جس طرح سوشلزم سرمایہ دارانہ نظام کی دوسری انتہاء ہے بالکل اسی طرح موجودہ جمہوریت شخصی اور استبدادی حکومت کی دوسری انتہاء ہے- اسلام ہر معاملہ میں راہ اعتدال کو ترجیح دیتا ہے اسی لیے اس نے خلافت کا نظام متعارف کروایا ہے جس میں ہر شخص کو اس کا جائز حق عطا کیا جاتاہے- زیر نظر کتاب میں خلافت وجمہوریت اور اس کی ضمنی مباحث کو تحقیقی اور علمی امانت کے ساتھ سپرد قلم کیا گیا ہے- کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے-پہلے حصے میں خلفائے راشدین کا انتخاب کس طرح عمل میں آیا ، پر تفصیلی بحث کی گئی ہےپھر اس کے ضمن میں دیگر مباحث جن میں عورت کے ووٹ کا حق اور طلب امارت یا اس کی آرزو جیسے مسائل پر اپنی قیمتی آراء کا اظہار کیا گیاہے-کتاب کے دوسرے حصے میں دور نبوی اور خلفائے راشدین میں مشہور مجالس مشاورت اور اس کی ضمنی مباحث کو درج کیا گیاہے پھر ان تمام اعتراضات اور اشکالات کا حل پیش کیا گیا ہے جو جمہویت نوازوں کی طرف سے کیے جاتے ہیں-کتاب کے تیسرے اور آخری حصے میں ربط ملت کے تقاضے اور اسلامی نظام کی طرف پیش رفت میں ایک مجمل سا خاکہ پیش کرتے ہوئے مغربی جمہوریت کے مزعومہ فوائد کا جائزہ لیا گیا ہے- جس سے اس بحث کو سمجھنے میں مدد ملے گی کہ موجودہ وقت میں اسلامی نظام حیات کی طرف کیسے پیش رفت کی جاسکتی ہے-
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
دیباچہ طبع اول سبب تالیف |
|
2 |
دیباچہ طبع دو م و سوئم |
|
10 |
فہرست مضامین |
|
11 |
مقدمہ – ملت اسلامیہ |
|
16 |
ملی وحدت |
|
18 |
امیر کی اطاعت اور جماعت سے وابستگی |
|
19 |
ملی وحدت کی اہمیت |
|
22 |
حصہ اول |
|
25 |
انتخاب خلفا ئے راشدین |
|
25 |
خلافت ابو بکر صدیق ؓکا پس منظر |
|
27 |
1- قریش کی امامت |
|
27 |
2-حضرت ابو بکر ؓکی امارت کے متعلق واضح ارشادات |
|
29 |
3- حضرت ابو بکر ؓکی امارت کے متعلق واضح ارشادات |
|
30 |
4- افضلیت حضرت ابو بکر ؓ |
|
33 |
5- امتناع طلب و امارت |
|
35 |
انتخاب حضرت ابو بکر صدیق ؓ |
|
38 |
1- خلافت کےلیے بنو ہاشم کی تمنا |
|
38 |
2-حضرت ابو بکر ؓکی غیر موجودگی |
|
41 |
3- خلافت کے لیے انصار کی کوشش اور حضرت ابو بکر ؓکی بیعت |
|
43 |
4- بنو ہاشم کی بیعت میں تاخیر |
|
49 |
5- بیعت عامہ |
|
50 |
6- حضرت علی ؓکی بیعت |
|
51 |
7- امر خلافت – تنقید |
|
53 |
استخلاف (نامزدگی ) حضرت عمر ؓ |
|
57 |
انتخاب حضرت عثمان ؓ |
|
61 |
1- حضرت عمر ؓسے نامزدگی کی درخواست |
|
61 |
2- چھ (6) رکنی کمیٹی کا طریق کار |
|
63 |
3- معیار انتخاب |
|
65 |
4- استصواب عامہ |
|
67 |
قواعد انتخاب |
|
68 |
انتخاب حضرت علی ؓ |
|
70 |
انتخاب حضرت حسن ؓ |
|
79 |
ضمنی مباحث |
|
80 |
1- آیا خلافت ایک انتخابی منصب ہے ؟ |
|
80 |
استخلاف یا نامزدگی |
|
80 |
خلافت و ملوکیت |
|
83 |
حضرت عمر ؓنامزد ہوئے یا منتخب ؟ |
|
85 |
انتخابی خلافت کا تصور ؟ |
|
86 |
انتخاب عام |
|
87 |
ماحصل |
|
87 |
2- طریق انتخاب |
|
88 |
1- سقیفہ بنی ساعدہ |
|
89 |
2- نمائندگان کی موجودگی |
|
89 |
نمائندگان کی ضرورت |
|
92 |
3- کثرت رائے اور انتخاب |
