ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ ، حضرت ابوبکر صدیق کی صاحبزادی تھیں۔ والدہ کا نام زینب تھا۔ ان کا نام عائشہ لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ حضور ﷺ نے سن 11 نبوی میں سیدہ عائشہ ؓ سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔ آپ حضور ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ام الموٴمنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاوہ خوش قسمت ترین عورت ہیں کہ جن کو حضور کی زوجہ محترمہ اور ”ام الموٴمنین“ ہونے کا شرف اور ازواج مطہرات میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔قرآن و حدیث اور تاریخ کے اوراق آپ کے فضائل و مناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہاسے شادی سے قبل حضور نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں کوئی چیز لپیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے… پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا کہ آپ کی بیوی ہے، آپ نے کھول کہ دیکھا تو حضرت عائشہ ہیں۔صحیح بخاری میں حضرت ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا " مردوں میں سے تو بہت تکمیل کے درجے کو پہنچے مگر عورتوں میں صرف مریم دختر عمران، آسیہ زوجہ فرعون ہی تکمیل پر پہنچی اور عائشہ کو تمام عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر ۔آپ ﷺکو حضرت عائشہ صدیقہ ؓ عنہا سے بہت محبت تھی، ایک مرتبہ حضرت عمرو ابن عاص نے حضور سے دریافت کیا کہ… آپ دنیا میں سب سے زیادہ کس کو محبوب رکھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ عائشہ ؓ عنہا کو، عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! مردوں کی نسبت سوال ہے! فرمایا کہ عائشہ کے والدابوبکر صدیق کو۔ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہا کا امت مسلمہ پر بہت بڑا احسان ہے کہ ان کے مبارک واسطہ سے امت کو دین کا بڑا حصہ نصیب ہوا۔حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام کو کبھی ایسی مشکل پیش نہ آئی جس کے بارے میں ہم نے حضرت عائشہ ؓ عنہا سے پوچھا اور ان سے اس کے بارے میں کوئی معلومات ہم کو نہ ملی ہوں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ نے حضور ﷺ کے وصال 48 سال بعد 66 برس کی عمر میں 17 رمضان المبارک 58 ہجری میں وصال فرمایا۔سید عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی زندگی خواتین اسلام کے لیے بہترین نمونہ ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ عفیفۂ کائنات سید عائشہ صدیقہ ؓ عنہا ‘‘ مولاناحکیم محمد ادریس فاروقی کی تصنیف ہے ۔انہوں نے اپنی ا س کتاب میں ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ عنہا کی تابناک سیرت کے درخشاں پہلو ، اخلاق وعادات اور ان کی دینی وعلمی خدمات کا شاندار تذکرہ کیا ہے ۔یہ کتاب معلومات افراء ہونے کے ساتھ ساتھ دلچسپ اور سبق آموزبھی ہے ۔کتاب ایک دفعہ پڑھنا شروع کردیں تو ختم کیے بغیر چھوڑنے کو جی نہیں چاہتا۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو خواتین اسلام کےلیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
اکابرین امت کی آراءوفتاویٰ |
5 |
فہرست |
7 |
عرض ناشر |
11 |
نقش آغاز |
13 |
مقدمہ ازجناب عبدالرشید عراقی |
18 |
نام ونسب |
|
نام نسب |
22 |
ابوقحافہ |
23 |
ابوبکر صدیق |
24 |
ام رومان |
27 |
حالات زندگی (ولادت تارحلت نبوی ) |
|
ولادت |
230 |
شادی |
30 |
نکاح عائشہ ؓ پر اعتراضات |
33 |
ہجرت |
34 |
رخصتی |
38 |
جہیز اورولیمہ |
38 |
خانگی مصروفیات |
39 |
ازدواجی معاشرت |
39 |
سوکنوں کےساتھ سلوک |
42 |
سوکنوں کےبارےمیں حضرت عائشہ ؓ کی رائے |
44 |
حضرت عائشہ ؓ کاسوتیلی اولاد کےساتھ برتاؤ |
45 |
واقعہ افک |
45 |
واقعہ تحریم |
56 |
واقعہ ایلاء |
59 |
واقعہ تخییر |
61 |
آنحضرت ﷺ کی رحلت اورسیدہ عائشہ صدیقہ ؓ کی بیوگی |
64 |
عام حالا |
|
ازعہد ابوبکرصدیق تاعہد امیر معاویہ ؓ |
69 |
عہد صدیقی |
70 |
عہد فاورقی |
71 |
عہد عثمانی |
73 |
عہد مرتضوی |
80 |
عہد امیر معاویہ |
87 |
حضرت عائشہ ؓ کی وفات |
91 |
اخلاق وعبادات |
|
اخلاق |
93 |
قناعت پسندی |
93 |
ضرورت مندوں کی امداد |
94 |
شوہر کی اطاعت |
94 |
شوہرسےمحبت |
95 |
غیبت اوربدگوئی سےحتراز |
96 |
استغفاء |
96 |
خودستائی سےپرہیز |
97 |
خودداری |
97 |
انصاف پسندی |
98 |
شجاعت |
99 |
فیاضی |
99 |
خشیت الہیٰ |
100 |
عبادت الہیٰ |
100 |
معمولی باتوں کالحاظ |
101 |
غلاموں پر شفقت |
101 |
فقراء کی اعانت |
101 |
پردہ کااہتمام |
102 |
علم وفضل |
|
علمی مرتبہ |
105 |
قرآن مجید کاعلم |
111 |
حدیث شریف پر نظر |
114 |
حلم کلام وعقائد |
129 |
علم اسرارالدین |
135 |
طب |
145 |
تاریخ |
145 |
ادب |
14 |
خطابت |
147 |
شاعری |
148 |
تعلیم |
148 |
اجتہاد وافتاء |
149 |
ارشاد |
152 |
فضائل ومناقب |
|
قرآن میں مناقب |
158 |
حدیث میں مناقب |
160 |
سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ کےچند خصوصی فضائل |
165 |
اکابرین امت کے اقوال |
167 |
شیعہ علماء کےاقوال |
169 |
غیرمسلم مفکرین کی آراء |
170 |
اربعین عائشہ صدیقہ ؓ |
|
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی بار’گاہ میں نذرانہ عقیدت |
170 |
کتابیات |
170 |