دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہ ہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے۔ ہر میدان میں کتاب و سنت کی ہی پابندی ضروری ہے ۔صحابہ کرام نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا۔ ان کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے۔ مسلمانوں کی دینی زندگی کے لیے سب سے زیادہ مضر چیز بدعت ہے جسے نبی اکرم ﷺ نے گمراہی قرار دیا ہے۔ اسلام کی صاف ستھری تعلیم اور اس کی روشن وتابناک تصویر دھندلی ہوجاتی ہے۔ افرادِ امت کی دینی ترجیحات کا رخ بدل جاتاہے اور وہ طرح طرح کی خرافات اور رسموں کوعین اسلام سمجھنے لگتے ہیں ۔ غیر مسلم دنیا کےلیے اس میں کوئی کشش نہیں رہ جاتی بلکہ بسا اوقات غیر مسلموں کے قبول اسلام میں سب سے بڑی روکاٹ بن جاتی ہے۔برائیوں میں لت پت ایک مسلمان اپنے گناہوں اور برائیوں سے توبہ کر کے ایک صالح اور متقی مسلمان بن کر زندگی گزارنے لگتاہے۔ اسی طرح بے عمل مسلمان اپنے شب وروز عیش ومستی میں ضرور گزارتا ہے لیکن وہ اپنی بے عملی پرپشیمان ضرور ہوتا ہے۔ خواہ ایک عرصے تک اپنی زبان نہ کھولے اور ضمیر کی آواز کو دبائے رکھے۔ لیکن زندگی کےکسی موڑ پروہ خواب غفلت سے بیدار ہوتا ہے اور بے عملی کی زندگی ترک کر کے ایک باعمل اور باکردار مسلمان بن کر زندگی گزارنے لگتاہے۔ اس کے برعکس بدعت میں گرفتار مسلمان جس تاریکی میں پہنچ جاتا ہے وہاں سیاہ رنگ اسے سفید دکھائی دیتا ہے بلکہ اسے زیادہ سفیدی کسی چیز میں نظر نہیں آتی ۔ وہ اندھیرے کو اجلا سمجھ لیتا ہے۔ اور اسی میں اپنا سفر حیات طے کرتا رہتاہے اس کی وجہ یہ ہےکہاس نے بدعت کو عین دین سمجھ کر اختیار کیا ہے۔جید اہل علم نے بدعات اور اس کے نقصانات سے روشناس کروانے کے لیے اردو وعربی زبان میں متعدد چھوٹی بڑی کتب لکھیں ہیں جن کے مطالعہ سے اہل اسلام اپنے دامن کو بدعات سے خرافات سے بچا سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’خانہ ساز شریعت اورآئینۂکتاب وسنت‘‘ محترم مولانا عبد الرؤف ندوی کی تصنیف ہے۔ جس میں انہو ں نے ان بدعات کی نشاندہی کی ہے جو بالعموم برصغیر میں پائی جاتی ہیں اور سال کے بارہ مہینوں میں طرح طرح کے ناموں سے ان کویاد کیا جاتا ہے۔ مصنف نے کوشش کی ہے کہ وہ ہر بدعت کے پس منظر پر گفتگو کریں، جن لوگوں نے اس کو ایجاد کیا ہے ان کی تفصیل بیان کریں۔ اور نصوص کتاب وسنت سے اس کاٹکراؤ کیسے ہورہا ہے اور مسلم معاشرے پر اس کے کیا منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اس کی وضاحت کریں۔ کتاب کے جملہ مباحث انتہائی معلومات افزا ا ور بیش قیمت ہیں ۔اگر کوئی یہ جاننا چاہے کہ مسلمانوں کی دینی زندگی میں بدعات نے کہاں کہاں تباہی مچارکھی ہے تو اس کتاب کے مطالعہ سے اسے مکمل رہنمائی حاصل ہوسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف، وناشرین کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مسلمانوں کو بدعات وخرافات سے محفوظ فرمائے۔ آمین( م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
