علوم ِالقرآن سے مراد وہ تمام علوم وفنون ہیں جو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں او رجن کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات وغیرہ ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول تفسیر سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن کے مباحث کی ابتداء عہد نبوی اور دورِ صحابہ کرام سے ہو چکی تھی تاہم دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد میں ہوا۔ قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم کی روشنی میں ہی سمجھا جائے۔علوم ِقرآن کو اکثر جامعات و مدارس میں بطور مادہ پڑھا پڑھایا جاتا ہے اوراس کے متعلق عربی اردو زبان میں بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مباحث علوم قرآن ‘‘ ڈاکٹر عثمان احمد (اسسٹنٹ پروفیسر شبعہ علوماسلامیہ،جامعہ پنجاب) کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب اردو میں تحریرکردہ تمام کتب سے اپنے موضوعات ،مواد اور اسلوب کے لحاظ سے منفرد ونمایاں ہے ۔ اس میں زیادہ تر موضوعات وہ ہیں جن کو اردو کتبِ علوم القرآن میں زیر بحث وتحقیق نہیں لایاگیا مثلاً علم الوقف والابتدا، علم الوجوہ والنظائر،علم التقدیم و التاخیر، اصولِ تاویل وغیرہ۔ فاضل مصنف نے ہرموضوع پر نیا مواد پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور تمام موضوعات کو ایک منطقی ترتیب کے ساتھ مدون کیا ہے ۔ (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
اسم القرآن |
17 |
لفظ قرآن لغوی تناظر میں |
21 |
اشتقاق کے بارے میں آراء |
22 |
قول اول اور مادۂ اشتقاق سے متعلق اختلافی اقوال |
22 |
’’جمع ‘‘ کی معنویت کی توجیہات |
23 |
قول دوم اورمادہ اشتقاق سے متعلق اختلافی اقوال |
24 |
نبی ﷺکےاسماء صفاتیہ اور قرآن کے اسماء صفاتیہ میں مماثلت |
27 |
تعریف القرآن |
29 |
تعریف قرآن کے جواز وعدم جواز پر دو موقف |
29 |
غیر قائلین کےاستدلالات |
29 |
قائلین کےاستدلالات |
30 |
تعدد تعریفات کی وجہ |
31 |
تعریفات کی دو اساسی جہات |
32 |
اشاعرہ کی اختیار کردہ تعریف قرآن |
32 |
حنابلہ اور علماء ظواہر کی اختیار کردہ تعریف قرآن |
35 |
معتزلہ کی اختیار کردہ تعریف قرآن |
36 |
قرآن کی مصدری حیثیت کی جہت سے تعریفات |
36 |
قرآن کی معروف تعریف اوراس کے فواید |
38 |
القرآن لفظاً و معناً کی مباحث |
41 |
موقف اول: القرآن معناً کے استدلالات |
41 |
دلیل اول: سورۃ الشعراء کی آیت سے استدلال |
41 |
دلیل دوم: احکامات شرعیہ معانی کا نام ہے |
43 |
دلیل سوم: تمام لغات کا توقیفی ہونا |
44 |
دلیل چہارم: قرآن کی روایت بالمعنی کا جواز |
46 |
موقف دوم: القرآن لفظا کے استدلالات |
50 |
دلیل اول : رسول اللہ اور صحابہ کرام کا منزل قرآنی الفاظ کی تلاوت پر مواظبت کرنا |
50 |
دلیل دوم: آیت وَلَوْ جَعَلْناهُ قُرآناً أَعْجَمِيَّا سے استدلال |
52 |
دلیل سوم: قرآن کا اپنی لسان کو عربی قرار دینا |
53 |
دلیل چہارم: مثیل القرآن ہونا از روئے قرآن ناممکن ہے |
54 |
موقف سوم : القرآن لفظاً و معناً جمیعاً کے استدلالات |
55 |
دلیل اول: فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ () ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ سے استدلال |
