تمام مسلمانوں کا یہ متفق علیہ عقیدہ ہے کہ نبی کریم ﷺ اللہ تعالی کے سب سے آخری نبی رسول ہیں۔ اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔نبی کریم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔( مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) محمدﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا ہےکہ آپﷺہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصب نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ ہی منصب رسالت پر۔ خود نبی کریم ﷺنے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ آپ ﷺ نے اپنی زبانِ حق ترجمان سے اپنی ختمِ نبوت کا واضح الفاظ میں اعلان فرمایا۔(اِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِيْ وَلَا نَبِيَ) اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔اس حدیث پاک سے ثابت ہوگیا کہ آپ ﷺکے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ جھوٹا ملعون اور ابلیس کے ناپاک عزائم کا ترجمان ہو گا۔ آپ ﷺ نے نبوت کے ان جھوٹے دعویداروں کی نہ صرف نشاندہی کر دی بلکہ ان کی تعداد بھی بیان فرما دی تھی۔سیدنا ثوبان سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:(أنّه سَيَکُوْنُ فِيْ أُمَّتِيْ ثَلَاثُوْنَ کَذَّابُوْنَ، کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنّه نَبِیٌّ وَ أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِيْنَ لَا نَبِيَ بَعْدِيْ. )میری امت میں تیس (30) اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔اب اگر کوئی شخص نبی کریمﷺ کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے (خواہ کسی معنی میں ہو) وہ کافر، کاذب، مرتد اور خارج از اسلام ہے۔ نیز جو شخص اس کے کفر و ارتداد میں شک کرے یا اسے مومن، مجتہد یا مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے۔زیر تبصرہ کتاب" مسئلہ ختم نبوت اور سلف صالحین "بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہےجو محترم مولانا محمد نافع صاحب کی کاوش ہے۔ آپ نے اس کتاب میں سلف صالحین کے اقوال کی روشنی میں مسئلہ ختم نبوت کو واضح کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔۔آمین(راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
|
11 |
حرف آغاز |
|
15 |
مسئلہ ختم نبوت اور سلف صالحین |
|
17 |
ام المومنین عائشہ ؓ پر غلط الزام اور اس کا جواب |
|
19 |
استدراک |
|
23 |
حضرت مغیرہ بن شعبہ کاقول |
|
23 |
مرزائی مفسر کی شہادت |
|
24 |
چند فوائد |
|
25 |
لانبی بعد ہ کا صحیح معنی |
|
26 |
دو الزامی جوابات |
|
27 |
حضرت علی ؓ پر بہتان اور اس کا جواب |
|
29 |
استدراک |
|
31 |
ختم نبوت پر حضرت علی ؓکی مزید روایات |
|
31 |
شیخ محی الین ابن عربی پر اجرائے نبوت کا الزام اور اس کا جواب |
|
33 |
استدراک |
|
39 |
حضرات صوفیاء رکرا م اور مسئلہ ختم نبوت |
|
41 |
شیخ محی الدین ابن عربی |
|
41 |
صوفیائے کرام کے شطحیات |
|
42 |
مولانا تھانوی کا فتویٰ |
|
45 |
کسی ولی کو نبوت نہ ملنے پر چھ حوالے |
|
46 |
عقیدہ الامت سے ایک اقتباس |
|
48 |
ختم نبوت کے متعلق ابن عربی کی وضاحت |
|
51 |
شیخ ابن عربی نےمختلف تعبیر کیوں اختیار کی ؟ |
|
51 |
شیخ ابن عربی کی مذکورہ تحریر سے معلوم ہوا کہ |
|
52 |
خلاصہ بحث |
|
53 |
امام راغب اصفہانی کا مذہب |
|
55 |
استدراک |
|
56 |
قادیانی استدلال کی مزید تحقیق |
|
56 |
مولانا جلال الدین رومی کے اشعار مثنوی سے بےجا استعمال |
|
59 |
استدراک |
|
61 |
ایک شعر کی تحقیق |
|
61 |
مولانا روم کا عقیدہ ختم نبوت |
|
62 |
تتمہ بحث |
|
62 |
تجزیہ |
|
65 |
ملا علی قاری اور مسئلہ ختم نبوت |
|
77 |
قادیانی دجل |
|
77 |
ختم نبوت کےمتعلق ملا علی قاری کے تین حوالے |
|
78 |
مدعی نبوت کے کافر ہونے کا فتویٰ |
|
79 |
مرزا قادیانی کا دعویٰ نبوت و رسالت |
|
80 |
استدراک |
|
80 |
لوعاش ابراہیم کا پس منظر |
|
80 |
موضوعات کبیر کی عبارت کا تجزیہ |
|
83 |
تجزیہ عبارت |
|
84 |
ایک قابل غور نکتہ |
|
85 |
عقیدۃ الامت سے ایک اقتباس |
|
86 |
حضرت مجد الف ثانی کیا اجرائے نبوت کے قائل ہیں |
|
91 |
جواب (1) |
|
91 |
جواب (2) |
|
91 |
استدراک |
|
93 |
عقیدہ ختم نبوت کے متعلق مجدد الف ثانی کی مزید عبارات |
|
93 |
قادیانیوں سےایک سوال |
|
94 |
عقیدۃ الامت سے ایک اقبتاس |
|
95 |
قادیانی مغالطہ |
|
96 |
مولانا محمد یوسف لدھیانوی کا تجزیہ |
|
99 |
تنقیض سلف |
|
99 |
ظلی اتحاد |
|
100 |