اسلام سراپا رحمت اور شفقت ہے، اس مذہب میں عدل واحسان کی بار ہا تاکید کی گئی ہے اور یہی اس مذہب کی روح ہے، ظلم وزیادتی، ناحق مارپیٹ، ستانا اور کسی کو خواہ مخواہ پریشان کرنا، اس مذہب میں جائز نہیں، اسلام کی نظر میں مرد وعورت امیر وغریب، محتاج اور غنی سب برابر ہیں، کسی کو کسی پر فو قیت حاصل نہیں؛ اس لیے کسی امیر کو غریب کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی کسی صاحبِ طاقت کو بے کس اور کمزوروں پر اپنی طاقت استعمال کرنے کا حق دیا گیا ہے؛ یہاں تک کہ بے زبان جانوروں پر شفقت اور رحمت کا حکم دیا گیا ہے، رسولِ اکرم ﷺ نے اپنے مختلف ارشادات کے ذریعہ جانوروں پر ظلم وزیادتی سے منع فرمایا ہے۔جانور کو مثلہ کرنے، اس پر نشانہ بازی کرنے اور طاقت سے زیادہ بوجھ لادنے سے منع کیا ہے حتیٰ کہ س کی بھی ممانعت ہے کہ ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح کیا جائے؛ تاکہ اسے اپنے ذبح کیے جانے کا احساس اور اس کی تکلیف نہ ہو، اسلام میں جب ایک جانور کے ساتھ اس طرح حسنِ سلوک کی تاکید ہے تو انسان کے ساتھ رحم وکرم کی کس قدر تاکید ہو گی، انسانیت کا احترام جانور کی بہ نسبت زیادہ ہے، یہی وجہ ہے کہ جانی دشمنوں کے ساتھ بھی کوئی ایسا معاملہ نہیں کیا جائے گا جو انسانیت کے خلاف ہو، جیسے ان کا مثلہ کرنا، آگ میں جلانا، پیاس سے تڑپانا، غیر انسانی سزادینا وغیرہ ۔ایک مرتبہ رسولِ اکرم ﷺکے سامنے سے ایک یہودیکا جنازہ گزرا، آپ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے جب جنازہ پر نظر پڑی تو آپ ﷺ کھڑے ہو گئے، صحابہٴ کرام نے سوال کیا یا رسول اللہ !یہ تو ایک یہودی اور غیر مسلم کا جنازہ تھا،اس کے احترام میں کھڑے ہونے کی کیا ضرورت تھی ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا أَلَیْسَتْ نَفْسًا (صحیح بخاری :1312) ” کیا وہ انسان نہیں ہے “ یہاں اگر چہ وہ مسلمان نہیں تھا؛ لیکن آپ ﷺ نے انسانیت کا احترام کیاہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کفر وشرک کے باوجود آدمیت کے اوصاف اور ان کا احترام باقی رہے گا، یہی وجہ ہے کہ شریعتِ اسلامی نے غلاموں کے ساتھ نیک برتاؤ کی تاکید کی ہے، جس طرح غلام سے غلامیت کے باوجود آدمیت کے خواص باطل نہیں ہو تے، اسی طرح قیدیوں سے انسانیت باطل نہیں ہو گی۔ایک انسان کو انسان ہونے کی حیثیت سے جن چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے، اسے بہرحال فراہم کی جائیں گی، جیسے پیٹ بھر کھانا، پیاس بجھا نے کے لیے پانی فراہم کرنا، تن ڈھانکنے کے لیے کپڑا مہیا کرنا وغیرہ ۔ لہٰذا قیدیوں کو بھوکا، پیاسا رکھنا، یا بے لباس کرنا جائز نہیں، رسولِ ﷺ نے بنی قریظہ کے قیدیوں کے بارے میں اپنے صحابہٴ کرام کو ہدایت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا:”انھیں خوش اسلوبی سے اور حسن سلوک سے قیدکرو،انہیں آرام کا موقع دو، کھلاؤ،پلاؤ اور تلوار اور اس دن کی گرمی دونوں کو یکجا مت کرو“(الموسوعة الفقهية۴/۱۹۸)جن دنوں میں بنو قریظہ کے قیدیوں کو قید کیا گیا تھا، وہ گرمی کے ایام تھے، تپش زیادہ تھی؛ اس لیے آپ ﷺنے بہ طور خاص دن کی گرمی اور دھوپ میں قیلولہ کے لیے مواقع فراہم کر نے کی تاکید فرمائی؛ کیوں کہ گرمی کے ایام میں قیدیوں کی گرمی کا خیال نہ رکھنا، انھیں دھوپ میں چھوڑ دینا؛ بلکہ آرام کا موقع نہ دینا بھی غیر انسانی حرکت ہے اور قیدیوں کے ساتھ غیرانسانی حرکت جائز نہیں ۔معلوم ہوا کہ قیدیوں کوا ليکٹرک شاٹ لگانا، قیدیوں پر کتے چھوڑنا، قیدیوں کو سخت ٹھنڈک میں بر ف کی سلوں پر ڈال دنیا، حدسے زیادہ مار پیٹ کرنا،مسلسل جاگے رہنے پر مجبور کرنا، یا ان کی جائے رہائش میں تیز روشنی یا تیز آواز کا انتظام کر نا، شرعا درست نہیں ہے ۔چوری، قتل وغارت گری،زنا کاری، شراب نوشی، ظلم وزیادتی اور اس طرح کے دیگر جرائم یقینا اسلام کی نظر میں بھی انتہائی شنیع اور قابل مذمت ہیں، ان کے مر تکبین سخت سے سخت سزا کے مستحق ہیں؛ لیکن شریعت نے اس کے بھی حد و د متعین کیے ہیں اور ان میں اہم چیز انسانیت کا احترام ہے، ہر وہ سزا جس سے آدمیت کی تو ہین ہوتی ہو جائز نہیں ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ قید وبندکا اسلامی تصور ‘‘ڈاکٹر محمد اعجاز کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے ڈاکٹر حمیداللہ عبدالقادر ﷾ کی نگرانی میں مکمل کر کے جامعہ پنجاب میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔یہ کتاب دور حاضر کےایک عملی مسئلے سے تعلق رکھتی ہے ۔اس کتاب میں جیل کی سزا کی شرعی حیثیت کو واضح کرتے ہوئے سزا کا معنی ٰ ومفہوم ، اس کی اقسام ، حدود اسلامی ، قصاص ودیت اور تعزیر اور سزا کی مختلف دیگر صورتوں سے بحث کی گئی ہے۔کتاب کے آخری باب میں جیل اور اس کے متعلقات کے ضمن میں جیل کی شرعی حیثیت قید خانہ میں قیدیوں کی تقسیم ، جیل کے قواعد وضوابط اور جیل کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں ۔اسی آخری باب میں چودہ صفحات پر مشتمل جیل کی اصلاح کے لیے تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں ۔کتاب میں مسائل کے بارے میں شرعی نقظہ نگاہ اس ترتیب سے بیان کیا گیا کہ پہلے قرآن حکیم پھر احادیث نبویہ ، خلافت راشدہ کا تعامل اور اس کے بعد فقہائے کرام کا نقطہ نگاہ بیان کیاگیا ہے۔نیز بعض مسائل میں موجود قوانین کی صورت حال پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔کتاب کے حسنِ ترتیب اور اہمیت وافادیت کےپیش شیخ زائد اسلامک سنٹر نے ہی اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
حرف آغاز |
1 |
تمہید |
5 |
سزاکامفہوم |
