ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔تاریخ ہندوستان کے متعلق بے شمار کتب موجود ہیں ان میں سے تاریخ فرشتہ بڑی اہم کتاب ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ تاریخ فرشتہ ‘‘محمد قاسم فرشتہ (متوفی 1620ء) کی تصنیف ہے ہندوستان کی عمومی کتب ہائے تواریخ میں سے ایک مشہور تاریخی کتاب ہےیہ ہندوستان کی مکمل تاریخ ہے ۔ محمد قاسم فرشتہ نے یہ کتاب ابراہیم عادل شاہ ثانی، سلطانِ بیجاپور (متوفی 1627ء) کے حکم سےفارسی زبان میں تصنیف کی صاحب کتاب نے اِسے ’’گلشن ابراہیمی‘‘ کا نام دیا مگر عوام میں یہ تاریخ فرشتہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ممبئی کے انگریز گورنر لارڈ الفنسٹن نے پہلی بار نہایت اہتمام کے ساتھ بڑی تقطیع کی دو ضخیم جلدوں میں 1832ء میں اسے شائع کروایا۔ اِس کے بعد لکھنؤ سے مطبع منشی نول کشور نے اِس کے متعدد ایڈیشن شائع کیے جو1864ء، 1865ء اور 1884ء میں شائع ہوئے۔ انگریزی زبان میں اِس کے بیشتر تراجم شائع ہوئے ہیں جن میں پہلا انگریزی ترجمہ 1868ء میں لندن سے شائع ہوا تھا۔ اردو زبان میں پہلا ترجمہ 1309ھ میں لکھنؤ سے مطبع منشی نول کشور نے شائع کیا تھا۔زیر تبصرہ ترجمہ عبدالحئی خواجہ کا ہ ے جو انہوں نفیس اکیڈمی کراچی کی فرمائش پر کیا تھا جسے نفیس اکیڈمی نے دو جلدوں میں شائع کیا زیرتبصرہ نسخہ چار جلدوں میں ہےجوکہ المیزان ،لاہورکا مطبوعہ ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
دبیاچہ مترجم |
|
حرفے چند |
19 |
مقدمہ |
23 |
اہل ہندوستان کے عقائد |
23 |
نسل انسانی کی تقسیم |
25 |
کوروؤں اور پانڈؤں کے حالات |
25 |
راجسوی جگ |
27 |
سری کرشن |
28 |
رانی گندھاری کی بد دعا کا قصہ |
29 |
مہا بھارت |
30 |
مسلمانوں کا عقیدہ |
31 |
کشن کی حکومت |
32 |
مہاراج کی حکومت |
33 |
کیشوراج کی حکوم |
34 |
منیررائے کی حکومت |
34 |
راجہ سورج |
34 |
ہندوستان میں بت پرستی |
35 |
لہراج کی حکومت |
36 |
کیدار برہمن کی حکومت |
36 |
تشکل کی حکومت |
36 |
برہٹ کی حکومت |
37 |
مہارج کچھواہہ کی حکومت |
37 |
کیدارج کی حکومت |
38 |
جے چند کی حکومت |
38 |
راجہ دہلو کی حکومت |
38 |
راجہ فور کی حکومت |
38 |
ارجہ سیسار چند کی حکومت |
39 |
راجہ جونہ کی حکومت |
39 |
راجہ کرپان چند کی حکومت |
39 |
راجہ بکر ماجیت کی حکومت |
40 |
راجہ بھوج کی حکومت |
40 |
راجہ باسدیو کی حکومت |
41 |
راجہ رام دیور راجپوت کی حکومت |
41 |
پرتاب چند سیسودیہ کی حکومت |
43 |
انند دیو راجپوت کی حکومت |
43 |
مال دیو کی حکومت |
43 |
ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد |
45 |
افغان |
46 |
مقالہ اول |
|
تذکرہ سلاطین لاہور |
49 |
امیر ناصر الدین سبکتگین |
50 |
الپتگین کے حالات |
50 |
سبکتگین کے ابتدائی حالات |
50 |
سبکتگین کےعہد حکومت |
51 |
قصرار پر لشکر کشی |
51 |
جے پال سےمعرکہ آرائی |
52 |
جے پال کی شکست |
53 |
امیر نوح سے ملاقات |
54 |
امیر ابو علی ہجوری کی پریشانی |
54 |
امیر ابو علی ہجوری سے جنگ |
54 |
ایک عجیب وغریب واقعہ |
55 |
سبکتگین کا انتقال |
56 |
امیر اسماعیل بن امیر ناصر الدین سبکتگین |
57 |
امین الملت یمین الدولہ سلطان محمود غزنوی |
59 |
صورت وسیرت |
59 |
پیدائش |
59 |
حالات ابتدائے حکومت |
60 |
خطاب واعزاز |
61 |
ہندوستان پر حملے |
62 |
جے پال سے معرکہ آرائی |
62 |
بھاطنہ کی فتح |
62 |
