مولانا رحمت اللہ بن خلیل الرحمٰن کیرانوی کیرانہ ضلع مظفر نگر (یوپی ۔بھارت) میں پیدا ہوئے۔ آپ کا سلسلہ نسب اکتیس واسطوں سے سیدنا عثمان غنی سے ملتا ہے۔ مولانا کیرانوی نے بارہ برس کی عمر میں قرآن کریم اور فارسی کی ابتدائی کتابیں پڑھیں پھر تحصیل علم کےشوق میں دہلی چلے آئے اور مولانا حیات کے مدرسہ میں داخل ہوکر درس نظامی کی تکمیل کی اور شاہ عبد الغنی وغیرہ سے دورہ حدیث پڑھا طب کی تعلیم حکیم فیض محمد حاصل کی۔ تعلیم سےفراغت کے بعد کچھ عرصہ دہلی میں ملازمت کی اس دوران والد کا انتقال ہوگیا تو آپ وطن واپس آکر درس وتدریس میں مشغول ہوگئے۔ رحمت اللہ کیرانوی اسلام بڑے پاسبانوں میں سے تھے۔ جس زمانے میں ہزاروں یورپی مشنری، انگریز کی پشت پناہی میں ہندوستان کے مسلمانوں کو عیسائی بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے، کیرانوی اور ان کے ساتھی مناظروں، تقریروں کے ذریعے اسلامی عقائد کے دفاع میں مصروف تھے۔ 1270ھ بمطابق 1854ء یعنی جنگ آزادی سے تین سال قبل رحمت اللہ کیرانوی نے آگرہ میں پیش آنے والے ایک معرکہ کے مناظرہ میں عیسائیت کے مشہور مبلغ پادری فنڈر کو شکست دی۔جنگ آزادی 1857ء میں کیرانوی صوفی شیخ حضرت حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) کی قیادت میں انگریز کے ساتھ قصبہ تھانہ بھون میں انگریز کے خلاف جہاد میں شامل ہوئے اور شاملی کے بڑے معرکہ میں بھی شریک ہوئے۔ انگریز کی فتح کے بعد کیرانوی دیگر مجاہدین کی طرح ہجرت کرکے حجاز چلے گئے۔ یہاں آپ نے پادری فنڈر کی کتاب میزان الحق کا جواب اظہار الحق تحریر فرمایا۔ حجاز سے سلطان ترکی کے بلانے پر قسطنطنیہ (حالیہ استنبول) گئے اور وہاں عیسائیوں سے مناظرے کیے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مجاہد اسلام مولانا رحمت اللہ کیرانوی‘‘ محترم جناب اسیرادروی کی مرتب شدہ ہے۔ موصوف نے اس کتاب کو مستند ترین مآخذ سے استفادہ کر کے اس کتاب کو ترتیب دیا ہے۔ موصوف نے اس کتاب کوبیس ابواب میں تقسیم کیا ہے جن میں مولانا کیرانوی کا نام ونسب، خاندان اور وطن، ولادت، تعلیم وتربیت اور درس وتدریس، اسلامی ہند پر عیسائیت کی یلغار، مولانا کیرانوی میدان عمل میں، پادری فنڈر سے خط وکتابت، مولانا کے مناظر ے اور ان کی تصانیف کا تذکرہ کاکیا ہے۔ آخری ابواب میں مولانا کیرانوی کے مکہ مکرمہ میں زندگی کے شب روز کا تذکرہ کیا ہے۔ (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
حرف آغاز |
18 |
ایک عہد ساز شخصیت |
33 |
باب ۔1 |
|
نام ونسب ،خاندان اوروطن |
83 |
کیرانہ |
83 |
سالاری قوم |
83 |
انصاری |
84 |
نسب نامہ |
84 |
شیخ عبدالرحمن گاذرونی |
85 |
حضرت مخدوم کبیرالاولیاء |
85 |
حکیم بینا |
86 |
عطیہ جاگیر |
86 |
حکیم حسن |
87 |
مزید عطیہ جاگیر |
88 |
حکیم عبدالرحیم |
88 |
پانی پت سےکیرانہ |