5 |
سزاکی اقسام |
6 |
شریعت میں سزاکی مختلف صورتیں |
10 |
باب اول:قیدکامفہوم واہداف |
17 |
فصل اول:قیدکی لغوی تعریف |
19 |
حبس کی لغوی تعریف |
19 |
سجن کی لغوی تعریف |
20 |
اعتقال کی لغوی تعریف |
20 |
فصل دوم: قیدکی اصطلاحی تعریف |
22 |
حبس کی اصطلاحی تعریف |
23 |
سجن کی اصطلاحی تعریف |
23 |
فصل سوم:قیدسےمتعلق دوسرےالفاظ اوران کی تعریف |
24 |
نفی |
24 |
حجر |
28 |
وقف |
30 |
حصر |
31 |
فصل چہارم:شریعت میں سزائےقیدکےمقاصدواہداف |
34 |
جرم اورسزامیں نسبت |
38 |
مقاصدشریعت اورسزائیں |
39 |
سزائےقیدکےاہداف |
42 |
باب دوم: قیدوبندکی تاریخ |
47 |
فصل اول:بعثت نبویﷺ سےقبل سزائےقید |
49 |
سزائےقیدیہودیت میں |
49 |
سزائےقیدعیسائیت میں |
53 |
ہندوتہذیب اورسزائےقید |
55 |
رومی قانون اورسزائےقید |
56 |
قدیم امریکہ اورسزائےقید |
56 |
فصل دوم:سزائےقیدعہداسلامی میں |
58 |
سزائےقیدعہدنبویﷺ میں |
58 |
سزائےقیدخلفائےراشدین کےدورمیں |
60 |
عہدصدیقی میں سزائےقید |
60 |
عہدفاروقی میں سزائےقید |
61 |
دورعثمانی میں سزائےقید |
64 |
سزائےقیدبنوامیہ کےدورمیں |
67 |
عہدعباسی میں سزائےقید |
69 |
فصل سوم:دورجدیدمیں قیدکی مختلف صورتیں |
71 |
جدیدجیلوں کی انواع |
73 |
جدیدجیلوں کی تقسیم |
75 |
باب سوم:سزائےقیدکی شرعی حیثیت |
81 |
سزائےقیدقرآن کی روشنی میں |
83 |
سزائےقیدحدیث نبویﷺ کی روشنی میں |
89 |
سزائےقیدعمل صحابہؓ کی روسے |
92 |
سزائےقیدعقل کی روسے |
95 |
باب چہارم:قیدکی اقسام اوران کی شرعی حیثیت |
99 |
تعزیری قید |
101 |
تعزیری قیدکےموجبات |
103 |
حوالاتی قید |
107 |
قرآن سےدلیل |
108 |
سنت سےدلیل |
108 |
فقہاءکی آراء |
109 |
الزامی قیدکےحالات |
111 |
حق کی ادائیگی پرمجبورکرنےکےلیے قید |
112 |
سزاپرعمل درآمدکےلیے قید |
113 |
نظربندی |
116 |
باب پنجم:قیدکےوجوداورسقوط کےاسباب |
123 |
فصل اول:قیدکےوجوب کےاسباب |
125 |
قتل یازخمی کرنا |
125 |
قتل عمدجب قاتل اورمقتول میں برابری نہ ہو |
125 |
قتل عمدمیں معافی کےبعدقید |
126 |
قتل کاسبب بننا |
127 |
زخمی کرناجبکہ قصاص ممکن نہ ہو |
129 |
مارپیٹ کرنا |
129 |
قسامت کےمقدمےمیں حلف سےانکار |
130 |
غیرمستندطبیب کی غلطی |
130 |
دین اورشعائردین پرحملہ |
131 |
ارتداد |
133 |
زندقہ |
137 |
نبی اوراہل بیت سےگستاخی |
139 |
ترک نماز |
140 |
احترام رمضان کےمنافی کام |
141 |
بدعت پرعمل اوراس کی دعوت دینا |
142 |
کفارکےعدم ادائیگی |
143 |
اخلاقی بےراہ روزی |
144 |
غیرشادی شدہ کازناکرنا |
145 |
لواطت وحماق |
148 |
قذف |
150 |
شراب ونوشی |
151 |
بدچلنی اوراخلاق فساد |
151 |
مال پرزیادتی |
153 |
قطع بدکےبعدپھرچوری کرنا |
153 |
حدسرقہ کےنفاذکےبعدقید |
154 |
چوری جوحدکونہ پہنچے |
154 |