رسول اکرم ﷺ کے قول وعمل اور تقریر کوحدیث کہتے ہیں ۔ یہ وہ الہامی ذخیرہ ہے جو بذریعہ وحی نطق رسالت نے پیش فرمایا۔ یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن فہمی ناممکن ،فقہی استدلال فضول اور راست دینی نظریات عنقا ہوجاتے ہیں۔یہ اس شخصیات کے کلماتِ خیر ہیں جنہیں مان کر ایک عام شخص صحابی رسول بنا اور رب ذوالجلال نے اسے کے خطاب سے نوازا۔ یہ وہ علم ہےجس کاصحیح فہم حاصل کرکے ایک عام مسلمان ،امامت کےدرجے پر فائز ہوجاتاہے ۔ جس طرح کہ قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نےحدیث نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے مصدر شریعت اور متمم دین کی حیثیت سے قرآن مجید کے ساتھ حدیث نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام کو حدیث کو محفوظ کرنے کے لیے احادیث نبویہ کو زبانی یاد کرنے اوراسے لکھنے کی ہدایات فرمائیں ۔ اسی لیے مسلمانوں نے نہ صرف قرآن کی حفاظت کا اہتمام کیا بلکہ حدیث کی حفاظت کے لئے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دیں، ائمہ محدثین نے بھی حفظ احادیث اور کتابت حدیث کےذریعے حفاظت ِحدیث کا عظیم کارنامہ انجام دیا اور ان احادیث پر عمل کرنے کی راہِین ہموار کی گئی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے جس میں تربیت اخلاق اور تعمیر سیرت کے لیے پوری طرح موزوں اور مفید مضامین کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔اس کتاب میں احادیث کے انتخاب میں انفرادی اور اجتماعی سیرت واخلاق سے متعلق انسانی زندگی کے تمام گوشے سنت رسولﷺ کی روشنی میں اُجاگر ہو جائیں اور اس لحاظ سے کوئی اہم پہلو تشنہ نہ رہ جائے۔اس میں بالعموم ان اخلاقی ہدایات اور فقہی تصریحات کو سمویا گیا ہے جو پوری ملتِ اسلامیہ میں متفق علیہ ہیں حتی الامکان اختلافی مسائل کی تفصیل سے احتراز کیا گیا ہے۔صالح سیرت اور پاکیزہ اخلاق‘ صحیح عقائد وافکار سے وجود میں آتے ہیں اس لیے پہلے ان مضامین کو بیان کیا گیا ہے۔ ترجمہ وتشریح میں زبان سادہ اور اندازِ بیان عام فہم اختیار کیا گیا ہے اور مطالب وہی ذکر کیے گئے ہیں جو فلسفہ وکلام کے اُلجھاؤ اور پیچدگی سے پاک ہوں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ انتخاب حدیث ‘‘مولانا عبد الغفار حسن پوری کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
عناوین |
صفحہ نمبر |
مقصدِتالیف |
14 |
خصوصیات |
14 |
مقدمہ |
17 |
حفاظت حدیث کے تین ذرائع |
17 |
پہلا دور |
17 |
مشہور حافظین حدیث |
18 |
صحابہ ؓ |
18 |
تابعین |
19 |
دور اول کا تحریری سرمایہ |
19 |
دوسرا دور |
23 |
جامعین حدیث |
23 |
دوسرے دور کا تحریری سرمایہ |
24 |
تیسرا دور |
25 |
خصوصیات |
25 |
علوم حدیث |
25 |
1۔علم اسماء والرجال |
25 |
2۔ علم مصطلح الحدیث (اصول حدیث) |
26 |
3۔ علم غریب الحدیث |
26 |
4۔ علم تخریج الاحادیث |
26 |
5۔ علم الاحادیث الموضوعہ |
27 |
6۔علم الناسخ والمنسوخ |
27 |
7۔علم التوفیق بین الاحادیث |
27 |
8۔علم المختلف والمؤتلف |
27 |
9۔علم اطراف الحدیث |
28 |
10۔ فقہ الحدیث |
38 |
تیسرے دور کے جامعین حدیث |
29 |
طبقات کتب حدیث |
31 |
چوتھا دور |
32 |
اس دور میں کام کی نوعیت |
32 |
غیر منقسم ہندوستان میں علم حدیث |
33 |
اصطلاحات حدیث |
35 |
شجرہ علم حدیث |
38 |
اساساتِ دین |
41 |
اسلامی عقائد و ارکان |
42 |
توحید |
44 |
رسالت پر ایمان |
45 |
رسول اللہ ﷺ کا اتباع |
45 |
رسول اللہ ﷺ کی محبت |
46 |
رسول اللہ ﷺ کے معاملہ میں غلوسے پرہیز اور عقیدت میں اعتدال |
46 |
تقدیر پر ایمان |
48 |
آخرت کی باز پرس |
49 |