89 |
دوسری عمارات |
89 |
باب ۔2 |
|
ولادت ،تعلیم وتربیت اوردرس وتدریس |
91 |
مدرسہ حیات دہلی میں |
91 |
دوسرے اساتذہ سے استفادہ |
92 |
تعلیم سےفراغت کےبعد |
94 |
درس تدریس |
94 |
خواب میں بشارت |
95 |
باب ۔3 |
|
اسلامی ہند پر عسائیت کی یلغار |
97 |
حکومت کی استحکام کیسےحاصل ہو |
97 |
لندن پارلیمنٹ میں درخواست |
98 |
تجویز عملی صورت میں |
98 |
مشنری حکام کی تعلیم وتربیت |
100 |
تبلیغ عیسائیت کاعہد شباب |
101 |
صورت حال کتنی خطرناک تھی |
106 |
ہم نے جنگ جیت لی |
107 |
طاقت کاغرورااور اس کامظاہرہ |
110 |
تبلیغ عیسائیت میں جبروتشدد کی شہادت |
110 |
آستین کےسانپ |
117 |
سرسید احمد خاں کاکارنامہ |
118 |
پادریوں کی خفیہ مدد |
118 |
مولانا کیرانوی کامشاہدہ |
119 |
نقطہ عروج |
120 |
باب ۔4 |
|
مولانا کیرانوی میدان عمل میں |
122 |
عزم بالجزم |
123 |
آگرہ کاسفر |
124 |
مولانا کیرانوی آگرہ میں |
125 |
حریف کی طاقت کاجائزہ |
125 |
آگرہ کےپادریوں سےملاقات |
125 |
نوک جھونک |
126 |
کوئی جواب نہیں |
127 |
آپ کے پاس اصلی کتاب ہے |
128 |
گھر کابھیدی لنکاڈھائے |
129 |
اونٹ پہاڑ کےنیچے |
130 |
حریف شکنجہ میں |
130 |
امتحان اورجائزہ |
131 |
خوش فہمی ہواہوگئی |
132 |
باب ۔5 |
|
پادری فنڈرسےخط وکتابت |
134 |
مولانا کیرانوی کاپہلا خط |
137 |
مولانا کیرانوی کادوسرا خط |
142 |
پادری فنڈرکاجواب |
144 |
مولانا کیرانوی کاتیسرا خط |
145 |
پادری فنڈرکاجواب |
146 |
مولانا کیرانوی کاچوتھا خط |
147 |
گفتگو جاری رہی |
149 |
مولانا کیرانوی کاپانچواں خط |
150 |
باتوں میں کچھ تلخی آئی |
153 |
ایک خط کےبعد دوسراخط |
154 |
مولانا کیرانوی کاچھٹا خط |
154 |
مناظرانہ داؤپیچ |
156 |
مولانا کیرانوی کاساتواں خط |
158 |
ایک غیر متعلق سوال |
159 |
مولانا کیرانوی کاآٹھواں خط |
159 |
مناظرہ کی تاریخ طےہوگئی |
160 |
کفر ٹوٹا خداخدا کرکے |
162 |
باب ۔6 |
|
مناظرہ کاماحول اورفضا |
163 |
باب ۔7 |
|
مناظرہ کاپہلا اجلاس |
169 |
باب ۔8 |
|
تحریف کےمسئلہ پر مباحثہ |
184 |
تحریف کادوسرا ثبوت |
188 |
عیسی مسیح کی بات |
188 |
پہلےخدا کی کتاب ثابت کرو |
188 |
پردہ اٹھ گیا |
189 |
بیلی نہیں آپ |
190 |
انجیل میں تحریف |
191 |
اصل راز کیا تھا |
191 |
پادری فنڈر کامطالبہ |
192 |
ثبوت حاضر ہے |
192 |
ہوش اڑگئے |
192 |
نوٹ کیجیے |
193 |
ایک لاکھ پچاس ہزار جگہ تحریف |
193 |
بدحواسی کےعالم میں |
194 |
لو،وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ بے ننگ ونام ہے |
195 |
ہرجرم قبول |
195 |
المٹی میٹم |
196 |
باب ۔9 |
|
مناظرہ کادوسرادن |
198 |
قرآن غلط مت پڑھئے |
199 |
معافی چاہتا ہوں |
199 |
پادری فنڈر کاسوال |
200 |
جواب حاضر ہے |
200 |
آپ کےنبی کے زمانہ میں کون سی انجیل تھی |