|
93 |
3- سیاسی جماعتوں کا وجود |
|
94 |
کیا انصار مہاجرین سیاسی جماعتیں تھیں ؟ |
|
94 |
کیا عرب قبائل سیاسی جماعتیں تھیں ؟ |
|
95 |
سیاسی فرقوں اور مذہبی فرقوں میں فرق |
|
96 |
ایک اعتراض اور اس کا جواب |
|
98 |
4- بیعت خاص اور بیعت عام |
|
99 |
بیعت خاص |
|
100 |
بیعت عام |
|
100 |
حق بالغ رائے دہی کے دلائل |
|
101 |
پہلی دلیل |
|
101 |
ووٹر کی اہلیت |
|
102 |
دوسری دلیل |
|
104 |
عورت کا ووٹ اور سیاسی حقوق |
|
106 |
حضرت عائشہ ؓ اور جنگ جمل |
|
106 |
مساوات مرد و زن |
|
108 |
عورت کا مقام |
|
109 |
5- طلب امارت اور اس کی آرزو |
|
112 |
طلب امارت کے دلائل |
|
114 |
پہلی دلیل |
|
114 |
دوسری دلیل |
|
115 |
تیسری دلیل |
|
116 |
طلب عہدہ سے متعلق احادیث پر اعتراض |
|
117 |
چند استفسارات اور اس کا جواب |
|
118 |
حصہ دوم |
|
121 |
مشورہ اور اس کے متعلقات |
|
123 |
مشورہ طلب امور |
|
124 |
مشورہ کی غرض و غایت |
|
124 |
مشیر کی اہلیت |
|
125 |
مشیروں کی تعداد |
|
125 |
مشورہ کا طریق |
|
126 |
طریق فیصلہ |
|
126 |
چند مشہور مجالس مشاورت |
|
128 |
1- بدر کے قیدیوں سے متعلق مشورہ |
|
128 |
2-مشاورت متعلقہ اذان |
|
132 |
3- مشاورت متعلقہ غزوہ احد |
|
133 |
4- مشاورت متعلقہ مانعین زکوۃ |
|
137 |
5- مشاورت متعلقہ حضرت عمر ؓکی سپہ سالاری |
|
141 |
6- مشاورت متعلقہ طاعون |
|
142 |
7- مشاورت عراق کی زمنیوں سے متعلق |
|
145 |
ضمنی مباحث |
|
149 |
کیا کثرت رائے معیار حق ہے ؟ |
|
149 |
ہر ووٹ کی یکساں قیمت |
|
149 |
کثرت رائے پر فیصلہ |
|
150 |
مشورہ کا فیصلہ اور امیر مجلس کا اختیار |
|
151 |
کثرت رائے کے حق میں دلائل |
|
152 |
کثرت رائے کے متعلق فقہاء کے ارشادات |
|
153 |
ہمارا دستور اور امیر کا اختیار |
|
153 |
اکثریت کے معیار حق ہونے کے دلائل |
|
154 |
پہلی دلیل |
|
154 |
دوسری دلیل |
|
156 |
تیسری دلیل |
|
159 |
مشورہ کا مقام مختلف نظاموں میں |
|
160 |
کثرت رائے کے معیار حق ہونے کے نقصانات |
|
161 |
حصہ سوم |
|
163 |
خلافت و جمہوریت کے تقابلی مباحث |
|
163 |
1- فرانس کا منشور جمہوریت اور حقیقی جمہوریت |
|
165 |
2- حقیقی جمہوریت اور عوام کے حقوق |
|
166 |
1- استیصال حکم ذاتی |
|
167 |
2- مساوات عامہ |
|
168 |
الف – مساوات جنسی |
|
168 |
ب- مساوات خاندانی |
|
168 |
معاشرتی مساوات |
|
169 |
احکام سلطنت کی طرز باد و باش |
|
170 |
عمال سے احتساب |
|
170 |
ج- مساوات مالی |
|
172 |
جمہوریت اور سرمایہ داری |
|
172 |
د- قانونی مساوات |
|
174 |
خلیفہ کے اختیارات |
|
175 |
مفت اور بلاتاخیر انصاف |
|
176 |
1- محلہ میں عدالت |
|
176 |
2- قانون شہادت |
|
177 |
3- بدنی سزائیں |
|
177 |
4- رشوت کا خاتمہ |
|
178 |
5- مساوات ملکی و شہری |
|
179 |
3- خزانہ ملکی |
|
179 |
جمہوری ملکوں میں شاہانہ ٹھاٹھ |
|
179 |
بیت المال اور امرا کی دسترس |
|
180 |
حقوق ملکیت کا تحفظ |
|
182 |
نظام کفالت اور عوام کے حقوق |
|
183 |
4- اصول حکومت ,, مشورہ ،، ہو |
|
186 |
5- حریت رائے و خیال |
|
186 |