56 |
دلیل دوم: الفاظ و معانی باہم متحد ہوتے ہیں اور دونوں کلام کا لازمی حصہ ہوتے ہیں |
57 |
سوم : قرآن و ہدایت کا تعلق الفاظ و معانی کے لزوم سے ہے |
58 |
چہارم: اعجاز القرآن کا ظہور نظم و معانی دونوں کے استراک و اجتماع سے ہوتا ہے |
59 |
دلالت قرآن کی قطعیت و ظنیت کی بحث |
63 |
لفظ دلالت لغوی سیاق میں |
63 |
دلالت کے اصطلاحی معنی |
65 |
دلالت قطعی و ظنی کی تعریف |
66 |
موقف اول: دلالت قرآن میں قطعیت و ظنیت کااجتماع |
66 |
موقف اول کے دلایل |
67 |
1۔قرآن میں قطعیت و ظنیت کے جمع پر امت کا اتفاق |
67 |
2۔ اہل لغت کا اتفاق کہ الفاظ کی دلالت قطعی بھی ہوتی اور ظنی بھی |
68 |
3۔قرآنی نصوص کی تعدد معنویت اور علماء امت کے تفسیری اختلافات |
70 |
موقف دوم: قرآن مطلقاً ظنی الدلالہ ہے |
70 |
1۔ معانی کی تفہیم کا دارو مدار انسانی تفہیم و اجتہاد پر ہے جو قطعی نہیں |
71 |
2۔ زبان و بیان میں مجاز و استعارہ اور الفاظ مشترکہ کااستعمال قطعیت کے خلاف ہے |
71 |
3۔ متکلم کی قلبی مراد واحد پر مطلع ہونے کا ذریعہ صرف کلام ہےاور کلام محتمل الوجوہات ہوتے ہیں |
72 |
موقف دوم کے علمی نتائج |
73 |
1۔ سیاق نزولی بحیثیت اصل التفسیر |
73 |
2۔ کلام کی موضوعیت |
73 |
3۔ قرآن کی معنویت کی آفاقیت و عمومیت کا خاتمہ ہو جاتا ہے |
73 |
4۔ ہر ظنی اصول سے نسخ و تخصیص |
74 |
موقف سوم : قرآن مطلقاً قطعی الدلالہ ہے |
74 |
1۔متکلم کے کلام کا مقصود صرف ایک معنی کا ابلاغ ہوتا ہے |
74 |
2۔ تاویل واحد پر قرآنی دلیل |
75 |
3۔ رسول اللہﷺ سے منقول تفسیرات میں تاویلات متعددہ کہیں بھی منقول نہیں |
76 |
موقف سوم کے علمی نتائج |
76 |
1۔مفسرین کی کثرت تاویلات کا ابطال |
76 |
2۔ قرآن مجید میں احتمالات معانی میں تعیین کے حتمی اصول |
77 |
3۔ اصول لغت تفسیر کا اصول ثالث |
78 |
اصول تاویل |
79 |
اصول اول: کلام میں اصل حمل علی الظاہر ہے |
79 |
اصول دوم : کلام محتمل التاویل ہو |
81 |
اصول سوم : مؤول الیہ معنی پر محمول کرنے کا احتمال و امکان موجود ہو |
83 |
اصول چہارم: سیاق کلام، سیاق نزول، سیاق لغوی اور دیگر نصوص اس تاویل کے نقیض نہ ہوں |
84 |
اصول پنجم: تاویل کے لیے دلیل صحیح موجود ہو |
84 |
مواقع و موجبات تاویل |
85 |
ضرورت القرآن |
87 |
صدیوں سے انسانوں کے معاشروں میں تعلیم و تعلم اور درسگاہوں کا نظام |
88 |
انسانی معاشروں میں قوانین کی موجودگی اور ان کا نفاذ |
88 |
حواس کا استدلالی مقام |
89 |
1۔حسی معلومات ناقص ہوتی ہیں |
89 |
2۔ حسی معلومات متناقض ہوتی ہیں |
90 |
3۔حسی معلومات غلط ہوتی ہیں |
90 |
4۔حسیات انسان کا خاصہ نہیں ۔ جانور بھی حس میں شریک ہیں |
90 |
5۔صداقت کی معروضیت کا خاتمہ ہو جاتا ہے |
91 |
6۔ماوراء حس چیزوں کا وجود او رحسیات کی ناکامی |
91 |
7۔حواس کی معلومات خود حواس میں محفوظ نہیں رہ سکتیں |
92 |
عقل کی برہانی حیثیت کی تعیین |
92 |
1۔ عقل حواس خمسہ کی محتاج ہے |
93 |
2۔عقل وہم کا شکار ہوتی ہیں |
94 |
3۔ عقول میں تفاوت ہے |
94 |
4۔ عقل جذبات کا شکار ہو جاتی ہے |
95 |
5۔ عقل کی ناکامی پر تاریخ عقلیات و فلسفہ گواہ ہے |
95 |
وحی کا استدلالی مقام |
95 |
دلیل تاریخی |
96 |
دلیل اخبار غیبی |
