منجملہ علوم قرآنی میں سے ایک علم الفواصل ہے ،جس سے مراد ایک ایسا فن ہے جس میں قرآن مجید کی سورتیں اور ان کی آیتوں کا شمار اور ان کے ابتدائی اور آخری سرے بتائے جاتے ہیں۔علم الفواصل کاموضوع بھی قرآن کی سورتیں اورآیات ہیں، کیونکہ اس علم میں انہی کے حالات سے متعلق بحث کی جاتی ہے۔علم الفواصل توقیفی ہے، کیونکہ رسول اللہﷺنے صحابہ کرام ؓ کو رؤوس آیات پر وقف کرتے ہوئے آیات کا علم سکھایا ہے۔ بعض آیات ایسی ہیں جہاں نبی کریمﷺنے ہمیشہ وقف کیا اور وصل نہیں کیا۔ایسی آیات تمام شماروں میں بالاتفاق معدود ہیں۔بعض مقامات ایسے ہیں جہاں نبی کریمﷺنے ہمیشہ وصل کیا اور وقف نہیں کیا، ایسے مقامات بالاتفاق تمام شماروں میں متروک ہیں۔بعض مقامات ایسے ہیں جہاں نبی کریمﷺنے کبھی وقف کیا اور کبھی وصل کیا۔اوراہل فن کے لئے یہی مقامِ اختلاف ہے، کیونکہ آپ ﷺ کے وقف کرنے میں اس مقام کے رؤوس آیات میں سے ہونے کا احتما ل ہے اوریہ بھی احتمال ہے کہ آپ نے راحت کے لئے یا تعریف وقف کے لئے وقف کیا ہو اورآپ ﷺ کے وصل کرنے میں اس مقام (جہاں پہلے وقف کیا تھا)کے عدم رؤوس آیات میں سے ہونے کا احتمال ہے اور رأس الآیۃ ہونے کا بھی احتمال رہتا ہے۔ان احتمالات کی موجودگی میں کسی مقام پر آیت ہونے یا نہ ہونے کافیصلہ کرنا اجتہاد کے بغیر نا ممکن تھااور یہی محتمل فیہ مقامات صحابہ کرام کے اجتہاد کرنے کاسبب بنے۔جو در اصل نبی کریمﷺسے ہی ثابت تھے۔ زیر نظر کتاب '' کاشف العسر شرح ناظمۃ الزھر"شیخ القراءقاری فتح محمدپانی پتیکی تالیف ہے۔جس میں انہوں نے امام شاطبی کے علم الفواصل پر لکھے منظوم قصیدے ناظمۃ الزھر کو انتہائی آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔امام شاطبی کا یہ قصیدہ دو سو ستانوے اشعار پر مشتمل ہے،جس میں انہوں مختلف فیہ رؤوس آیات کو جمع فرمایا ہے۔قاری فتح محمدپانی پتی علم قراءات کے میدان میں بڑا بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر بیسیوں علمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سر انجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
|
مصطلح الشرح |
|
1 |
خطبہ و حمد ونعت |
|
11 |
نظم کی تعریف اور اصطلاحات |
|
20 |
قصیدہ کےقواعد کا بزرگی والے معانی اورعلوم تک پہنچا دینا |
|
27 |
حروف کےشمار میں سات قول ہیں ، فائدہ نمبر2 |
|
29 |
آیات کے شمار کرنے کا سبب شعر نمبر13 |
|
30 |
اس شمار کے بارے میں صحیح احادیث |
|
40 |
اس فن پر مستقل کتابیں لکھنے کا سبب |
|
42 |
سات شماروں میں سے پہلا شمار مدنی اول |
|
46 |
دوسرا شمار مدنی اخیر |
|
49 |
تیسرا شمار بصری |
|
50 |
چوتھا شمار بصری |
|
50 |
پانچویں سے ساتویں تک کے تین شمار |
|
51 |
(فائدہ ) ساتوں شماروں کے مفصل بیان میں |
|
52 |
شمار کے توقیفی ہونے کی پہلی دلیل |
|
59 |
شبہ الفاصلہ کی مثالیں بیان نہ کرنے کا عذر |
|
60 |
شمار کے توقیفی ہونے کی دوسری دلیل |
|
63 |
تیسری دلیل |
|
65 |
چوتھی دلیل |
|
68 |
اس وہم کا رد جوشماروں کے توقیفی بتانے سے پیدا ہوتا ہے |
|
69 |
مکی ،شامی ، بصری شماروں کی تین سندیں |
|
74 |
کوفی شمار کی سند |
|
75 |
پانچ ضروری مقاصد کے لیے دعا |
|
78 |
اس فن کی اور چھوٹے بڑے ہر ایک کام کی تکمیل میں حق تعالیٰ کی مدد کا محتاج ہونا |
|
79 |
پہلا طریقہ ، مستقیم اور صحیح ملکہ |
|
83 |
دوسرا طریقہ ، مساوات |
