پروفیسر ڈاکٹرمحمد سلیمان بہاؤ الدین فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ابو الوفا امرتسری کے مرزائیت کے رد ّمیں تیار کردہ معروف مبلغ کہ جن کی ساری زندگی قادیانیت کے تعاقب اور مسلکِ حق اہل حدیث کے فروغ و اشاعت میں بسر ہوئی۔ بابائے تبلیغ، مولانا محمد عبداللہ گورداسپوری رحمہ اللہ کے صاحبزادہ ہیں ۔موصوف دینی و دنیوی تعلیم سے آراستہ ہیں لکھنے پڑھنے کا ذوق اچھا ہے۔ستر اور اسی کی دہائی میں پاک وہند کےمعروف علمی مجلات میں انکے کئی علمی وتحقیقی مضامین شائع ہوئے ۔مجلہ محدث،لاہور میں بھی درجن سے زائد مضامین شائع ہوئے ۔ڈاکٹر بہاؤ الدین صاحب شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر کےجاری کردہ رسالہ ’ترجمان الحدیث ‘ کی مجلس ادارت میں بھی شامل رہے ۔ 1970ء کے عشرے میں جامعہ سلفیہ میں انگریزی کے اُستاد رہےاور جامعہ اِسلامیہ بہاولپور اور بعض دوسرے سرکاری کالجز میں پروفیسر رہے۔ 1987ء سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔ ’تحریک ختم نبوت‘ اور ’تاریخ اہل حدیث‘ ان کی شاہکار تصانیف ہیں جو پاک و ہند سے شائع ہو کر اہل علم سے دادِ تحسین حاصل کر چکی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کے تفصیلی حالات ان کی تصنیف ’ تحریک ختم نبوت‘ کی جلد نمبر 9کے شروع میں ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تحریک ختم نبوت ‘‘ ڈاکٹر بہاؤالدین حفظہ اللہ کی وہ شاہکار تصنیف ہے جوختم نبوت کےسلسلے میں علمائے اہل حدیث کی تحقیقی وتصنیفی خدمات پرمشتمل انسائیکلوپیڈیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں 1891ء سے تقسیم ہند تک ردّ قادیانیت کے سلسلے میں اہل حدیث اہل علم کی تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو تن تنہاء ذوق و شوق اوربڑی محنت و ہمت سے 74؍جلدوں میں مرتب کرکے عظیم الشان تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے۔ جو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ دیار غیر میں رہتے ہوئے پروفیسر محمد سلیمان اظہر (ڈاکٹر بہاء الدین) کو اللہ تعالیٰ نے یہ سعادت بخشی ہے کہ انہوں نے ختم نبوتﷺ اور ردِّ قادیانیت کے حوالے سے ایک بے مثال ’’انسائیکلوپیڈیا‘‘ مرتب کرکے ثابت کیا ہے کہ وہ نمونہ سلف کے امین ہیں۔ اس انسائیکلو پیڈیا میں برصغیر کے مختلف مکاتب فکر کے اکابرین کی خدمات کا تزکرہ ہے جنہوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کی زندگی اور موت کے بعد بھی اس کی جھوٹی نبوت کا ردّکیا اور پھر تحریک ختم نبوتﷺ اور ردقادیانیت میں تقریری اور تحریری خدمات پیش کیں ۔74 میں سے 60 جلدیں تو باقاعدہ مختلف مکتبات سے پرنٹ ہوچکی ہیں باقی جلدیں ابھی طباعت کے انتظار میں ہیں۔تحریک ختم نبوت کی ابتدائی جلدیں اولاً انڈیا سے شائع ہوئی بعد ازاں مکتبہ قدوسیہ ،لاہور نے اس کی پہلی 17 ؍جلدیں شائع کیں۔جلد17 کےبعد60تک تمام جلدیں مکتبہ اسلامیہ ،لاہور سے شائع ہوئیں۔یادر ہے اس قدر وسیع اور عظیم کام ایک ادارے ،جماعت یاتنظیم کام ہے جوکہ ڈاکٹر بہاؤالدین صاحب نے اپنے صاحبزادے سہیل اظہر صاحب کی معاونت سے خود ہی انجام دیا ہے۔جس میں مواد کا حصول وتلاش ،ایڈیٹنگ وترتیب کے امور شامل ہیں ۔حصول مواد اور اشاعت وطباعت پر اٹھنے والے سارے مالی اخراجات کاانتظام بھی خود صاحب تصنیف نے کیا ہے۔اللہ تعالیٰ ڈاکٹر کی اس عظیم کاوش کو قبول فرما کر ان کے میزانِ حسنات میں اضافے کا باعث بنائے اور انہیں ایمان وسلامتی والی زندگی سےنوازے ۔(آمین)تحریک ختم نبوت کی جلدیں جیسے جیسے تیار ہوتی رہیں کتاب وسنت سائٹ پر پبلش ہوتی رہیں اب تک اس کی 53جلدیں کتاب وسنت سائٹ پبلش ہوچکی ہیں افادۂ عام کےلیے اب اس کی اس کی مزید جلدوں کو بھی پبلش کیا جارہا ہے ۔تحریک ختم نبوت کی تمام جلدیں ڈاکٹر بہاؤ الدین کی اپنی سائٹ(https://drsuleman.com/) پربھی موجود ہیں ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