|
5 |
پیش لفظ از مصنف |
|
7 |
آیات قرآن کریم |
|
17 |
ارشادات نبوی ﷺ |
|
18 |
فلاح ونجات کس کے لیے ہے ؟ |
|
21 |
چند جواب طلب سوالات |
|
23 |
نقلی کعبوں کی دھوم |
|
25 |
گنبد خضراء کی تاریخ |
|
27 |
توحق کوحق سے مانگ کبھی ماسوا سے نہ مانگ |
|
29 |
عقیدہ توحید و رسالت کا مفہوم |
|
31 |
توحید کیا ہے ؟ |
|
31 |
توحید کی قسمیں |
|
32 |
توحید ربوبیت |
|
32 |
توحید الوہیت |
|
33 |
توحید اسماء و صفات |
|
34 |
اخلاص |
|
35 |
سنت کی تعریف |
|
36 |
سنت قولی |
|
37 |
سنت فعلی |
|
37 |
سنت تقریری |
|
37 |
انبیاء کرام کی بعثت کا مقصد |
|
39 |
لا الہ الا اللہ کا مطلب |
|
43 |
محمد رسول اللہ کامطلب |
|
44 |
لا الہ الا اللہ کی دعوت |
|
45 |
کفر و نفاق |
|
48 |
کفر کا مفہوم |
|
48 |
کفر انکار |
|
48 |
کفر جحود |
|
48 |
کفر نفاق |
|
48 |
کفر عناد |
|
48 |
نفاق کا مفہوم |
|
49 |
شرک اور اس کی قسمیں |
|
50 |
شرک کا مفہوم |
|
50 |
شرک کی قسمیں |
|
52 |
شرک اکبر |
|
52 |
وندے ماترم کاترانہ |
|
54 |
شرک اصغر |
|
54 |
شرک جلی |
|
54 |
شرک خفی |
|
56 |
شخصیت پرستی |
|
61 |
بدعت کی حقیقت |
|
65 |
بدعت کی لغوی تعریف |
|
65 |
بدعت کی شرعی تعریف |
|
66 |
ہر بدعت گمراہی ہے |
|
67 |
ایک اہم انتباہ |
|
72 |
ظہور بدعت کا وقت |
|
73 |
ظہور بدعت کی جگہ |
|
74 |
اسلام ایک مکمل دین |
|
75 |
تبلیغ رسالت پر الزام |
|
77 |
بدعتی کی تکریم |
|
79 |
بدعتی کی تکریم پر مواخذۃ اخروی کا خوف |
|
79 |
بدعتی کا انجام |
|
81 |
حوض کوثر سے محرومی |
|
81 |
موضوع اورضعیف حدیثوں کا چلن |
|
84 |
حدیث موضوع کی تعریف |
|
84 |
اسباب وضع حدیث |
|
86 |
حدیث ضعیف کی تعریف |
|
91 |
اہل بدعت کے متعلق صحابہ کرام ؓ کا موقف |
|
94 |
اہل بدعت کے متعلق تابعین عظام کا موقف |
|
102 |
اہل بدعت کے متعلق ائمہ دین کاموقف |
|
104 |
ماہ محرم الحرام کی بدعات |
|
109 |
ماہ محرم اورموجودہ مسلمان |
|
110 |
محرم کےابتدائی دس دن |
|
114 |
شیعی رسومات کی تاریخ ایجاد و آغاز |
|
116 |
لعنت کا آغاز |
|
116 |
عید غدیر کی ایجاد |
|
116 |
من کنت مولاۂ ... کی تشریح |
|
117 |
ماتم اورتعزیہ داری کی ایجاد |
|
121 |
شیعیت کا فتنہ |
|
122 |
تبرابازی |
|
124 |
ہندوستان میں پہلا تعزیہ |
|
129 |
تعزیہ کی تردید |
|
129 |
حضرت حسین کی برسی |
|
131 |
ماتم وسینہ کوبی |
|
133 |
یوم عاشوراء کاروزہ |
|
135 |
رسومات محرم—علمائے کرام کی نظر میں |
|
137 |
ماہ محرم کی بابت موضوع اورضعیف احادیث |
|
140 |
سانحہ کربلا اور حضرت حسین و یزید |
|
150 |
