اردو ادب میں ضرب الامثال اور محاورات کے استعمال کی اہمیت بڑی واضح ہے۔ان سے کسی قوم کی بنیادی ذہنیت اور اس کی ثقافت فکری کا پتہ چلتا ہے۔اگر ان کے صحیح اور واضح پس منظر اور معانی کا درست علم نہ ہو تو آدمی صحیح مفہوم سے بہت دور بھٹک جاتا ہے۔ضرب الامثال عوامی سطح پر پیدا ہوتی ہیں۔ ان میں عوامی فطانت سمائی ہوتی ہے اور عوامی زندگی کی جھلک نظر آتی ہے۔ خوبی یہ ہے کہ پھر خواص بھی ان ہی مثلوں اور کہاوتوں کو برتتے ہیں اور اپنا لیتے ہیں۔ اگرچہ وہ اکثران کے اپنے ماحول یا معاشرے سے تعلق نہیں رکھتیں۔ نہ صرف امثال بلکہ الفاظ، تلفظ، محاورے وغیرہ کے معاملے میں بھی عوام کے آگے خواص کی زیادہ نہیں چلنے پاتی۔ضرب الامثال بالعموم عوامی ذہانت کی امین ہوتی ہیں اور ان کے پیچھے صدیوں کی دانش کارفرما ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ انہیں زبان کی زینت اور زیور تصور کیا جاتا ہے اور تحریر و تقریر میں رنگا رنگی اور ندرت پیدا کرنے کے لیے ان کا استعمال ناگزیر ہوتا ہے۔محاورے اور ضرب المثل میں جو مشترک آہنگ پایا جاتا ہے، وہ اُس دانش، حکمت، دانائی یا اس ذہنی اور فکری استعداد کا وہ قرینہ ہے، جو زندگی کے تجربے سے پھوٹتا ہے، لیکن مختلف صورتیں اور شکلیں اوڑھنے کے بعد یہ ایسی ترکیبی صورتیں اختیار کرتا ہے کہ زبان کے اصطلاحی پیکر میں اُس کا نیا آہنگ یا نیا نام سامنے آتا ہے۔نبیﷺ نے نہایت جامعیت کے ساتھ دینی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کا حق ادا کر دیا۔ ان جامع تعلیمات کو دیکھتے ہوئے اور انہیں مد نظر رکھتے ہوئے بعض حضرات نے کہاوتیں اور ضرب الامثال جو کہ بظاہر مختصر مگر پر اثر الفاظ پر مشتمل ہوتے ہیں اور زبان وبیان میں نتائج اور اثرات کے لحاظ سے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں کو متعارف کروایا لیکن بندوں کی ضرب الامثال میں کمی وبیشی ہو سکتی ہے لیکن اللہ رب العز کی بیان کردہ ضرب الامثال واقعی میں بے مثال اور کمی وبیشی سے پاک ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص قرآنی ضرب الامثال پر مشتمل ہے ۔ ہر مثال کو بیان کر کے اس کا ترجمہ اور سورۂ اور آیت کا نمبر بھی درج کیا گیا ہے۔اور ہر سورۃ سے ضرب الامثال کو نہایت مختصر مگر جامع انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ قرآنی ضرب الامثال ‘‘حکیم انیس احمد خیر آبادی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
عناوین |
صفحہ نمبر |
الاحزاب |
191 |
سبا |
196 |
فاطر |
198 |
یٰسین |
201 |
الصفٰت |
204 |
ص |
207 |
الزمر |
208 |
المومن |
213 |
حم السجدہ |
216 |
الشوریٰ |
220 |
الزخرف |
226 |
الدخان |
230 |
الجاشیہ |
234 |
الاحقاف |
236 |
محمد |
239 |
الفتح |
243 |
الحجرات |
247 |
ق |
250 |
الذریٰت |
254 |
الطور |
255 |
النجم |
256 |
القمر |
258 |
الرحمٰن |
260 |
الواقعہ |
263 |
الحدید |
266 |
المجادلہ |
269 |
الممتحنہ |
276 |
الصف |
278 |
الجمعہ |
279 |
المنٰقون |
281 |
التغابن |
284 |
الطلاق |
285 |
التحریم |
287 |
الملک |
288 |
القلم |
289 |
الحاقہ |
291 |
المعارج |
292 |
نوح |
293 |
الجن |
295 |
المزمل |
297 |
المدثر |
298 |
القیامہ |
300 |
الدہر |
301 |
المرسلٰت |
302 |
النبا |
303 |
النزعٰت |
305 |
عبس |
305 |
التکویر |
306 |
الانفطار |
307 |
المطففین |
308 |
الانشقاق |
309 |
البروج |
310 |
الطارق |
310 |
الاعلیٰ |
311 |
الغاشیہ |
311 |
الفجر |
312 |
البلد |
313 |
الشمس |
313 |
الیل |
341 |
الضحیٰ |
314 |
الم نشرح |
315 |
التین |
315 |
العلق |
316 |
القدر |
316 |
البینہ |
316 |
الزلزال |
317 |
العدٰیٰت |
317 |
القارعہ |
318 |
التکاثر |
318 |
العصر |
318 |
الہمزہ |
319 |
الفیل |
319 |
قریش |
319 |
الماعون |
320 |
الکوثر |
320 |
الکافرون |
320 |
النصر |
321 |
اللہب |
321 |
الاخلاص |
321 |
الفلق |
321 |
الناس |
322 |