اسلام بنی نوع انسان کے لیے ہدایت کا آخری پیغام ہے جو ہر اعتبار سے محفوظ ہے۔ اس کے احکام وفرامین کا مستقل سر چشمہ قرآن مجید اور سنت مطہرہ ہے۔ فقہ الاحکام کا ذخیرہ عہد نبوی اور خلافت راشدہ میں حجاز کی حدود سے نکل کر افریقا اور ایشیاء کے متعدد اقالیم میں نو مسلم افراد اور اقوام کی ہمہ نوع رہنمائی کا فریضہ انجام دیتا دکھائی دیتا ہے۔بسا اوقات تمدن کے ارتقاء‘ مقامی عرف کے تقاضے اور حالات کے اقتضا سے ایسے مسائل بھی سامنے آتے ہیں کہ جن میں کوئی متعین نص موجود نہیں ہوتی۔ ایسی صورت میں فقیہ کتاب وسنت سے مستنیر حکمت‘ تدبر اور غور وفکر سے کام لیتے ہوئے ایسی قیاسی رائے ظاہر کرتا ہے جو نصوص کے مزاج سے ہم آہنگ ہوتی ہے۔اور اس موضوع پر بہت سی کتب منظر عام پر آچکی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔اس کتاب کو بہت سلیقے اور عمدگی سے ترتیب دیا گیا ہے جس میں اجتہاد کے تصور‘ آغاز اور ارتقاء کے حوالے سے بہت مفید اور مستند معلومات ہیں۔ اس میں اجتماعی اجتہاد پر خاطر خواہ کلام کیا ہے اور قیاس‘ استحسان‘ مصالح مرسلہ‘ استقراء‘ اسصحاب حال اور عرف جیسے فقہی عنوانات کی فنی اور علمی اہمیت کو بیان کیا ہے اور استقراء‘ ذرائع وغیرہ جیسے عنوانات کو بھی اختصار کے ساتھ کتاب کی زینت بنایا ہے۔ یہ کتاب’’ اجتہاد مناہج واسالیب ‘‘ محمد یوسف فاروقی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
عناوین |
صفحہ نمبر |
حرف اول |
1 |
مقدمہ |
1 |
تمہید |
9 |
باب اول :اجتہاد کاتصور اورپس منظر |
11 |
اجتہاد کامفہوم |
11 |
تصور اجتہاد :آغاز وارتقاء |
13 |
اجتہاد کاثبوت |
14 |
باب دوم: اجتہاد کی اہلیت |
21 |
قدیم اورمعاصرفقہاء کےنقطہ ہائے نظر) |
|
قدیم فقہاء کی آراء |
21 |
امام جصاص کی رائے |
22 |
امام ماوردیکی رائے |
23 |
امام غزالی کانقطہ نظر |
24 |
آمدی کانقظہ نظر |
25 |
غزالی ورازیکی آراء کاتجزیہ |
29 |
شاطبی کی رائے |
30 |
معاصرفقہاءکی آراء |
30 |
دہبہ زحیلی کی رائے |
30 |
یوسف القرضاوی وعبدالمجید السوسوہ کی رائے |
34 |
قرضاوی اورالسوسوہ کےنقطہ نظر کاتجزیہ |
34 |
دورجدید میں مجتہد کی شرائط |
35 |
پہلی شرط :قرآن وسنت کےعلوم |
36 |
دوسری شرط:عربی زبان پر عبور |
36 |
تیسری شرط: اجتہادی ذوق |
37 |
چوتھی شرط:حالات حاضرہ سےواقفیت |
37 |
پانچویں شرط :اسلوب اورکردار |
38 |
اجتہاعی اجتہاد |
38 |
علامہ اقبال کاتصور پارلیمنٹ اوراجتہاد |
39 |
علامہ کی رائے پر عمل کی صورت |
39 |
اجتہاد کامشاورتی اسلوب |
42 |
عہد رسالت میں مشاورتی اجتہاد |
42 |
مشاورتی اجتہاد اورخلفائے راشدین کاانتخاب |
44 |
باب سوم:مناہج واسالیب اجتہاد |
51 |
اجتہاد میں عرف ورواج کااعتبار |
51 |
اعتبار عرف کی شرائط |
52 |
فقہاء کےنزدیک عرف کی اہمیت |
53 |
اجتہاد میں استحسان کامقام |
55 |
استحسان کامفہوم |
55 |
استحسان کی بنیادیں |
55 |
استحسان کامقصد اوراس کاثبوت |
57 |
مصالح مرسلہ یااستصلاح |
61 |
شریعت میں مصالح کااعتبار |
61 |
عزالدین اورابن قیم کاتصور شریعت مصلحت |
62 |
مقاصد شریعت |
63 |
ضروریات |
64 |
حاجیات |
64 |
تحسنییات |
64 |
ذرائع |
66 |
اعلیٰ مقاصد کےحصول کےلیے فتح الذریع |
66 |
منکرات کےروک تھام کےلیے سدالذرائع |
66 |
سدالذرائع کی مثالیں |
68 |
باب چہارم :مناہج واسالیب اجتہاد |
71 |
اجتہاد میں اجماع کامقام |
71 |
اجماع میں شوری کاکردار |
71 |
اجماع کی سند قرآن کریم سے |
72 |
اجماع کےبارےمیں رسول اللہ ﷺ کاتریبتی اسلوب |
73 |
دورجدید کی ضرورت اورطریق کار |
74 |
اجتہاد میں قیاس کامقام |
75 |
قیاس کی تعریف |
75 |
تعیین علت کےمراحل |
77 |
قیاس اورشرح صدر |
78 |
سنت میں قیاس کےنظائر |
83 |
قیاس عہد صحابہ میں |
85 |
فقہاء کےہاں قیاس کامقام اورقیاسی استنباط |
87 |
اجتہاد میں استدلال کامقام |
91 |
استدلال کےطریقے |
92 |
دوحکموں کےبابین تلازم |
92 |
استقراء |
92 |
استصحاب حال کی اہمیت |
93 |
دورجدید میں اسالیب ومناہج اجتہاد کی افادیت |
94 |
نتائج بحث |
97 |
مصادر مراجع |
99 |
کتب برائے مزید مطالعہ |
102 |
فرہنگ مصطلحات |
103 |
مصادر مراجع |
104 |