200 |
قرآن نے ہم کو بتایا |
201 |
اظہار برہمی |
202 |
علمی بحث کےبجائے تصنیع اوقات |
203 |
تحریف کامفہوم ومطلباورہماری مراد |
204 |
سہوکاتب کس کو کہتے ہیں |
205 |
یعنی یہ صرف نزاع لفظی ہے |
206 |
تثلیث کاعقیدہ بھی انہیں تحریفات میں سے ہیں |
207 |
فضول بحث |
207 |
پادری لڑگئے |
207 |
رجوع کرنے سے کوئی فائدہ نہیں |
208 |
بے شرمی کاجواب |
208 |
فرار ی راہیں |
209 |
متن میں بھی غلطی ہوئی |
209 |
ہم ان کو معتبر کب مانتے ہیں |
209 |
ان کو یہ ضد ہے کہ ہم درد جگر دیکھیں گے |
211 |
صاف جواب |
211 |
مجلس مناظرہ خاست ہوگئی |
212 |
باب ۔10 |
|
مولانا کیرانوی کاتاریخ سازکارنامہ |
213 |
مدافعت نہیں اقدام |
214 |
پیش قدمی کی تیاریاں |
215 |
عبرتناک شکست |
216 |
باب ۔11 |
|
جہاد اکبراورشاندارفتح |
218 |
باب ۔12 |
|
مناظرہ کےبعد |
222 |
مولانا کیرانوی کاجواب |
224 |
جھوٹا وعدہ |
227 |
مناظرہ ضرور ہوناچاہیے |
229 |
مولانا کیرانوی کاجواب |
229 |
آپ کسی پر پابندی نہیں لگا سکتے |
234 |
نیاجال لایا پرانا شکاری |
235 |
غلط بیانی اورپردہ پوشی |
237 |
میں نے اپنی غلطی تسلیم کرلی تھی |
239 |
سراسرفریب اورجھوٹ |
241 |
عنقاشکار کس نہ شود دام بازچیں |
241 |
پادری فنڈر نےجواب دیا |
246 |
تابوت کی آخری کیل |
247 |
باب 13۔ |
|
مناظرہ کی روادایں |
254 |
باب 14۔ |
|
تصانیف |
259 |
ازالہ الاوہام |
259 |
ازالہ الشکوک |
260 |
اعجاز عیسوی |
261 |
احسن الاحادیث فی ابطال التثلیث |
261 |
بروق الامہعہ |
262 |
معدل اعوجاج المیزان |
262 |
تقلیب المطاعن |
263 |
باب 15۔ |
|
ایک شاہکار تصنیف اظہار الحق |
264 |
میزان الحق پر تنقید |
266 |
عہد نامہ قدیم وعہد نامہ جدید |
268 |
عہد بہ عہد کی مذہبی سرگرمیاں |
269 |
سندمتصل ضروری ہے |
270 |
انجیل متی مشکوکہے |
271 |
انجیل مرقس |
272 |
انجیل لوقا |
273 |
انجیل یوحنا |
273 |
مزید شہادت |
275 |
عہد قدیم وجدید کی کتابیں اغلاط سےبھری ہوئی ہیں |
276 |
کتاب کےالہامی ہونےکادعوی |
280 |
تحریف |
283 |
پروئسٹنٹ فرقہ کانظریہ |
285 |
سب ناقابل اعتبار |
286 |
تحریفات کی مزید شہادتیں |
286 |
اعترافات |
287 |
نسخ کامسئلہ |
287 |
نسخ کامسئلہ |
287 |
اسلام میں نسخ کی اصطلاح |
288 |
جھوٹے افسانے |
289 |
قدیم شریعتوں کےسارے احکام منسوخ نہیں |
290 |
ناقابل انکار ثبوت |
291 |
یوم سبت کےاحترام کی منسوخی |
292 |
نسخ کی مزید شہادتیں |
293 |
ایک ہی شریعت میں حکموں کی منسوخی |
295 |
ابطال عقیدہ تثلیث |
295 |
ضرور ی وضاحتیں |
295 |
تثلیث کیوں باطل ہے |
298 |
تثلیث کےبطلان پر نقلی دلیلیں |
299 |
انجیل مرقس شاہد ہے |
300 |
دوسری شہادتیں |
300 |
تثلیث ایک دلیل اوراس کارد |
301 |
اپنی ذات سےقدرت کی نفی |
301 |
عقیدہ تثلیث کاقتل |
302 |