96 |
دلیل تخلیقی |
98 |
دلیل اعجازی |
99 |
موضوع القرآن |
101 |
ہدایت انسانی۔ موضوع قرآن |
101 |
الف۔ قرآن نے ہدایت کی حقیقت کو ظاہری و باطنی صالح اعمال کے تذکرہ کے ساتھ واضح کیا ہے ۔ |
103 |
ب۔ قرآن نے ان معتقدات و اعمال کا تصریحاً ذکر کیا جو ہدایت دشمنی اور گمراہی ہیں |
104 |
ج۔قرآن نے ان مثالی شخصیات و اقوام کو بطور مثال و نمونہ پیش کیا ہے جو ہدایت یافتہ ہیں |
105 |
د۔قرآن نےان مبغوض و معذب افراد و اقوام کا تذکرہ تفصیلاً کیا ہے جو گم راہ تھے |
107 |
ھ۔ قرآن نے اللہ کے انعام یافتہ افراد اور قوموں کے معاشی و سماجی مقام اور اللہ کی مبغوض و معذب قوموں کے معاشی و تمدنی حالات کا تفصیلاً ذکرکیا ہے |
109 |
تفسیر بالماثور و تفسیر بالرائے |
117 |
تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے میں جوہری فرق کیا ہے ؟ |
120 |
قرآن میں صرف ، تفسیر بالرائے ’ کو ہی قرآن فہمی قرار دیا گیا ہے |
122 |
رائے اور اثر بالمقابل نہیں |
123 |
ایک آیت کی متعدد تفسیرات بیان کرنا نبی ﷺاور صحابہ کا منہج نہ تھا |
124 |
امام غزالی تفسیر بالرائے سے متعلق نفیس بحث |
125 |
تعریف علوم القرآن |
128 |
لفظ علم کی لغوی و لسانی تفہیم |
128 |
علم کی اصطلاحی تعریف |
130 |
علوم القرآن کی اصطلاحی تعریف |
132 |
علوم القرآن اورتفسیر قرآن میں فرق |
136 |
علوم القرآن اور اصول تفسیر میں فرق |
138 |
دلالۃ الاقتران اور تفسیر قرآن |
141 |
اقتران : لغت کی رو سے |
142 |
دلالۃ الاقتران کی حجیت اور عدم حجیت ۔ قائلین و مانعین کے دلایل |
144 |
دلالۃالاقتران کی اقسام |
146 |
دلالۃ الاقتران سے تفسیر قرآن کی چند امثلہ |
147 |
قرآن کی سائنسی تعبیرات و تشریحات |
156 |
قرآن اور سائنس ۔ دو متغایر تصورات علم |
167 |
دینی احکامات کی سائنسی حکمتیں |
174 |
غیر سائنسی کو سائنسی بنا کر پیش کرنے کا مغالطہ |
177 |
سائنس کیا ہے ؟ |
178 |
برصغیر میں سائنسی تفسیر۔ تاریخ و ارتقاء |
182 |
نسخ فی القرآن اور اس کے مباحث |
186 |
نسخ متقدمین کی اصطلاح میں |
187 |
مطلق کی تقیید پر نسخ کا اطلاق |
187 |
استثناء پر نسخ کا اطلاق |
188 |
توضیح و تبیین پر نسخ کا اطلاق |
189 |
تخصیص پر نسخ کااطلاق |
190 |
انتہائے مدت عمل کا بیان |
191 |
کلام کے متبادر معانی کو غیر متبادر معانی کی طرف پھیرنا |
191 |
قید اتفاقی کا بیان |
191 |
منصوص اور بظاہر قیاس کئے ہوئے مسئلہ کے درمیان فرق |
192 |
زمانہ جاہلیت کی عادت کا ازالہ |
193 |
سابقہ شریعت کا ازالہ |
193 |
متاخرین علماء کے ہاں نسخ کی اصطلاح تعریف |
194 |
متکلمین کی نسخ کی اصطلاحی تعریف |
194 |
انواع نسخ باعتبار بدل |
196 |
انواع نسخ باعتبار حکم و تلاوت |
197 |
محل عدم نسخ و نسخ |
197 |
قرآن میں منسوخی آیات کی عدم موجودگی کا موقف۔ استدلالات کا تجزیہ اورتیسرا موقف |
199 |
قرآن و حدیث منسوخ آیات کی عدم تصریح |
200 |
قرآن میں موجود ناسخ و منسوخ سے متعلق متعارض و مضطرب روایات |
203 |
اختلاف تعریفات واصول اور اس کے نتائج |
205 |
4۔تعارض حقیقی کا اثبات |
206 |
اصول تاویل اور اس کا اطلاق |
209 |
قرآن کی بیان کردہ نسخ کی صورتیں اور قرآن میں منسوخ آیات کی موجودگی کا عدم امکان |
211 |