بادشاہوں پر خلیفہ کا اطلاق |
|
151 |
یہ خلفاء معصوم نہ تھے |
|
152 |
نصب امام کے چند اصول |
|
152 |
حفظ صالح اوردفع مقاصد |
|
153 |
عہد فتن میں خروج کی ممانعت |
|
154 |
شہادت حسین 4 |
|
155 |
اطاعت فی المعروف |
|
156 |
یزید کے بارے میں افراط و تفریط |
|
157 |
حقیقت حال |
|
158 |
شہادت حسین کے بارے میں افراط و تفریط |
|
158 |
مقابلہ کا ارادہ ترک کر دیا |
|
159 |
دندان مبارک پر چھڑی مارنے واقعہ |
|
160 |
یزید نےاہل بیت کی بےحرمتی نہیں کی |
|
162 |
حضرت حسین ؓ کو شہید کرنے کا گناہ عظیم |
|
162 |
سانحہ کربلا کی حیثیت |
|
163 |
حدیث قسطنطنیہ |
|
164 |
حضرت محمد بن الحنفیہ کی طرف سے یزید کی صفائی |
|
166 |
یزید پر لعنت بھیجنے کا مسئلہ |
|
171 |
لعنت کے بارے میں شرعی مسئلہ |
|
171 |
یزید پرلعنت سے پہلے دو چیزوں کااثبات ضروری ہے |
|
172 |
لعنت کا دروازہ کھولنے کے نتائج |
|
173 |
یزید کو کہنا مستحب ہے |
|
174 |
امام اور |
|
177 |
ماہ صفر المظفر کی بدعت |
|
179 |
ماہ صفر کےآخری بدھ کی تاریخی حیثیت |
|
191 |
ماہ ربیع الاول کی بدعات |
|
196 |
تاریخ ولادت و وفات اختلاف اور راجح اقوال |
|
199 |
چند قابل غور باتیں |
|
200 |
بدعت میلاد |
|
202 |
مجلس میلاد کی ابتدا |
|
203 |
عید میلاد النبی کا موجد |
|
203 |
مولد کے موضوع پر پہلی کتاب |
|
207 |
مصنف کا حال |
|
207 |
قیام کی ابتداء |
|
209 |
میلاد میں قیام تعظیمی |
|
210 |
کتب میلادیہ اور روایات موضوعہ |
|
214 |
عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت |
|
233 |
کیا اللہ کافی نہیں ؟ |
|
238 |
ماہ ربیع الثانی کی بدعات |
|
241 |
گیارہویں |
|
241 |
تاریخ پیدائش |
|
244 |
تاریخ وفات |
|
244 |
شیخ عبدالقادر جیلانی کے ارشادات |
|
244 |
جھوٹی روایتیں |
|
246 |
آستانہ پرستی کا آغاز |
|
250 |
علامہ آلوسی کی وضاحت |
|
253 |
قبرپرست مسلمانوں کا شرک ۔بزرگان دین کی تصریحات |
|
254 |
قبروں پر کئے جانےوالے ان کاموں کا بیان جو حرام ہیں |
|
255 |
شیخ عبدالقادر جیلانی بڑے اللہ والے تھے |
|
257 |
ضمیر سے پوچھئے |
|
259 |
تو بھی اسی سے مانگ |
|
260 |
یہ تعظیم نہیں تقسیم ہے |
|
262 |
یہ انداز فکر بھی ملاحظہ ہو |
|
263 |
غیر اللہ سے استغاثہ و استعانت |
|
265 |
احاطہ اجمیری کا شرک |
|
266 |
لطیفہ |
|
267 |
ماہ رجب کی بدعات |
|
268 |
معاجن رجب |
|
271 |
صلوٰۃ الرغائب |
|
271 |
تاریخ شب معراج |
|
272 |
نماز شب معراج |
|
273 |
رجبی کونڈے کا بانی |
|
273 |
نذر لغیر اللہ |
|
275 |
لمحہ فکریہ |
|
277 |
ماہ شعبان کی بدعات |
|
279 |
پندرہ شعبان کی روایتوں کاجائزہ |
|
282 |
حضرت ابوہریرہ کی روایت |
|
282 |
حضرت علی کی روایت |
|
283 |
حضرت ابوبکر کی روایت |
|
286 |
حضرت معاذ بن جبل ؓ کی روایت |
|
292 |
