اللہ تعالیٰ نے جس دین کو حضور نبی کریم ﷺ پر مکمل فرمایا ہے اس کی تاریخ اصحابِ رسول ﷺ سے شروع ہوتی ہے۔اورجس کثرت و شدت اور تواتر و تسلسل کے ساتھ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب ان کے مزایا و خصوصیات اور ان کے اندرونی اوصاف وکمالات کو بیان فرمایا اس سے واضح ہوتا ہے کہ آپ ﷺ اپنی اُمت کے علم میں یہ بات لانا چاہتے تھے کہ انہیں عام افراد اُمت پر قیاس کرنے کی غلطی نہ کی جائے۔ان حضرات کا تعلق چوں کہ براہِ راست آپ ﷺ کی ذات گرامی سے ہے، اس لیے ان کی محبت عین محبت رسول ﷺ ہے اور ان سے بغض ، بغض رسول ﷺ کا شعبہ ہے۔صحابہ کرام کے اسی مقام ومرتبے کی وجہ سے ہر دور میں اہل علم نے ان کے مناقب وفضائل پر کتب لکھی ہیں اور ان سے محبت کا اظہار فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ""محترم کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ان صحابہ کرام کا تذکرہ کیا ہے جو اسلام لانے سے پہلے یہودی یا عیسائی(یعنی اہل کتاب) تھے اور انہوں نے حق کو تسلیم کرتے ہوئے اسلام کا قلادہ اپنے گلے میں پہن لیا۔مولف نے پہلے صحابہ کرام کے حالات حروف تہجی کے اعتبار سے درج کئے ہیں،پھر اسی ترتیب سے تابعین اور اس کے بعد صحابیات اور پھر تابعات کا تذکرہ کیا ہے۔پوری کتاب میں 63 تریسٹھ صحابہ ،7 سات صحابیات اور 13 تیرہ تابعین اور 2 دو تابعات کا تذکرہ موجود ہے۔یہ کتاب ایک منفرد اور نادر موضوع پر مشتمل ہے۔جس پر اس سے پہلے کوئی کتاب دستیاب نہیں ہے۔ان صحابہ کرام کے تراجم اگرچہ مصادر کی مختلف کتب میں متفرق طور پر تو موجود ہیں لیکن کسی ایک جگہ پر اکٹھا کرنے کی یہ پہلی کاوش ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو صحابہ کرام کے ساتھ محبت کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
|
9 |
دیباچہ |
|
11 |
مقدمہ |
|
17 |
یہودیت |
|
18 |
یمن میں یہودیت |
|
25 |
کیاعرب کے یہود دنیا سےمنقطع ہو چکے تھے؟ |
|
28 |
یہود کےمرکزی مقامات اور ان کے مشہور قبائل |
|
31 |
یثرب |
|
31 |
بنو قریظہ |
|
31 |
بنو نضیر |
|
32 |
بنو قینقاع |
|
32 |
بنوہدل |
|
33 |
بنوزنباع |
|
33 |
یثرب کے دوسرے یہودی قبائل |
|
33 |
خیبر |
|
34 |
فدک |
|
35 |
وادی القریٰ |
|
36 |
تیماء |
|
37 |
نجران |
|
38 |
اذرخ اور جرباء |
|
39 |
مقنا |
|
39 |
بحرین |
|
39 |
مکہ وطائف |
|
41 |
تبالہ و جرش |
|
42 |
اسلام سے پہلےعربوں اور یہودیوں کےتعلقات اور ان کی نوعیت |
|
43 |
ظہور اسلام سے پہلے یہود اور عرب کے ایک دوسرے پر تمدنی اورمعاشرتی اثرات |
|
45 |
یہود کے پیشے |
|
47 |
زراعت |
|
47 |
تجارت |
|
48 |
تجارتی بازار |
|
49 |
سامان تجارت |
|
50 |
صنعت و حرفت |
|
51 |
عربی ادب میں یہود کا حصہ |
|
52 |
تحریر کا رواج |
|
54 |
شعر و شاعری |
|
56 |
اجتماعی ادارے |
|
57 |
مذہبی اثرات |
|
58 |
قبائلی نظام |
|
60 |
دینی گمراہیاں |
|
60 |
اخلاق او رمعاملات |
|
66 |
نفاق |
|
66 |
حرام خوری |
|
67 |
حرص و طمع |
|
68 |
خیانت |
|
68 |
بغض وحسد |
|
69 |
دروغ گوئی اور بدعہدی |
|
69 |
بعثت نبویؐ کےبعد یہود اور مسلمانوں کے اجتماعی اور سیاسی تعلقات کی نوعیت |
|
72 |
ہجرت کے بعد |
|
77 |
یہود سے معاہدہ |
|
87 |
یہود مدینہ کانقض معاہدہ جنگ اوران کا خاتمہ |
|
89 |
یہود خیبر سے جنگ |
|
92 |
نصاریٰ |
|
96 |
رومیوں اور عربوں کے قدیم تعلقات |
|
96 |
رومی عیسائیوں سے تعلقات |
|
97 |
اہل حبشہ اور عربوں کےتعلقات |
|
100 |
اصحاب الفیل |
|
102 |
نجران |
|
106 |
قبیلہ غسان |
|
108 |
بنوتغلب |
|
108 |
بنو کلب |
|
110 |
ربیعہ |
|
111 |
قبیلہ عبدالقیس |
|
111 |
حیرہ |
|
112 |
ثقافتی و تمدنی اثرات |
|
113 |
علمی اثرات |
|
114 |
ادب وشعر |
|
114 |