دنیا کی بے ثباتی |
50 |
روح اسلام |
52 |
(اخلاص) |
52 |
اعتدال و توازن |
54 |
نیکی کا وسیع تصوّر |
58 |
دنیا کی زندگی کے متعلق مومن کا نقطہ نظر |
59 |
دنیا کی زندگی میں مومن کا رویہ |
60 |
تعلیم دین |
62 |
علم و حکمت اور تعلیم دین یک فضیلت |
63 |
حکمت تبلیغ و اصلاح |
65 |
اہل عیال کی دینی تربیت |
68 |
دین کے معاملہ میں غیر ذمہ دارانہ کلام کی ممانعت |
70 |
علمائے سو |
72 |
اقامت دین |
75 |
تجدید واحیائے دین کی سعی |
76 |
دینی غیرت |
79 |
جہاد فی سبیل اللہ |
83 |
عبادات |
84 |
نماز کی اہمیت |
85 |
زکوٰۃ |
87 |
روزہ |
88 |
حج |
88 |
نفلی عبادات کی اہمیت |
89 |
ذکروتلاوت |
91 |
کثرت ذکر |
92 |
دعا اور آداب دعا |
93 |
اخلاقیات |
97 |
اسلام میں اخلاق کی اہمیت |
98 |
ایمان اور اخلاق کا تعلق |
98 |
مکارم اخلاق کی بنیادیں |
100 |
تقوی |
100 |
متقیانہ زندگی |
100 |
وسائل وذرائع کی پاکیزگی |
101 |
مرکز تقوی |
102 |
علامت تقوی |
103 |
تقوی میں غلو |
104 |
توکل |
104 |
توکل کا نمونہ |
106 |
شکر |
106 |
صبر |
108 |
مصائب پر صبر |
108 |
اطاعت کی رہ میں صبر |
109 |
اصول پر صبر اور با اصول زندگی |
109 |
دشمن کے مقابلہ میں صبر |
111 |
انفرادی اخلاق |
113 |
ضبط نفس |
113 |
عفو و حلم |
114 |
وسعت ظرف |
114 |
حیا |
115 |
وقار وسنجیدگی |
115 |
راز داری |
116 |
تواضع |
117 |
تواضع و انکساری |
116 |
شہرت سے پرہیز |
118 |
قناعت |
118 |
سادہ زندگی |
121 |
میانہ روی |
123 |
مستقل مزاجی |
124 |
فیاضی |
126 |
امانت و دیانت |
126 |
رذائل اخلاق |
127 |
خود پسندی |
127 |
خود پسندی کی روک تھا م |
127 |
خود پسندی سے احتراز |
128 |
شہرت پسندی |
128 |
تکبر |
129 |
خساست نفس |
129 |
تنگ ظرفی |
130 |
خود غرضی |
130 |
بخل اور تنگ دلی |
131 |
بے غیرتی اور سفلہ پن |
131 |
حرص |
132 |
تصنع اور نقالی |
133 |
گفتگومیں تصنع اور ربناوٹ |
133 |
بھونا تکلف |
133 |
فضول مشاغل میں انہماکم |
134 |
اسراف و تکلف |
134 |
اسراف و تعیش |
136 |
مایوسی اور پست ہمتی |
136 |
وہمی مزاج |
137 |
پاکیزہ زندگی |
138 |
فہم و دانائی |
139 |
عقل و تجربہ |
140 |
طہارت و نظافت |
141 |
آداب طہام |
145 |
متانت و شائستگی |
146 |
جمال صوت |
147 |
گفتگو میں متانت |
147 |
طہارت و زبان |
147 |
فیشن کی اصلاح |
148 |
خوش مزاجی |
148 |
قہقہ بازی سے پرہیز |
148 |
آداب سفر |
149 |
معاشرت |
149 |
احتیاطی تدابیر |
149 |
سونے کے آداب |
150 |
حفظان صحت |
151 |
چلنے پھرنے کے آداب |
151 |
صالح معاشرہ |
153 |
صلہ رحمی |
154 |
شوہر کی اطاعت |
154 |
نیک بیوی |
155 |
صالح رشتہ کی اہمیت |
155 |
حسن معاشرت |
156 |
حسن معا شرت کی اہمیت |
156 |
بے تکلف معاشرت |
156 |
بیوی کی دل جوئی |
157 |
بیویوں میں مساوات |
157 |
اہل عیال کے حقوق |
159 |
اولاد سے مساوانہ سلوک |
161 |
صلہ رحمی |
162 |
کم زورں سے حسن سلوک |
163 |
خدمت خلق |
163 |
نیک پڑوسی |
164 |
مہمان کا حق |
165 |
غلاموں اور خادموں کے حقوق |
166 |
قیدیوں سے اچھا برتاؤ |
167 |
غربا کی خاطر داری |
168 |
اغنیا کے اموال میں نا داروں کے حقوق |
168 |
مصیبت زدہ لوگوں کی مدد |
169 |
کبر سنی کا لحاظ |
169 |
اجتماعی آداب |
170 |
حق رفاقت |
170 |
احباب سے بے تکلفی |
170 |
خوش مزاجی میں اعتدال کم زورں اور نا توانوں کی وعایت |
170 |
مخنت پیشہ لوگوں کی رعایت |
172 |
نا دار اور بے اثر افراد کا لحاظ |
173 |
محتاجوں کی مدد |
174 |
یتیموں سےحسن سلوک |
175 |
خادموں سے حسن سلوک |
175 |
حیوانات سے برتاؤ |
176 |
عام لوگوں پر رحم |
176 |