شب برات کی حقیقت کیا ہے ؟ |
|
297 |
ایک شبہ کا ازالہ |
|
300 |
ماہ شعبان کا روزہ |
|
301 |
پندہ شعبانہ کا روزہ |
|
302 |
پندرہ شعبان کی شب میں قبرستان جانا |
|
304 |
چراغاں کرنا مجوسی سازش |
|
306 |
پندرہ شعبان کاحلوہ |
|
307 |
روحوں کا عقیدہ |
|
308 |
روح ملانے کاختم |
|
309 |
روح ملانے کا ایک دلچسپ واقعہ |
|
309 |
رمضان المبارک کی فضیلت |
|
311 |
حدیث حضرت سلمان فارسی |
|
311 |
افطار کی دعا |
|
313 |
شب قدر کی فضیلت |
|
313 |
تراویح کی غلطیاں |
|
314 |
جمعۃ الوداع کی فضیلت اور قضائے عمری |
|
314 |
مکہ ومدینہ میں رمضان کی فضیلت |
|
319 |
ماہ شوال کی بدعات |
|
322 |
عید ملن |
|
324 |
فول ڈے |
|
324 |
ماہ ذی الحجہ کی بدعات |
|
325 |
قربانی کی فضیلت میں احادیث مرویہ |
|
325 |
حجر اسود اللہ کا ہاتھ ہے |
|
329 |
حج اور زیارت قبر نبوی ﷺ |
|
330 |
پیدل سفر حج کی فضیلت |
|
331 |
ہر حج حج اکبر ہے |
|
334 |
مسئلہ علم غیب |
|
337 |
غیوب خمسہ کا علم |
|
339 |
پہلی وضاحت |
|
341 |
دوسری وضاحت |
|
341 |
تیسری وضاحت |
|
341 |
چوتھی وضاحت |
|
342 |
مسئلہ بشریتﷺ |
|
348 |
وسیلہ |
|
353 |
متفرق بدعات |
|
362 |
تعویذ اورگنڈہ کی حقیقت |
|
362 |
تعویذ و گنڈے کے مفاسد |
|
364 |
تعویذ فروشوں سے بچئے |
|
365 |
لڑکا نہ لڑکی |
|
366 |
ہمارا سب کچھ آپ ہیں |
|
366 |
صدق اللہ العظیم |
|
367 |
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کی جگہ 786کااستعمال |
|
368 |
ہرے کرشنا کےاعداد و شمار |
|
370 |
حضرت آدم کی دعا |
|
371 |
تبلیغی نصاب اور قرآنی تعلیم |
|
373 |
سال گرہ کی حرمت کے اسباب |
|
379 |
مسجد میں عقد نکاح |
|
381 |
عقد نکاح کے بعد چھوہارے لٹانا |
|
383 |
گردن پر مسح کرنا |
|
384 |
انگوٹھا چومنا |
|
386 |
زبان سےنیت کرنا |
|
386 |
امامت کےحقدار کی ترتیب |
|
389 |
امام کی اقتداء |
|
391 |
جمعہ کی دن کی بدعات |
|
394 |
منبر کے پاس جمعہ کی اذان دینا |
|
396 |
جب خطیب منبر پر چلا جائے |
|
397 |
جمعہ کےدن مسجد میں گداگری |
|
400 |
ہر جمعہ کو والدین کی قبر پرجانا |
|
401 |
نماز مغرب کے بعد نوافل کی متعین رکعات |
|
403 |
سلام پھیرتے وقت کی بدعات |
|
407 |
سلام کے بعد کی بدعات |
|
408 |
وفات کے وقت اور وفات کےبعد کی چند بدعات |
|
409 |
قرآن خوانی |
|
410 |
تیجہ ، ششماہی ، چہلم و برسی |
|
411 |
’دلہن کی طرح سوجا ‘ کے الفاظ سےعرس کا اثبات |
|
413 |
عرس کی حقیقت |
|
415 |
بزرگان دین کی قبروں پر میلوں ٹھیلوں کا اہتمام |
|
417 |
بعض ضروری وضاحتیں |
|
428 |
فقہ حنفثی سے قبروں کو پختہ بنانے کی ممانعت کی صراحت |
|
429 |
زیارت قبور اور دعا کا مسنون طریقہ |
|
433 |
زیارت قبر نبویﷺ کی شرعی حیثیت |
|
436 |
بی بی کی صحنک |
|
438 |
خاتمۃ الکتاب |
|
443 |