے قابل لحاظ امور |
566 |
کیمپ میں حصہ لینے کافن |
558 |
اسلامی آداب |
567 |
کیمپ کی قدرپیمائی |
581 |
افتتامیہ |
590 |
اشاریہ |
592 |