ہر باشعور کا یقین ہے کہ آگ سے ہاتھ جل جاتا ہے‘ لہٰذا کوئی سمجھ دار جان بوجھ کر آگ کو ہاتھ نہیں لگاتا۔اسی طرح ہر انسان کا یقین ہے کہ مال ومتاع ضرورت پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ چنانچہ ہر صاحب استطاعت انسان مال کمانے میں اپنی جان عزیز کا بڑا حصہ خرچ کر ڈالتا ہے۔ معلوم ہوا کہ یقین اور عقیدے کا انسان کے کردار پر گہرا اور لازمی اثر ہے۔جس کا عقیدہ ہے کہ ایمان اور اعمال صالح کے بغیر نجات ممکن نہیں تو وہ اپنا وقت اور سرمایہ اسی مقصد میں خرچ کرے گا اور جس کا عقیدہ بگڑ گیا کہ فلاں کے وسیلے سے کام چل جائے گا تو وہ بھلا کیوں مشقت کرے گا۔زیرِ تبصرہ کتاب میں اسی موضوع کو بیان کیا گیا ہے کہ وسیلہ کی کیا حقیقت ہے ؟ کتاب کو جامع ومدلل انداز میں تحریر کیا گیا ہے اور مضمون کی جملہ تفصلات کو دلائل میں سمو دیا ہے۔ وسیلہ کے مفہوم اور اس کی جائز وناجائز صورتوں کا بیان ہے اور وسیلے کی ناجائز صورتوں میں پیش کیے جانے والے دلائل کا جائزہ لیا گیا ہے۔ حوالہ جات بھی فٹ
فہرست زیر تکمیل