فاتحۃ الکتاب |
7 |
اخبار اہل حدیث امرتسر1941ء |
8 |
قادیان اورلاہور کے جلسوں میں ہمارا تحفہ |
8 |
خلیفہ قادیان اورحکومت پنجاب |
11 |
قادیان کا سالانہ جلسہ |
13 |
قادیانیت کی ترقی کی معراج |
14 |
طاعون قادیان |
16 |
انعامی جواب کا مطالبہ |
18 |
قادیان کی زمین حرم شریف ہے |
19 |
قادیان کے سالانہ جلسہ میں حاضرین کی تعداد |
22 |
مرزا صاحب،مریم اورابن مریم ،دونوں؟ |
24 |
قادیانی مثلث |
28 |
شیخ مصری کی شیریں کلامی |
32 |
اسلام میں مدعیان نبوت |
39 |
قادیان سے حوالوں کا مطالبہ اوران کا جواب |
48 |
سیال کا سیلان |
52 |
اتحاد قادیانی ذوالقرنین تھے؟ |
56 |
مرزائی اوربہائی |
63 |
قیامت کی حقیقت اوربہائی عقیدہ |
67 |
مرزا کے آخری فیصلہ پرسیال کاسیلان |
70 |
مناظرہ فجوپورہ |
76 |
اہلحدیث کا ایک مطالبہ اورقادیان سے اس کا جواب |
78 |
قادیانی توحید |
83 |
علمائے اسلام اورمرزاقادیان |
90 |
مرزائیت سے توبہ |
94 |
اللہ دتا جالندھری مقیم قادیان توجہ فرمائیں |
95 |
مرزاصاحب کی پیش گوئی بابت غلبہ اسلام |
97 |
قادیان میں شیطان کا غلبہ،اورمصلح موعود کی اصلاح |
100 |
پیغام صلح لاہور اور الفضل قادیان |
104 |
معاصر انقلاب اورقادیان |
106 |
متفرقات مرزائیہ |
110 |
قادیانی کے دعوی پرخدا تعالی کی فعلی شہادت |
111 |
عاقبت نااندیشوں کی احمقانہ جنگ |
114 |
لوجلالی مسیح بھی آگئے |
115 |
اخبار الفضل قادیان روزانہ رہے؟ |
117 |
مرزا،بہاءاللہ اورقیامت |
118 |
قادیانی پیش گوئیاں |
122 |
مرزا قادیانی کاآخری فیصلہ |
126 |
خلیفہ قادیان خطاب ،سر،کا متمنی ہے |
129 |
کتنی بڑی جرات ہے؟ |
131 |
مولوی محمد علی لاہوری اورتعداد مرزائیہ |
132 |
خلیفہ قادیان کی غلط بیانی |
133 |
جنگ یورپ مرزاقادیانی اورڈاکٹر اقبال |
143 |
کیا مرزا کے عقاید دنیا تسلیم کرچکی ہے |
145 |
خلیفہ قادیان کو جنگ میں بھیجا جائے تو فتح یقینی ہے ۔1 |
150 |
مرزا کا آخری فیصلہ اورچودھری فتح محمدسیال |
153 |
مولانا محمدحسین بٹالوی اورمرزا قادیانی |
157 |
خلیفہ قادیان جنگ میں جائے تو فتح یقینی ہے۔2 |
161 |
خلیفہ قادیان جنگ میں جائے تو فتح یقینی ہے۔3 |
164 |
اب خلیفہ قادیان کو جنگ میں جانا ضروری ہے۔4 |
167 |
کیاہٹلردجال ہے؟ |
170 |
خلیفہ کو حکومت ملنے کا وعدہ ،پس وہ جلدی جنگ کےلئے جائیں۔5 |
177 |
قادیان سے تفسیر کبور کی اشاعت |
180 |
فرقہ بہائیہ اورحشر اسلامیہ |
185 |
خلیفہ قادیان اور ان کے چالیس صالح نوجوان۔6 |
189 |
مرزا صاحب کا آخری فیصلہ |
194 |
مرزا قادیانی کی ولادت اوروفات |
196 |
اخبار صدق اورپیغام صلح |
199 |
پیش گوئیوں کو اصول |
201 |
قادیانی علماء سے ایک اہم سوال |
203 |
مسئلہ قیامت اوربہائیت |
204 |
ایران کی مصیبت پر قادیان میں گھی کے چراغ |
211 |
باپ بیٹے کو گول مول الہام |
216 |
پولیس نے خلیفہ قادیان کی توہین کیوں کی؟ |
219 |
قادیانی دعاؤں کی حقیقت |
222 |
دواحراریوں کے اختلاف پر الفضل کی شماتت |
225 |
کلام الملوک ملوک الکلام |
228 |
قادیانی تفسیر کبور اور اس کا جواب الجواب |
230 |
جنگ یورپ اورقادیانی ملہم |
239 |
مسیح ابن مریم کب آئیں گے |
241 |
نکاح آسمانی اور امیر پیغامی |
243 |
مرزا قادیانی کی نبوت اور وراثت |
245 |
قادیانی مسیح کی یادگار ہونی چاہیے |
248 |
پوتے کی وراثت میں مرزائی غلطی |
250 |
جلسہ جمعیت تبلیغ لائل پور میں مرزائیوں سے گفتگو |
252 |
بطش قدیر گویاغضب قدیر ہے |
256 |
شیعوں کا علی رضی اللہ عنہ اور قادیان کانبی |
261 |
ثنائی دعوی کا ثبوت اورمرزائی دعوی کا مطالبہ |
263 |
مرزا صاحب کی یادگار |
266 |
عمر مرزا |
268 |
بلی اورچوہا |
273 |
محمد علی لاہوری اور محمود قادیانی کا مباحثہ |
278 |
دنیا میں جنگ پرماتم،قادیان میں خوشی کے نقارے |
280 |
مسیح اورقرآن |
281 |
ہندوستان کے جوریفارمر |
286 |