عقیدہ الوہیت مسیح کےبطلان کی دلیل |
302 |
ابطال تثلیث پر ایک اوردلیل |
303 |
یوحنا کی انجیل میں |
304 |
انجیل متی میں |
304 |
آخرسی دلیل |
304 |
الوہیت مسیح |
305 |
ابن اللہ کالفظ |
306 |
ثبوت حاضر ہے |
307 |
ہردور میں مجازی معنی مراد لیاجاتا رہا |
308 |
کچھ مزیدشہادتیں |
309 |
خلاصہ بحث |
311 |
عیسائیوں کی ایک اوردلیل |
311 |
الوہیت مسیح کی ایک اوردلیل |
314 |
حیرتناک دعوی |
315 |
قرآن کاکلام اللہ ہونا |
316 |
اعتراضات کےجوابات |
318 |
احادیث رسول کی صحت ناقابل انکار ہے |
319 |
احادیث پر اعتراضات |
322 |
اثبات نبوت محمدی |
323 |
دلائل پر اجمالی نظر |
323 |
پیشین گوئیاں |
324 |
ایک اعتراض اوراس کاجواب |
326 |
کتب سابقہ میں بشارتیں |
327 |
بعض اعتراضات کےجوابات |
328 |
حاصل کلام |
329 |
مآخذ ومراجع |
330 |
عہد نامہ قدیم |
330 |
عہد نامہ جدید |
331 |
باب 16۔ |
|
غدر 1857ء اوراسکے بعد |
332 |
چربی لگے کارتوس |
333 |
بادشاہ مقبرہ ہمایوں میں |
334 |
عوامی بغاوت |
334 |
کیرانہ کامحاذ |
335 |
مولانا کیرانو پنجسٹھ مین |
336 |
فوج کی ناکامی |
337 |
وحشیانہ انتقام |
337 |
پھانسی کےپھندے |
338 |
توپ سےاڑادینا |
339 |
جلاد کی ڈائری |
339 |
کالے پانی کی سزا |
340 |
باب 17۔ |
|
مولانا کیرانوی کی ہجرت |
341 |
تحفظ اسلام کےلیے سب قربان |
343 |
باغی رحمت |
344 |
مولانا کیرانوی مکہ مکرمہ میں |
344 |
باب 18۔ |
|
آملے ہیں سینہ چاکان چمن |
346 |
چودھری عظیم الدین |
348 |
حاجی امداد اللہ تھانوی |
348 |
باب 19۔ |
|
مولانا کیرانوی مکہ مکرمہ میں |
351 |
مکہ مکرمہ میں زندگی کےشب روز |
353 |
پادری فنڈر خرکی میں |
353 |
دربار خلافت کو تشویش |
354 |
مولانا کیرانوی کی دربار خلافت میں طلبی |
355 |
پادر فنڈرکاترکی سےفرار |
355 |
روداد مناظرہ مرتب کرنے کاایماء |
356 |
مولانا کیرانوی کاکمال اخلاص |
357 |
کتاب کی اہمیت اورمقبولیت |
358 |
اعزازات اورخطاب |
358 |
باب 20۔ |
|
نظام تعلیم میں اصلاح کی جدوجہد |
360 |
اعتماد علی اللہ |
361 |
مہاجرین کےجلسے |
362 |
کارساز مابہ فکر کارما |
362 |
مردے ازغیب بروں آید وکارے بکند |
363 |
مدرسہ صولتیہ کاقیام |
364 |
باب 21۔ |
|
عدوشودسبب خیر گرخداخواہد |
366 |
انگریزوں کی سازش |
367 |
حجاز کانیاگورنر |
367 |
ترکی دوسرا سفر |
368 |
شاہانہ استقبال واعزاز |
369 |
اخلاص اورنیک نیتی کاثمرہ |
371 |
مزید عزت افرزائی اظہار اعتماد وخلوص |
372 |
استانبول سےواپسی |
373 |
مکہ میں استقبال |
373 |
باب 22۔ |
|
کاروان زندگی منزل بہ منزل |
374 |
مدرسہ مین توسیع وترقی |
374 |
مسجدکی تعمیر |
374 |
مقصد زندگی پورا ہوگیا |
375 |
ضعف بصر |
376 |
علاج کےلئے ترکی طلبی |
376 |
خداکوکیامنہ دکھاؤں گا |
377 |
مکہ مکرمہ واپسی |
378 |
کف بصر کےبعد |
378 |
وفات |
378 |