منسوخ آیات کی موجودکی قرآنی آیات کا معطل وغیر عملی ہونا |
212 |
القرآن میں منسوخ آیات کی عدم موجودگی ۔ برصغیر کے علماء کا موقف |
215 |
النسخ فی القرآن پر اجماع کے دعویٰ کا جائزہ |
216 |
قرآن میں منسوخ آیات کی موجودگی کے بارے میں میرا موقف |
217 |
علم المناسبات |
221 |
علم المناسبات کی لغوی و اصطلاحی تفہیمات |
221 |
علم المناسبات کا آغاز و تطور |
223 |
علم المناسبات سے متعلق علماء کے تین موافق و استدلالات |
224 |
مناسبت آیات و سؤر کی صورتیں |
235 |
مناسبت آیات و سؤر کی داخلی صورتیں |
235 |
مناسبت آیات و سؤر کی خارجی صورتین |
235 |
وجوہ مناسبات |
239 |
التنظیر |
239 |
المضادۃ |
240 |
الانتقال |
242 |
فراہی مکتب فکر اور عمود سورت کا نظریہ |
244 |
نقد ونظر |
249 |
مولانا فراہی اور مولانا اصلاحی کے بقول امت کے تفسیری اختلافات نظم قرآن کو مدنظر نہ رکھنے کےباعث ہیں |
249 |
وحدت تاویل و معانی بذریعہ وحدت نظم |
250 |
نظام سؤر میں تعداد کا امکان |
251 |
وحدت عمود کے باوصف تفسیری اختلافات |
252 |
اختلافات تفسیر یہ کے خاتمہ کا دعویٰ اور نظم قرآن سے احتیاج ثبوت |
253 |
علم الاعتبار ( تفسیر اشاری) |
255 |
اعتبار کی لغوی تحقیق |
255 |
علم الاعتبار کی اصطلاحی تعریف |
256 |
علم تفسیر اور علم الاعتبار |
257 |
تفسیر باطل اور اعتبار میں فرق |
258 |
علم الاعتبار کے جواز کے لیے دلیل شرعی |
259 |
مجاز اور اعتبار میں فرق |
260 |
کنایہ اور اعتبار میں فرق |
262 |
اشارۃ النص اور اعتبار میں فرق |
263 |
قیاس اور اعتبار میں فرق |
264 |
قرآن اور علم الاعتبار کی چار جہتیں |
265 |
1۔بیان معانی قرآن المعروف بہ تفسیر اشاری |
266 |
2۔ تعبیر خواب |
268 |
3۔ رقیہ و وظائف |
270 |
4۔تفاول اوراستخارہ |
271 |
علم الوجوہ والنظائر |
273 |
وجوہ نظائر کی لغوی تفہیم |
273 |
وجوہ نظائر کی اصطلاحی تفہیم |
274 |
علامہ ابن جوزی کا موقف |
274 |
علامہ الزرکشی اور علامہ السیوطی کا موقف |
276 |
وجوہ اور مشترک کےدرمیان فرق |
277 |
متعدد الوجوہ قرآن الفاظ کی امثلہ |
278 |
علم وجوہ و نظائر کے تفسیری اثرات |
283 |
تفسیر تنوع |
283 |
مسایل فقہیہ میں توسع |
284 |
تفسیر قرآن بالقرآن میں استفادہ |
285 |
مسایل کلامیہ میں اختلاف |
286 |
تفسیری تکلفات کا اظہار |
288 |
علم الوقف والابتداء |
289 |
وقف کا لغوی و اصطلاحی مفہوم |
289 |
ابتدا کا لغوی و اصطلاحی مفہوم |
290 |
علم وقف و ابتدا کی اصطلاحی تعریف |
291 |
علم وقف وابتدا اورعلم تجوید میں فرق |
291 |
علم وقف و ابتدا پر تصانیف |
292 |
وقف و ابتدا اور تفسیر قرآن |
293 |
معنوی تعدد و تنوع |
293 |
شامل و غیر شامل افراد سے متعلق تفسیری اختلاف |
296 |
وقف وابتدا اور مسایل کلامیہ میں اختلاف |
299 |
مسایل فقہیہ اور وقف وابتدا کے باعث اختلاف |
301 |
علم التقدیم و التاخیر فی القرآن |
311 |
تقدیم وتاخیر سے قرآن میں تنوع معانی کی امثلہ |
313 |
مسایل فقہیہ میں دلالت تقدیم و تاخیر کے باعث اختلاف کے نظائر |
315 |
تقدیم و تاخیر تسلیم کرنے سے تفسیر قرآن میں جمہور کی مخالفت کے شواہد |
317 |
وجوہ قراءات میں تقدیم و تاخیر اور معنوی تنوع کی امثلہ |
319 |
تقدیم و تاخیر سے خفاء معانی قرآن کی امثلہ |
322 |