ملتان پر لشکر کشی |
63 |
ایک خاں کے حملے کی روادا |
64 |
ایک دلچسپ واقعہ |
65 |
اب سارا کا ارتداد |
65 |
انند پال سے معرکہ |
66 |
نگر کوٹ پر حملہ |
66 |
غور پر لشکر کشی |
67 |
ملتان پر حملہ |
68 |
تھانیسر پر حملہ |
68 |
ایک اور دلچسپ واقعہ |
69 |
خلیفہ بغداد سے خط وکتابت |
70 |
نندونہ کے قلعہ پر حملہ |
70 |
ایک المناک حادثہ |
71 |
اہل خوارزم سےجنگ |
71 |
قنوج پر لشکر کشی |
71 |
قلعہ میرٹ کی فتح |
71 |
قلعہ مہاون کی فتح |
72 |
متھرا کی فتح |
72 |
سلطان غیاث الدین تغلق شاہ |
293 |
لفظ تغلق کا ماخذ |
293 |
جاگریں اور عہد ے بخشا |
293 |
الغ خاں تلنگانہ پر پہلا حملہ اور اس کے اسباب |
294 |
جھوٹی افواہیں اور فوج میں بدامنی |
295 |
تلنگانہ پر دوسرا حملہ اور فتح |
295 |
لکھنوائی اور سنار گاؤں کی بغاوتیں |
296 |
قلعہ ترہٹ کی فتح |
296 |
غیاث الدین کی وفات |
296 |
سلطان محمد شاہ تغلق |
298 |
لفظ تغلق کا ماخذ |
293 |
غیاث الدین کا کردار |
293 |
جاگرین اور عہد بخشا |
293 |
مراعات اور عطائے جاگیر |
298 |
علم نوازی |
298 |
مغلوں کا حملہ |
300 |
زوال سلطنت کےاسباب |
300 |
خراج کی زیادتی |
300 |
خزانے کی تباہی |
301 |
ملک گیری کا سودا |
301 |
کوہ ہماچل کی تسخیر کا ارادہ |
302 |
آلام ومصائب کی یورش |
302 |
دہلی تباہی وبربادی |
302 |
بغاوتیں ملک بہاؤ الدین کی بغاوت |
303 |
مرکز کی تبدیلی |
303 |
قلعہ کندھانہ کی فتح |
304 |
بہرام ابیہ کی بغاوت |
304 |
علاقہ دو ےبہ میں بغاوت |
305 |
قتل وغارت گری کا شوق |
305 |
فخر الدین خاں کی بغاوت |
305 |
ویرانی وتباہی کا دور دورہ |
306 |
سمانہ کی بغاوت |
307 |
ملک جندر کی بغاوت |
307 |
خلعت خلافت عباسیہ744ھ |
307 |
کشنانایک کی بغاوت |
308 |
نظام مائیں کی سرکشی |
309 |
ہنگامہ دکن |
309 |
علی شاہ کی بغاوت |
309 |
عین الملک کی بغاوت |
310 |
قلنخ خاں کی معزولی |
311 |
قوانین خاں امیر کوٹی |
311 |
محمد تغلق کی سیاست |
313 |
قلعہ دھارا کی تسخیر |
315 |
فیروز شاہ تغلق |
318 |
سیاسی ابتری |
318 |
نوروز گرگین کی بغاوت |
318 |
فیروز تغلق کی جانشینی |
318 |
جانشینی کا فیصلہ |
320 |
فتح خاں کی ولادت |
320 |
فیروز تغلق کا کردار |
320 |
ولادت محمد خاں |
321 |
مہمات |
321 |
خلیفہ عباسیہ کا فرمان نیابت |
321 |
شہزادہ فتح خاں کی تعلیم وتربیت |
322 |
شہزادہ محمد خاں |
326 |
شہزادہ محمدخاں تخت نشینی |
327 |
فیروز شاہ کی رحلت |
328 |
فتوہات فیروز شاہی |
328 |
غیاث الدین تغلق شاہ بن فتح خاں |
330 |
تغلق شاہ کا کردار |
330 |
ابو بکر شاہ بن ظفر خاں بن سلطان فیروز شان تغلق |
330 |
ناصر الدین محمد بن سلطان فیروز شان باربک تغلق |
332 |
تخت نشینی |
332 |
ہمایوں خاں |
332 |
ناصر الدین کی حکمرانی |
333 |
سکندر شاہ بن ناصر الدین محمد شاہ |
335 |
ناصر الدین محمود بن ناصر الدین محمد |
336 |
نصرت شاہ |
337 |
دوبادشاہوں کی حکمرانی |
337 |
امیر تیمور کا ہندوستان پر حملہ |
338 |
قلعہ بھیڑ کی فتح |
339 |
قلعہ لونی پر قبضہ |
340 |
ناصر الدین محمود کی شکست |
341 |
امیر تیمور کی ہندوستان سے واپسی |
341 |
ملوخاں کا دہلی پر حملہ |
343 |
ملوخاں کا قلعہ گوالیار پر حملہ |
343 |
ابراہیم لودھی اور بیرم خاں کا معرکہ |
344 |
ناصر الدین محمود کی وفات |
345 |
دولت خاں لودھی کی تخت نشینی |
345 |
دولت خاں لودھی کا انتقال |
346 |