|
83 |
تیسرا طریقہ ، مشاکلہ |
|
85 |
مشاکلہ کی تفصیل |
|
86 |
مشاکلہ کی دونوں قسموں کی مثالیں بیان کرنے کا وعدہ |
|
92 |
اس وعدہ کا پورا کرنا |
|
94 |
مشاکلہ کے متعلق ایک ضروری تنبیہ |
|
96 |
اس بات کا بیان کہ اشکال و شبہ کےموقعوں میں مشاکلہ کی مدد سے فیصلہ کیا جاتا ہے |
|
104 |
آیت کے لغوی معنی |
|
107 |
آیت کےاصطلاحی معنی کا بیان ( اور لف و نشر مرتب کے طریق سے لغوی معنی کی دونوں صورتوں پر تفریع |
|
109 |
معالم کی رو سے شعر 52؍18 میں یہ بتایا کہ علماء نے مشاکلہ اور تناسب کےدونوں قاعدے دونوں قسم کی نص والی جزئیات و احادیث سے نکالے ہیں |
|
116 |
پہلی قسم کی مثال جس میں نص صراحۃً اور مقصود کےدرجہ میں شمار بتانے کے لیے آئی ہے |
|
126 |
اس سوال کا جواب |
|
128 |
وہ تین صفتیں جن سے صحابہ ؓ میں اجتہاد کی صلاحیت ولیاقت روز روشن کی طرح واضح ہے |
|
132 |
چوتھی صفت جس سے صحابہ کا اجتہاد کے لائق ہونا بھی اور بھی واضح ہے |
|
133 |
بعض آیات کے بارے میں خلف اور تابعین کا اجتہاد کرنا اور اس کا مضر نہ ہونا |
|
135 |
اور شعر 61؍27وقد ینظم الخ میں بعض آیات میں مشاکلہ کی دونوں قسموں کا جمع ہو جانا |
|
140 |
علم کے مقدمہ کے بعد کتاب یعنی قصیدہ کا مقدمہ |
|
145 |
رموز کے بارے میں ایک نقشہ |
|
148 |
حرفی رموز کا بیان |
|
157 |
شمار کے چھ امام |
|
158 |
سورتوں کی ترتیب سےقرآنی آ یات کا بیان |
|
159 |
سورۂ ام القرآن |
|
161 |
سورۃ الفاتحہ کے پچیس نام |
|
162 |
چار عظیم الشان فائدے |
|
166 |
سورۃ البقرہ |
|
167 |
سورت کی آیات کاشمار |
|
168 |
اختلاف والی آیات کےبارہ کلمات |
|
170 |
تین عظیم الشان فائدے |
|
185 |
شبہ الفاصلہ کے چھ کلمات |
|
191 |
شبہ الفاصلہ کے تیرہ کلمات |
|
193 |
سورۃ النساء از شعر 92؍1 تا 97؍ 6 |
|
194 |
سورۃ المائدہ از شعر 98؍1تا 101؍ 4 |
|
201 |
وہ سات آیتیں جواورں سےطویل ہیں |
|
203 |
شبہ الفاصلہ کےچودہ کلمات |
|
208 |
سورۃ الاعراف از شعر 106؍1تا 109؍4 |
|
210 |
شبہ الفاصلہ کےسات اور شبہ الوسط کے تین کلمات |
|
212 |
سورۃ الانفال ، از شعر 110؍1 تا 114؍ 5 |
|
214 |
شبہ الفاصلہ کے گیارہ کلمات |
|
216 |
وہ طویل آیتیں اور شبہ الفاصلہ کےسات کلمات |
|
220 |
سورۃ یونس ،شعر 119؍ 1 |
|
222 |
سورۃ ہود از شعر 120؍ 1 تا 125؍ 6 |
|
224 |
سورۃ یوسف از شعر 126؍ 1و 127؍ 2 |
|
230 |
سورۃ الحجر ، شعر 137؍1 |
|
240 |
سورۃالاسراء ازشعر 140؍1و 141؍ 2 |
|
243 |
سورۃ الحج از شعر 160؍ 1تا 164؍ 5 |
|
267 |
سورۃالنور از شعر 167؍ 1تا 169؍3 |
|
273 |
سورۃالفرقان از شعر 170؍1و 171؍ 2 |
|
276 |
سورۃ الروم ، شعر 179؍ 1و 180؍ 2 |
|
286 |
شبہ الفاصلہ کے سترہ کلمات |
|
306 |
فی بنی کے معنیٰ |
|
306 |
سورۃ الفتح سے سورۃ القمر تک از شعر 220؍ 1تا 227؍ 8 |
|
323 |
سورۃ القمر سے سورۃالحدید تک ازشعر 228؍ 1تا 239؍ 12 |
|
331 |
فائدہ نمبر3 اس بیان میں کہ اختلاف والی پندرہ آیات میں سے کوفی سے سات اور بصری سے آٹھ اور باقی پانچ نے دس دس آیتیں لی ہیں |
|
338 |
دنا یری کی اصل یری دنا ہے |
|
346 |
سورۃ ن و الحاقہ ، شعر 251؍1تا 253؍ 3 |
|
351 |
سورۃ القیمہ الانسان،شعر 265؍1تا 267؍ 3 |
|
369 |
قصیدہ کاخاتمہ ، شعر 294؍ 1تا 297؍ 4 |
|
396 |
فائدہ ، تابعین کی سات صفتوں اور ان کی توضیح میں |
|
398 |
|
|
|